Live Updates

پچیس مئی کے پرتشد دواقعات میں ملوث پولیس کے افسران کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کر دی

خاتون پر پستول تاننے والے افسر کو برطرف کر دیا ہے، ہم قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں، ہم بھر پور داد رسی کریں گے ، چوبیس گھنٹوں میں تمام ناجائز مقدمات واپس لے لیں گے، وزیر داخلہ کی پنجاب اسمبلی کو آگاہی

جمعرات 18 اگست 2022 22:57

پچیس مئی کے پرتشد دواقعات میں ملوث پولیس کے افسران کے خلاف تادیبی کارروائی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2022ء) وزیر داخلہ کرنل (ر) محمد ہاشم ڈوگر نے پنجاب اسمبلی کے ایوان کو بتایا ہے کہ پچیس مئی کے پرتشد دواقعات میں ملوث پولیس کے افسران کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کر دی ہے ،شہباز گل کا تعلق بادشاہ خاندان کے ساتھ ہوتا تو ان کے ساتھ ایسا نہ ہوتا،ہم اپنے اداروں کا نقصان نہیں کرنا چاہتے ،اسٹبلشمنٹ اس ملک کے لیے انتہائی ضروری ہے ،ملک قائم رہنے میں بہت بڑی وجہ ہماری افواج ہیں،ہم اسمبلی کی طرف سے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شہباز گل سے انصاف کیا جائے،جبکہ میاں اسلم اقبال کی جانب سے پچیس مئی کے واقعات پر سابقہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے اور سخت ریمارکس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جس کے جواب میں حکومتی بنچوں سے بھی شور شرابہ ہوا ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کااجلاس مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹے کی تاخیر سے سپیکر سبطین خان کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اجلاس میں محکمہ پرائمری ہیلتھ کے حوالے سے سوالوں کے جوابات دئیے جانے تھے لیکن وقت کی کمی کے باعث وقفہ سوالات کو موخر کر دیاگیا ۔ اجلاس کے دوران سرکاری کارروائی پر عمل کرتے ہوئے یونیورسٹی آف کمالیہ کا بل 2022 کثرت رائے سے منظور کر لیاگیا،یونیورسٹی آف کمالیہ کا بل 2022 صوبائی وزیر محمد بشارت راجہ نے پیش کیا۔

لیگی رکن اسمبلی راحیلہ خادم حسین نے بل کی منظوری کے مرحلے کے دوران کورم کی نشاندہی کر دی تاہم حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب ہوگئی جس کے بعدحکومت نے یونیورسٹی آف کمالیہ کا بل 2022 کثرت رائے سے منظور کر الیا ۔نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے رکن اسمبلی صہیب بھرت نے مال روڈ پر احتجاج کرنے والی لیڈ ی ہیلتھ وزیٹرز کے احتجاج کی جانب توجہ مبذول کرائی اور کہا کہ اس پر کمیٹی بنائیں، ڈی جی نرسنگ موجود ہی نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی مظاہرین سے بات کررہاہے۔

جس پرصوبائی وزیر ڈاکٹر اختر ملک نے کہا کہ جو لیڈی ہیلتھ وزیٹرز مال روڈ پرسراپا احتجاج ہیں ان کے مسئلے کے حل کیلئے ڈی جی نرسنگ کو ہدایات دیدیں ہیں،جلد ہی احتجاج کرنے والوں کے مسائل کو حل کر لیاجائے گا ۔ انہوںنے کہا کہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ لوکل پرچیز پر اب کوئی مسئلہ نہیں آئے گا ،ابھی وزارت صحت کا محکمہ ملا ہے،اسمبلی سب سے زیادہ مقدم ہے اس کی طاقت سے کسی کو انکار نہیں ہے، ہر ہسپتال کی پرچیز کمیٹی ہوتی ہے اور سنٹرل پرچیز ادویات ہسپتالوں تک پہنچاتا ہے۔

