برآمدات بڑھانے کیلئے ہر کمپنی کو 10فیصد ایکسپورٹ کرنا ہو گی، وزیر خزانہ

ان غلطیوں کی نشاندہی کرنے کی اشد ضرورت ہے جن کی وجہ سے پاکستان کی ترقی دوسرے ممالک کے مقابلے میں سست رہی ہے، مفتاح اسماعیل

بدھ 17 اگست 2022 18:38

برآمدات بڑھانے کیلئے ہر کمپنی کو 10فیصد ایکسپورٹ کرنا ہو گی، وزیر خزانہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2022ء) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ برآمدات بڑھانے کی ذمے داری صرف ٹیکسٹائل کے شعبے کی نہیں ،اور ملک کی برآمدات میں اضافے کے لیے ہر کمپنی کو دس فیصد ایکسپورٹ کرنا ہو گی۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے لیڈر ان اسلام آباد بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان غلطیوں کی نشاندہی کرنے کی اشد ضرورت ہے جن کی وجہ سے پاکستان کی ترقی دوسرے ممالک کے مقابلے میں سست رہی ہے، اس کے لیے ہمیں اپنی پالیسی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت بہتر کرنے کے چار اصول ہیں جن میں وسائل کے اندر رہنا، برآمدات کو فروغ دینا، زرعی پیداوار میں اضافہ اور بچوں کی تعلیم پر توجہ دینا شامل ہے اور ان پر عمل کیا جائے تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

مفتاح اسماعیل نے زور دیا کہ ہر کمپنی پاکستان کیلئے زرمبادلہ کمانے کے لیے اپنی مصنوعات کا 10 فیصد برآمد کرے اور یقین دلایا کہ حکومت اس سلسلے میں برآمد کنندگان کو سہولت فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ بار با ر جاکر پیسے مانگنے میں بہت شرمندگی ہوتی ہے، پورے پاکستان میں صرف ایک انڈسٹری اشیا برآمد کررہی ہے، 80 ارب ڈالر ہم باہر سے لیتے ہیں، پاکستان میں تمام چیزیں برآمد کی جا رہی ہیں، در آمد کچھ نہیں کررہے، رواں مالی سال کے دوران 4 ہزار ارب روپے کا بجٹ خسارہ ہو گا, گزشتہ مالی سال 5200 ارب روپے کا بجٹ خسارہ ریکارڈ کیا گیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک پر قرضوں کا بہت بڑا بوجھ ہے، جس میں گزشتہ سال 5.2 ٹریلین روپے کا خسارہ اور گزشتہ چار سالوں کے دوران 3.5 ٹریلین روپے شامل ہیں، اس کے مقابلے میں گزشتہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پانچ سالہ دور میں خسارہ 1.6 ٹریلین روپے تھا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں کے دوران برآمدی شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے کوئی خاطر خواہ ترقی نہیں ہوئی اور اس کے بجائے برآمدات میں کمی آئی۔

انہوںنے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ بجٹ خسارے کو کنٹرول کیا جائے، اگر ہم پیسے ادھار لیں اور انڈسٹری لگائیں تو ملک کی بہتری ہے، پاکستان میں منافع زیادہ ہونے کے باعث`کمپنیاں یہاں اشیا فروخت کرتی ہیں۔مفتاح اسماعیل نے کہاکہ ہم نے پاور پلانٹس لگائے اور آج بجلی کی پیداوار دوگنی ہو چکی ہے، اگر ٹیکس نہیں بڑھا سکتے تو کم سے کم اخراجات کم کرنا ہوں گے، آنے والی نسلوں کو حکومتوں نے 50 ہزار ارب روپے کا قرض دے دیا۔

انہوںنے کہاکہ بنگلہ دیش اور بھارت کے پاس پاکستان سے کئی گنا زیادہ زرمبادلہ کے ذخائر ہیں، 30ارب ڈالر کی ایکسپورٹ میں ٹیکسٹائل کا شیئر 20 ارب ڈالر ہی, برآمدات بڑھانے کی ذمے داری کیا صرف ٹیکسٹائل کے شعبے پر ہی, ہر کمپنی کو دس فیصد ایکسپورٹ کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے رواں سال اب تک 11لاکھ ٹن گندم درآمد کی ہے، گندم کی درآمد پر خرچ ہونے والی رقم کو کسانوں کی مدد اور جدید ترین ٹیکنالوجی کو شامل کرکے زرعی پیداوار کو بڑھا کر بچایا جا سکتا ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 1970 کی دہائی سے آنے والی حکومتیں مناسب تعلیم فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں اور یہاں تک کہ پرائیویٹ سیکٹر بھی مناسب تعلیم فراہم نہیں کرسکا، اگر بچوں کو صحیح طریقے سے تعلیم دی جائے گی تو آنے والی نسلوں کے مسائل حل ہو جائیں گے۔