پبلک اکائونٹس کمیٹی اجلاس:پبلک سیکٹر اداروں میں بڑی بڑی تنخواہوں پر تعینات سی ای اوز اور ایم ڈی کو فوری طور پر ہٹانے اور ان اداروں کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ ایک ماہ میں فراہم کرنے کی ہدایت

کمیٹی نے وزارت قانون و انصاف اور وزارت خارجہ سے متعلق آڈٹ اعتراضات مناسب تیاری نہ ہونے پر موخر کردئیے

بدھ 17 اگست 2022 21:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اگست2022ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پبلک سیکٹر اداروں میں بڑی بڑی تنخواہوں پر تعینات سی ای اوز اور ایم ڈی کو فوری طور پر ہٹانے اور ان اداروں کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ ایک ماہ میں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔کمیٹی نے وزارت قانون و انصاف اور وزارت خارجہ سے متعلق آڈٹ اعتراضات مناسب تیاری نہ ہونے پر موخر کردئیے۔

بدھ کے روز پبلک اکا?نٹس کمیٹی کا اجلاس چیرمین نور عالم خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہا?س میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری قانون و انصاف اور سیکرٹری خارجہ امور سمیت آڈیٹر جنرل اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی تعمیر کے حوالے سے چیرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ اب تک رپورٹ کمیٹی کو نہیں بھجوائی گئی ہے جس پر آڈیٹر جنرل نے کہاکہ رپورٹ تیار ہے اور جلد ہی کمیٹی کو بھجوادی جائے گی چیرمین کمیٹی نے کہاکہ پبلک سیکٹر اداروں میں بڑی بڑی تنخواہوں پر ایم ڈی اور سی ای اوز تعینات کئے گئے ہیں مگر ان کی کارکردگی صفر ہے اور کوئی بھی ادارہ بہتری کی سمت نہیں جارہا ہے انہوں نے کہاکہ ممبران اسمبلی سمیت بیوروکریسی کی تنخواہیں بہت کم ہیں مگر ان کے ماتحت اداروں میں تعینات بورڈ اور ان کے ایم ڈیز کی ماہانہ تنخواہیں اور مراعات 50لاکھ روپے سے ایک کروڑ روپے تک ہوتی ہیں انہوںنے کہاکہ حکومت ان اداروں کے ایم ڈیز اور سی ای اوز کو ہٹا کر مناسب تنخواہوں پر اہل افسران کو بھرتی کرے چیرمین کمیٹی نے کہاکہ بڑے بڑے اداروں میں ٹیکس چوری کی بہت زیادہ شکایا ت سامنے آرہی ہیں ملک کے مختلف شہروں میں ایسی مارکٹیں ہیں جہاں پر کروڑوں روپے کا کاروبار روزانہ کی بنیاد پر ہورہا ہے مگر وہ ٹیکس ادا نہیں کرتے ہیں انہوںنے آڈیٹر جنرل اور چیرمین ایف بی آر کو ہدایت کی کہ تمام پبلک سیکٹر اداروںسمیت نجی کار ساز کمپنیوں کی جانب سے ادا کئے جانے والے ٹیکسز سمیت دیگر تفصیلات کمیٹی کو ایک ماہ کے اندر فراہم کئے جائیں اجلاس کے دوران کمیٹی نے وزارت قانون وانصاف اور وزارت خارجہ سے متعلق آڈٹ اعتراضات پر دوبارہ ڈی اے سی کرنے اور تیاری کے ساتھ کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی۔

۔۔۔اعجاز خان