مسلم لیگ (ن)نے لیڈی ہیلتھ وزیٹرز کے مسائل حل نہ کرنے پر ایوان سے احتجاجاًٹوکن واک آئوٹ کیا۔سابق سپیکررانا محمد اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مال روڈ پر جولیڈ ی ہیلتھ وزیٹرز احتجاج کیلئے بیٹھی ہیں ان کے مسائل کیلئے کمیٹی بنائی جائے۔صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) محمد ہاشم ڈوگر نے تحریک انصاف کے گرفتاری رہنما شہباز گل کے معاملے پر ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کو اسلام آباد پولیس نے ایک مقدمے میں دہشتگرد کی طرح گرفتار کیا،پولیس حراست میں ان کے ساتھ جانوروں سے بھی بد تر سلوک کیاگیا،عدالت نے انہیں دو دن کے لیے جیل منتقل کیاوہاں کے جیل سپرنٹنڈنٹ نے انہیں غیر قانونی طور پر چکی میں بند رکھا،وہاں ان پرتشدد تو نہیں کیا گیا لیکن انہیں بلا وجہ چکی میں رکھا گیا،شہباز گل اتنے خوفزدہ تھے کہ انہوں نے مجھے کچھ نہیں بتایا،میں نے میڈیا سے کہا کہ جیل میں ان کے ساتھ تشدد نہیں ہوا،مجھے میرے ذرائع نے بتایا کہ ان کو پہلے دن چکی میں رکھا گیاجس پر دو افسران کا تبادلہ کیا گیا،بدھ کے روز انہیں دوبارہ پولیس کے حوالے کیا گیا،شہباز گل سے جب اسد عمر ملے تب وہ ٹھیک تھے،نیلی وردی والوں کے ظلم سے شہباز گل بیہوش ہو گئے ،ان کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں اسلام آباد پولیس نے گاڑیاں کھڑی کر کے حالات خراب کرنے کی کوشش کی ،ہم نے تمام خدشات کے باوجود انہیں پمز ہسپتال کے حوالے کر دیا ،وہ اس وقت ایک نفسیاتی مریض ہیں ان کی جان کو خطرہ ہے،وفاق والے پنجاب میں ایمرجنسی لگانے کی کوشش کر رہے تھے ،شہباز گل کا تعلق بادشاہ خاندان کے ساتھ ہوتا تو ان کے ساتھ ایسا نہ ہوتا،ہم اپنے اداروں کا نقصان نہیں کرنا چاہتے ،اسٹبلشمنٹ اس ملک کے لیے انتہائی ضروری ہے ،ملک قائم رہنے میں بہت بڑی وجہ ہماری افواج ہیں،ہم اسمبلی کی طرف سے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شہباز گل سے انصاف کیا جائے،اپوزیشن والے بتائیں ان کے کسی رکن کے خلاف مقدمہ کیا گیا ہو، چادر چار دیواری کا تقدس پامال ہوا ہو،انہوں نے ہماری خواتین ممبران اسمبلی کو ہراساں کیا ہے ،تیس پولیس کے افسران کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں ،تادیبی کاروائی شروع کر دی ہے ،ہم نے خاتون پر پستول تاننے والے افسر کو برطرف کر دیا ہے،ہم قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں ،ہم بھر پور داد رسی کریں گے ،چوبیس گھنٹوں میں تمام ناجائز مقدمات واپس لے لیں گے ،ہمارے 186 لوگوں کو بلا وجہ تنگ کیا گیا ہم کسی کو تنگ نہیں کریں گے۔

صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے کہا کہ پچیس مئی سے دو دن پہلے اور دو دن بعد اس وقت کی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان پر تشدد کیا ،کوئی غیرتمند حکمران کسی کے بیڈ روم میں پولیس نہیں بھیج سکتا، اس وقت کے وزیر داخلہ ہنستے رہے اورمذاق اڑاتے رہے ،ہم بے غیرت نہیں ہیں یہ بے غیرت تھے ،ہم بھی ان سے انتقام لے سکتے ہیں لیکن ہم بے شرم نہیں ہیں ،ہم آئین اور قانون کے مطابق چیزوں کو آگے لے کر جائیں گے ،آج یہ اسلام آباد سے باہر کیوں نہیں نکل رہے،میاں اسلم اقبال کی تقریر پر اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور جواب میں حکومتی اراکین نے بھی شور شرابہ کیا جس سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔

