پاکستان کو ماحولیاتی چیلنجز درپیش، داود یونیورسٹی کا اہم ایشو پر کانفرنس کرانا قابل ستائش ہے، احسن اقبال

پانی اور غذا کی قلت سے بچنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی ضروری ، اکیڈمیا ، ریسرچرز تجاویز دیں ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی بہتر پاکستان کیلئے ایسی کانفرنسز ہوتی رہنی چاہئے ، ماہرین موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے تجاویز دیں ، سینیٹر نثار کھوڑو

جمعہ 19 اگست 2022 21:57

پاکستان کو ماحولیاتی چیلنجز درپیش، داود یونیورسٹی کا اہم ایشو پر کانفرنس ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2022ء) داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی اور سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈو جام کی جانب سے مشترکہ طورپرمنعقد 2روزہ نیشنل کانفرنس بعنوان موسمیاتی تبدیلیوںکے تناظر میں اسمارٹ ایگریکلچر ، پانی ، توانائی اور غذائی تحفظ کے اقدامات جمعہ کو شروع ہوگئی ہے ۔ نیشنل کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے بطور مہمان خصوصی آن لائن شرکت کی جبکہ چیئرمین ایچ ایس سی سندھ ڈاکٹر طارق رفیع اور اینگرو فرٹیلائز لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احسن ظفر سید بطور اعزازی مہمان تشریف لائے۔

نیشنل کانفرنس کے پہلے سیشن کے مہمان خصوصی وزیر خوراک و پارلیمانی امور سینیٹر نثار احمدکھوڑوتھے جبکہ سینئر صحافی عافیہ سلام نے موسمیاتی تبدیلی میںمیڈیاکے کردار کے حوالے سے پریزنڈیشن پیش کی۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر داود یونیورسٹی ڈاکٹر فیض اللہ عباسی ، وائس چانسلر سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ڈاکٹر فتح محمد مری ، پرو وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالوحید بھٹو، رجسٹرار ڈاکٹر سید آصف علی شاہ ، کانفرنس کے سیکرٹری ڈاکٹر ایاز شاہ نے معزز مہمان گرامی کا استقبال کیا۔

کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں اپنے استقبالیہ خطاب میں وائس چانسلر ڈاکٹر فیض اللہ عباسی نے کہا کہ داود یونیورسٹی کو تمام متعلقہ امور اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ جامعہ بنانے کے مشن پر عمل پیرا ہیں، ایک انجینئرنگ یونیورسٹی زراعت ، غذائی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں پر نیشنل کانفرنس کروا رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ ہم پاکستان کے مسائل کے حوالے سے سنجیدہ ہیں۔

کانفرنس سے اینگرو فرٹیلائز لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احسن ظفر سید نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود غذائی تحفظ اور پیداوار بڑھانے کے جدید طریقے نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے ، آرٹیفشل انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی سے زرعی مسائل سمجھے جاسکتیہیں تاہم اس کے لئے حکومت کا تعاون لازمی ہے۔ بطور مہمان خصوصی آن لائن خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے انفرااسٹرکچر کو دوبارہ تعمیر کرنا ہوگا، پاکستان کو ماحولیاتی چیلنجز درپیش ہیں ، داود انجینئرنگ یونیورسٹی کا اہم ایشو پر کانفرنس کرانا قابل ستائش ہے، پانی اور غذا کی قلت سے بچنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی ضروری ہے، اکیڈمیا ، ریسرچرز تجاویز اور جدید حل دیں حکومت تیار ہے ۔

انہوںنے مزید کہا کہ دنیا موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کا سامنا کر رہی ہے۔ پاکستان میں کم سے کم کاربن فوٹ پرنٹ ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے سب سے زیادہ کمزور ممالک میں سے ایک ہے جس کے لیے ہمیں فعال طور پر خطرات کو کم کرنے کی ضرورت ہے اور ملک میں مکمل آفت آنے تک انتظار کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ملک کیلئے سب سے بڑا چیلنج خوراک کی حفاظت ہے، پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور اسے 22 کروڑ لوگوں کی خوراک کی حفاظت کی ضرورت ہے۔

موسم کا نیا نمونہ فصلوں کی کاشت کے لیے پرانے زرعی طریقوں سے تبدیلی اور جدید اور پائیدار زرعی طریقہ کار کو استعمال کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔افتتاحی سیشن کے اختتام پر معزز مہمانوںکو یادگاری شیلڈ پیش کی گئیں۔ بعد ازاں پہلے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ بہتر پاکستان کیلئیایسی کانفرنسز ہوتی رہنی چاہئے ، ماہرین موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے تجاویز دیں ، ڈاکٹر فیض اللہ عباسی اور ڈاکٹر فتح مری نے بہترین کام کیا، تاہم نتائج کیلئے مزید محنت کرنا ہوگی، ملک بھر خصوصا سندھ میں غیر معمولی بارشیں بگڑتی ہوئی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہے ، ماحولیاتی مسائل دنیا بھر میں ہیںجس کے حل کیلئے یونیورسٹیز اور اکیڈمیا کو آگے آنا ہوگا، نئی ٹیکنالوجیز کی بنیاد پر کاربن اخراج میںکمی لانا ہوگی ، غذائی تحفظ کے نئے طریقے تلاش کرنا ہوں گے ، پیداوار بڑھانے کیلئے نئے بیجوں کی ضرورت پڑے گی ۔

انہوںنے مزید کہا کہ ماہرین کی رائے انتہائی ضروری ہے جس کی بنیاد پر حکومتیں حکمت عملی مرتب کرتی ہیں ، میںتمام ماہرین سے التماس کرتا ہوںکہ وہ ماحولیاتی مسائل کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کریں اپنی قابل عمل تجاویز دیں ، ان کے اہم نکات پر ہی تمام منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔کانفرنس کے دوسرے سیشن کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر رسول بخش مہر اور ڈاکٹر ذاکر حسین ڈہری نے کی جس میںڈاکٹر رسول بخش مہر ، ڈاکٹر حسن عباس، ڈاکٹر الطاف علی سیال ، اور ذاکر حسین نے موسمیاتی تبدیلیوںسے متعلق اپنی پریزنٹیشن پیش کی ۔ تیسرے سیشن میں پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان اور علی توقیر شیخ کی صدارت میں مس سیمی کمال ، ڈاکٹر آفتاب بھٹی ، سید محمود نواز شاہ نے پریزنٹیشن پیش کیں۔