اسلام آباد ہائی کورٹ : شہبازگل پر تشدد کیخلاف غیر جانبدار ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست قابل سماعت بارے فیصلہ محفوظ

جمعہ 19 اگست 2022 22:32

اسلام آباد ہائی کورٹ : شہبازگل پر تشدد کیخلاف غیر جانبدار ڈاکٹروں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2022ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہباز گل پر تشدد کے خلاف اور طبی معائنہ کے لیے غیر جانبدار ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی ۔اسد عمر کی دائر کردہ درخواست پر ڈاکٹر بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے ،، عدالت نے کہا کہ اب آپ یہاں ایک اور درخواست میں میڈیکل بورڈ بنانے کی بات کررہے جس پر بابر اعوان نے عدالت کو بتایا ہم غیر جانبدار ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ چاہتے ہیں ،بابر اعوان نے جمعرات کے روز کا شہباز گل کیس کے ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ عدالت کو پڑھ کر سنایا، ڈاکٹرز جو میڈیکل بورڈ میں موجود ہیں اس کی کچھ بیماریوں میں ایکسپرٹیز ہی نہیںہے،ڈاکٹرز کوئی بھی ہو مگر ایک پرائیویٹ میڈیکل بورڈ بنایا جائے جس میں چاروں صوبوں سے ڈاکٹرز ہوں جس پر عدالت نے کہا کہ اگر ہم اس معاملے کو سیکرٹری داخلہ پر چھوڑ تو بہتر نہیں ہوگا، اس موقع پر ڈاکٹر بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ غیر جانبدار پرائیویٹ ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ چاہتے ہیں سرکاری ڈاکٹروں کا نہیں جس پر عدالت نے کہا کہ آجکل ٹی وی پر بہت کچھ چلتا ہے مگر کوئی توجہ نہیں دے رہا ،اس موقع پر بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ عدالت شہباز گل کی زندگی، بنیادی حقوق کی تحفظ یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے ،شہباز گل کو گرفتاری کے بعد جب مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا تو تشدد کے نشانات تھے ،شہباز گل نے پولیس تشدد کے نشانات جوڈیشل مجسٹریٹ کو دکھائے ،جوڈیشل مجسٹریٹ نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد جوڈیشل کردیا،وفاقی حکومت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کردی جو مسترد ہوئی، وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جو عدالت نے میرٹ پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

شہباز گل کو دوبارہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر دیا گیا جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ موجودہ میڈیکل بورڈ کیسے تشکیل دیا گیا اس پر بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ موجودہ میڈیکل بورڈ خاتون جج کی ہدایت پر بنایا گیا جس پر عدالت نے کہا کہ عدالت اس پر آرڈر پاس کرونگا جس پر بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ غداری کا بھی مقدمہ ہو اس میں ٹارچر یا مخصوص اعضاء پر مارنے کی اجازت نہیں، آئینی اور بنیادی طور پر جو بھی مقدمہ ہو آپ کسی کو ہاتھ نہیں لگا سکتے یونیورسٹی کے پروفیسر پر تشدد کیا جارہا ہے کہ آپ قبول کرے کہ کسی کے کہنے پر آپ نے جرم کیا ،عدالت نے شہباز گل کے میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