احتجاج کے دوران اپوزیشن اراکین نے میاں اسلم اقبال کو بے غیرت بے غیرت کہنا شروع کردیا تاہم سپیکر نے یہ الفاظ حذف کروادئیے۔میاں اسلم کی اقبال کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ عابد بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاجاًسپیکر چیئر کے سامنے زمین پر بیٹھ گئیں اوربعد ازاں اجازت ملنے پر شازیہ عابد نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ہے یہاں شہباز گل کی گرفتاری پر بات ہو رہی ہے ،لیکن سرائیکی وسیب ڈوب رہا ہے کوئی اس پر بات نہیں کر رہا ،گجرات میں پانی آتا ہے تو میڈیا کوریج دیتا ہے ہمیں کوریج نہیں دیتا،وزیر اعلی نے اپنے خطاب میں بھی سیلاب کی بات نہیں کی ،وہاں ایمرجنسی نافذ نہیں کی گئی، انڈس ہائی وے تک پانی آ گیا ہے ،کسی کو خوراک نہیں مل رہی ،خشک راشن نہیں مل رہا، گھروں کے بدلے رہائش نہیں مل رہی ،مویشی بہہ رہے ہیں یا لمپی سکن بیماری کاشکار ہو رہے ہیں،وہاں وبائی امراض پھیل رہے ہیں لیکن متاثرین کو کوئی سہولیات نہیں مل رہیں،وہاں سے لوگ کس طرح نکل سکتے ہیں ، اگر جائیں بھی تو کہاں جائیں۔

شازیہ عابد تقریر کے دوران سیلاب کی تباہ کاریاں بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں جس پر سپیکر نے کہا کہ آپ کے جذبات بالکل ٹھیک ہیں ہمارا دل دکھی ہے ۔ راجہ بشارت اس بات کا جواب دیں۔ڈاکٹر مظہر اقبال نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سوالات کے وقت کو مختصر کر کے یونیورسٹی کا بل اور شہباز گل کا ایشو اٹھا دیا،اس وقت ہمارے علاقے میں سیلاب کی وجہ سے مسائل ہیں ،کپاس کی فصل تباہ و برباد ہو چکی ہے ،حکومت کی بے حسی یہ ہے کہ کوئی سننے کو تیار نہیں،کمشنر اور ڈی سی بھی بات نہیں سن رہے ،ہزاروں جانور بیماری سے مر رہے ہیں ،لوگ انہیں نہروں میں ڈال رہے ہیں ،اس سے انسانوں کو بھی بیماریاںلگ سکتی ہیں۔

صوبائی وزیر محمد بشارت راجہ نے کہا کہ شازیہ عابد کے جذبات کا انکار نہیں کیا جا سکتا ،مجھے ان کا احترام ہے لیکن یہ کہہ دینا کہ حکومت بڑی بے حس ہے اور کام نہیں کر رہی یہ کہنا غلط ہو گا۔وزیر اعلی پنجاب خود وہاں پہنچے تھے ،ہر روز سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے حوالے سے اجلاس ہو رہے ہیں ،امدادی کارروائیوں اور امداد کا اعلان ہو چکا ہے ،گھروں کی تعمیر کے لیے بھی امداد دی جائے گی ،ہم اس علاقے کو آفت زدہ قرار دینے کے لیے اقدامات کریں گے۔

سپیکر سبطین خان نے کہا کہ جہاں جہاں بھی سیلاب سے نقصان ہوئے ہیں ان اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا جائے جس پر راجہ بشارت نے کہا کہ کچھ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے باقیوں کے حوالے سے کام جاری ہے، ہم ضلعی انتظامیہ کو کہیں گے متعلقہ ممبران اسمبلی کو بھی اقدامات سے آگاہ کریں، حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی ۔ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے پنجاب اسمبلی کااجلاس 22اگست سوموار کی دوپہر 2بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات