لمپی سکن ، حکومتی غفلت پرمسلم لیگی رہنما مصطفی ملک نے وزیراعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے نام کھلا خط لکھ دیا

ہزاروں کاشتکاروں کا معاشی قتل ہو چکا، حکومتی محکمے سوئے رہے ، روک تھام کے لیے ترجیحی اقدامات کیے جائیں ، مستند ویکسین اور دواؤں کی مفت فراہمی یقینی بنائی جائے ، مویشی پالوں کی مالی امداد، بلاسود قرضے دیے جائیں۔ مسلم لیگ ق کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات غلام مصطفی ملک کا مطالبہ

بدھ 17 اگست 2022 19:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2022ء) پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات غلام مصطفی ملک نے جانوروں کی مہلک بیماری لمپی سکن پر مبینہ حکومتی غفلت پر وزیراعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے نام کھلا خط لکھ دیا جس میں توجہ اس مہلک بیماری کی طرف دلاتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسکی روک تھام کے لیے ترجیحی اقدامات کیے جائیں ، مستند ویکسین اور دواؤں کی مفت فراہمی یقینی بنائی جائے اور مویشی پالوں کی مالی امداد، بلاسود قرضے دیے جائیں، انہوں نے وزیراعظم۔

اور وزیراعلی کو اپنے خط میں لکھا کہ شاہد آپ کے علم میں یہ بات آئی ہو کہ پاکستان اور بالخصوص پنجاب میں جانوروں کی ایک مہلک بیماری ’’ لمپی سکن ‘‘ نامی نے کسانوں کو زندہ درگور کردیا ہے ، اللہ کی بے زبان مخلوق اس بیماری کی شدت سے نڈھال اور جسمانی تکلیف سے بے حال ہے، کسانوں کی جمع پونجی اٴْنکی آنکھوں کے سامنے لٴْٹ رہی ہے ،زمیندار ، کاشتکار کے ڈیرے اور غریب عوام کے ویہڑے خالی ہو رہے ہیں ، انکی زندگی بھر کی کمائی ، مالی سہارا اور وطن عزیز کو گوشت اور دودھ دینے والی انڈسٹری اجڑ چکی ہے ، مصطفی ملک کے خط کے مندرجات میں کہا گیا کہ اس لمپی سکن نامی بیماری کی وجہ سے ہزاروں جانور متاثر ہیں اس وقت بیماری بے قابو ہوچکی ہے سندھ ، جنوبی پنجاب ، کے پی کے میں کروڑوں روپے کے جانور مر چکے ہیں اور یہ بیماری دن بدن پھیل کر بے قابو ہوچکی ہے ، وفاقی حکومت کے محکمے اور محکمہ لائیو سٹاک پنجاب ماہانہ اربوں روپے تنخواہیں لے رہا ہے لیکن انکی کارکردگی کا پول اس بیماری نے کھول کے رکھ دیا ہے ، حکومتی سطح پر ابھی تک اس بیماری پر قابو پانے کے لیے کوئی اقدام سامنے نہیں آیا، مہنگائی کے اس دٴْور میں مویشی پال حضرات کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے، مصطفی ملک کا کہنا تھا کہ پنجاب کے جنوبی اضلاع کے بعد اب وسطی اور شمالی پنجاب میں یہ بیماری کسانوں کا معاشی قتل کر رہی ہے جہاں لوگوں کا زیادہ تر روزگار مویشی اور کھیتی باڑی سے وابسطہ ہے۔

(جاری ہے)

مصطفی ملک نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ لمپی سکن کے حوالے سے گذشتہ ایک ماہ سے میڈیا کی جانب سے توجہ دلائی جا رہی تھی کہ لمپی سکن ان علاقوں میں حملہ آور ہو رہی ہے اس کے تدارک اور روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں لیکن افسوس ابھی تک اس بیماری کو روکنے کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیئے گئے ہیں اور نہ ہی کوئی ایسی دوا تجویز کی گئی ہے جو اس بیماری پر اثر کرسکے، نہ ہی آپ کے زیر سایہ متعلقہ محکموں نے کوئی ویکسین شروع کرائی ہے اور نہ اس سلسلے میں کوئی باضابطہ اقدام اٹھائے ہیں، اس کی ویکسین انتہائی مہنگی ہے جو ہر ایک مویشی پال کی استطاعت سے باہر ہے اور دوسری یہ اتنی ناقص ہے کہ ابھی تک اس کا کوئی خاطر خواہ فائدہ نظر نہیں آیا۔

اس کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں حسب روایت پینا ڈول پیرا سیٹا مول اور ڈسپرین اور انجکشن جو کاشت کار بخار کے لیے بطور دوا جانوروں کو دے رہے تھے مارکیٹ میں نایاب ہو گئے ہیں۔ لائیو سٹاک کا محکمہ جو کبھی پنجاب کے زمیندار کے دکھوں کا درمان ہوا کرتا تھا اس وقت سب سے زیادہ غفلت اسی محکمے کی جانب سے سامنے آئی ہے حکومت کی جانب سے کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہیاور بروقت لمپی سکن کی ویکسین درآمد نہ کرنے کے باعث مویشی پال حضرات معاشی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جناب والا اس وقت عام اور دیسی نسل کی گائے کی قیمت بھی دو لاکھ سے زائد ہے جب کہ آسٹریلین اور درآمد شدہ گائے دس سے بارہ لاکھ میں مل رہی ہے ، کسانوں اور کاشتکاروں کے ہر گھر میں دو ، چار جانور متاثر ہیں اور اکثر گھرانوں میں جانوروں کے جانی ضیاع سے صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ مصطفی ملک اہنے خط میں لکھتے ہیں کہ میں خود ایک کاشت کار گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں اور اس انڈسٹری سے وابسطہ ہوں میرے اہنے جانور بھی اس بیماری کی وجہ موت کے منہ میں جا چکے ہیں ، دودھ اور گوشت فراہم کرنے والا زمیندار اس وقت شدید تکلیف میں ہے،بطور سرمایہ دار اور سیاستدان شاہد آپ اس اذیت سے واقف نہ ہوں لیکن مجھے اور میرے زمین دار ، کاشتکار بھائیوں کو اس اذیت کا بخوبی احساس ہے کہ جب کسی کاشت کار کی گائے اور بھینس مر جاتی ہے تو اس کاشت کار کو اس کا دکھ اولاد کے مرنے کے برابر جیسا ہی ہوتا ہے انہوں نے وزیراعظم اور وزیراعلی سے سے گزارش کی کہ فوری طور پر اپنے متعلقہ محکموں کو ہدایات دیں کہ وہ اس سلسلے میں ترجیحی اقدامات اٹھائیں ، مستند ویکسین اور دواؤں کی مفت فراہمی یقینی بنائیں ، مویشی پال حضرات کے نقصانات کا تخمینہ لگا کر انکی مالی مدد کی جائے ، انہیں اپنے کاروبار کو پھر سے بحال کرنے کے لیے بلاسود قرضے دیے جائیں۔

مصطفی ملک نے کہا کہ مجھے امید واثق ہے کہ آپ اپنی بے پناہ سیاسی مصروفیات سے وقت نکال کر اس نازک مسئلہ پر خصوصی احکامات جاری کریں گے تاکہ عام آدمی کو بھی یہ محسوس ہو کہ اس ملک میں فلاحی ریاست صرف سیاستدانوں کے بیانات میں ہی نہیں عملی طور پر موجود ہے ، ورنہ میں یہ کہنے پر مجبور ہوں گا کہ خدا دیکھ رہا اے اہل اقتدا میری بے بسی تمھاری بے حسی۔