کراچی، سینٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے زیر اہتمام سیمینار کا انعقاد

جمعہ 23 ستمبر 2022 18:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2022ء) سیاسی اور عسکری مقاصد کے حصول کے لیے فضائی طاقت عملی طور پر سیاسی و عسکری قیادت کا ترجیحی انتخاب بن چکی ہے۔" یہ عبارت سینٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے زیر اہتمام منعقد کردہ سیمینار، "مستقبل میں پاک بھارت تنازع میں فضائی طاقت کی اہمیت" کا اہم پیغام تھا۔ مقررین میں ایئر وائس مارشل ناصر الحق وائیں ریٹائرڈ مشیر ایئر ہیڈ کوارٹر ، ایئر وائس مارشل فائزامیر ریٹائرڈ سابق وائس چانسلر ایئر یونیورسٹی ، اور ایئر مارشل فاروق حبیب ریٹائرڈ سینئر ڈائریکٹر CASSشامل تھے۔

صدر CASS ایئر مارشل فرحت حسین خان ریٹائرڈ نے اختتامی کلمات ادا کیے جبکہ ائیر وائس مارشل ملک فہیم ریٹائرڈ نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔

(جاری ہے)

برصغیر میں فضائی طاقت کے استعمال کے تاریخی اور تضویراتی پہلوں پر بحث کرتے ہوئے ایئروائس مارشل ناصر الحق وائیں نے فضائی قوت کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اس امر پر زور دیا کہ معاشرے کے ہر طبقے میں فضائی قوت کی ضرورت اور اہمیت کے احساس کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔

ایئر وائس مارشل فائز امیر نے بدلتے ہوئے بین الاقوامی سیاسی منظر نامے کے تناظر میں جدید ٹیکنالوجی کے حصول اور جنوبی ایشیا میں فضائی طاقت کے توازن پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی نظام میں تبدیلی محض قیادت کی سادہ اور عمومی تبدیلی نہیں ہوگی بلکہ یہ ایک گہرا اور دوررس نتائیج رکھنے والا تغیر و تبدل ہوگا۔ اس تبدیلی کے امر کے دوران عالمی سطح پر کء سنگین مسائل اور جنگی تنازعات بھی رونما ہو سکتے ہیں۔

ایئر مارشل فاروق حبیب نے پاک بھارت تناظر میں فضائی طاقت کے استعمال پر بات کرتے ہوئے اس بات پرروشنی ڈالی کہ پاکستانی اور بھارتی مملکتوں کے جوہری قوت بن جانے کے باعث، مکمل یا محدود پیمانے پرروایتی جنگ کے امکانات تقریبا ختم ہوگئے ہیں۔ یہاں تک کہ بھارتی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن بھی پاکستانی روایتی اور جوہری ڈیٹیرنس کے باعث بیکار ہو گئی ہے۔

نتیجتا, بھارت نے مخلوط (ہائیبرڈ) طرِز جنگ کا راستہ اختیارکر لیا ہے۔ داخلی طور پر سیاسی پذیرائی حاصل کرنے کے لیے بھارت دوبارہ 2019 کی طرز پر اقدامات کرسکتا ہے لیکن ایسے حاالت سے نمٹنے کے لیے پاک فضائیہ ہمہ وقت تیار ہے۔اپنے اختتامی کلمات میں ائیر مارشل فرحت نے مقررین اور سامعین کا شکریہ ادا کیا اور اس پہلو پر روشنی ڈالی کہ باقی حربی قوتوں کے مقابلہ میں فضائی قوت میں تیز رفتار جدت دیکھنے میں آئی ہے۔

اکیسویں صدی میں بیشتر ٹیکنالوجیز نے ہوا بازوں اور منصوبہ سازوں کو زیادہ دورانئے کی فضائی پروازوں، صورتحال سے بہترآگہی کے نظام، اور محدود وسائل کے ساتھ جنگی افادیت بڑھانے کی استعداد بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے سفارش کی کہ پاکستان کو خود انحصاری کا راستہ اپناتے ہوئے علمی تربیت، تحقیق و ترقی اور اپنی ٹیکنالوجیزبنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

سینئر حاضر سروس اور ریٹائرڈ ایئر فورس افسران کے علاہ 1965 اور 1971 کے غازی افسران نے بھی سمینار میں شرکت کی اور سوال و جواب کے دور میں بھر پور حصہ لیا ۔ اس موقع پر 1965 اور 1971 کیغازی اور ستارہ جرات کا اعزاز حاصل کرنے والے اسکواڈرن لیڈر غنی اکبر نے CASS کے اولین جریدہ 'جرنل آف ایروسپیس اینڈ سیکورٹی سٹڈیز' کی رونمائی بھی کی۔