بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھرپور جنگ کا اعلان کر دیا،مودی حکومت نے بھارتی شہریوں کو متنازعہ کشمیرمیں انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت دے دی

بدھ 17 اگست 2022 23:00

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2022ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے تحریک آزادی کو دبانے کے لیے علاقے کے طول وعرض میں ریاستی دہشت گردی کو بڑھانے کے مزید مذموم منصوبے بنائے ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق شوپیاں میں ضلعی پولیس آفس میں بھارتی فوج، پولیس اور پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے مشترکہ اجلاس کے دوران چوبیس گھنٹے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں سمیت ظالمانہ اقدامات کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں نئی پالیسی پر عملدرآمد کویقینی بنائیں ۔ تجزیہ کاروں نے اس اقدام کو علاقے کی شہری آبادی کے خلاف بھرپور اعلان جنگ قرار دیا۔

(جاری ہے)

تجزیہ کاروں نے کہا کہ مودی حکومت 05اگست 2019کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے روزانہ کی بنیاد پرکشمیری عوام کو پہلے ہی قتل، زخمی، معذور اور گرفتار کررہی ہے اور ان کے گھروں اور دیگر املاک کوضبط اورتباہ کیاجارہاہے ۔

یہاں تک کہ آج بھی فرقہ پرست مودی حکومت نے ضلع شوپیاں کے علاقے کٹہ پورہ میں ایک اور کشمیری نوجوان کو تحریک آزادی کے ساتھ وابستگی کی بنیاد پر نشانہ بناتے ہوئے اس کے گھر کو ضبط کردیا ۔ بھارتی پولیس نے نوجوان جس کی شناخت عادل وانی کے نام سے ہوئی ہے کے والد اور تین بھائیوں کو گرفتار بھی کر لیا ۔دریں اثناء مقبوضہ علاقے کے چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار سنگھ نے بھارتی شہریوں کو ووٹر فہرستوں میں اپنے نام درج کروانے کی اجازت دے دی ہے۔

بھارتی حکومت کے اس اقدام کا مقصدمقبوضہ جموں وکشمیر میں عارضی طور پر مقیم بھارتی شہریوں کو نام نہاد اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے قابل بناکر حکمران جماعت بی جے پی کی جیت کو یقینی بنانا اور مستقبل میں اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تحلیل کرنا ہے۔ادھر ضلع جموں کے علاقے سدھرا میں ایک ہندوتوا گینگ نے تین خواتین سمیت ایک مسلمان خاندان کے چھ افراد کو قتل کر دیا ہے۔

اس واقعے سے مقامی مسلمان آبادی میں خوف و دہشت پیدا ہوگیاہے کیونکہ یہ واقعہ مودی حکومت کی طرف سے جموں خطے اور وادی کشمیر میں بھارتی فوج کی حمایت یافتہ بدنام زمانہ دیہی دفاعی کمیٹیوں کے نیٹ ورک کو بڑھانے کے فیصلے کے ایک دن بعد پیش آیا۔قابض بھارتی حکام نے ضلع رامبن میں بھارتی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے پر سات نیوز پورٹلز پر پابندی لگا دی۔ حکام کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں خبردار کیا گیا ہے کہ نیوز پورٹلز سے وابستہ کسی بھی شخص کو کالے قوانین کے تحت گرفتاری سمیت سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