ملک میں گندم کی کوئی قلت نہیں، این ایف آر سی سی

1.8 ملین ٹن گندم کی درآمد جاری، پاک فوج کی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاوشیں جاری ہیں،آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز 4 ہزار 659 متاثرین کوریسکیو کر چکے ہیں، رپورٹ

جمعہ 23 ستمبر 2022 21:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 ستمبر2022ء) نیشنل فلڈ رسپانس کو آرڈی نیشن سینٹر( این ایف آر سی سی) کا کہنا ہے کہ ملک میں گندم کی قلت نہیں ہے جبکہ 2 ملین ٹن کے اسٹرٹیجک ریزرو کے ساتھ 1.8 ملین ٹن گندم کی درآمد جاری ہے۔نیشنل فلڈ رسپانس کو آرڈی نیشن سینٹر( این ایف آر سی سی) کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک میں گندم کی کوئی قلت نہیں، اسٹرٹیجک ریزروز کے ساتھ ملک میں آئندہ 6 ماہ اور بوائی کے لئے گندم موجود ہے، 2 ملین ٹن کے اسٹرٹیجک ریزرو کے ساتھ 1.8 ملین ٹن گندم کی درآمد بھی کی جا رہی ہے، 0.6 ملین ٹن درآمدی گندم پاکستان پہنچ چکی ہے، سرکاری گوداموں سے روزانہ 46 ہزار ٹن گندم جاری کی جا رہی ہے، گذشتہ برس ٹماٹر کی بمپر فصل ہوئی جو ملکی ضروریات کے لئے کافی ہے، ملک میں 7.5 ملین ٹن آلو پیدا ہوا، ملکی ضروریات کے لئے 4.2 ملین ٹن آلو درکار ہوتا ہے، آلو اور پیاز کی ایران اور افغانستان سے درآمد کی جا رہی ہے، آلو اور پیاز کی درآمد کے لئے حکومت نے تمام ڈیوٹیز یعنی 27 فیصد ختم کر دی ہیں، درآمدی آلو اور پیاز کی جلد روزانہ کی بنیاد پر ریلیز بھی یقینی بنائی جا رہی ہے، ملک میں پیاز کی کھپت 1.5 لاکھ اور ٹماٹر کی کھپت 50 لاکھ ٹن ہے، ملک میں 55 ہزار ٹن ٹماٹر اور 6 ہزار ٹن پیاز پہنچ چکے، مقامی ذخائر اس کے علاوہ ہیں۔

(جاری ہے)

این ایف آر سی مزید کہنا ہے کہ ملک میں دال مسور اور ماش کی طلب 1.5 لاکھ ٹن ہے ،دال مسور اور دال ماش کینیڈا، آسٹریلیا اور میانمار سے درآمد کی جا رہی ہیں، ملک میں دال مونگ سرپلس ہے اور اس کی کوئی قلت نہیں، ملک میں سب سے زیادہ کھپت دال چنا کی ہے، پاکستان میں سالانہ 7.8 سے 8 لاکھ ٹن دال چنا استعمال ہوتی ہے، پاکستان اپنی ضرورت کی 35 فیصد دال چنا خود اگاتا ہے، ملکی ضروریات کے مطابق 65 فیصد دال چنا آسٹریلیا سے درآمد کی جاتی ہے، دسمبر تک دستیاب چاول کے ذخائر کے مطابق پاکستان آسانی سے اپنی ضروریاتت ہوری کر سکتا ہے، چاول کی کٹائی اکتوبر میں شروع ہو گی۔

پاکستان میں چاول کی کل پیداوار 9.7 ملین ٹن اور اندرون ملک کھپت 3.8 ملین ٹن ہے، مجموعی طور پر ملک میں خوراک اور بنیادی اشیائے ضروریہ کے وافر ذخائر ہیں، خوراک اور اشیائے ضروریہ کی ذخائر میں اضافے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، موسم کی صورتحال پراین ایف آر سی نے اپنی رپورٹ میں بتا یاکہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہا،شمالی پنجاب اور بالائی خیبرپختونخوا میں کہی کہیں گرج چمک کیس اتھ بارش ریکارڈ کی گئی ،کل سب سے زیادہ گرمی سبی، نوکنڈی،بھکر،جوہرآباد اور نورپور تھل میں پڑی جہاں درجہ حرارت 40 سینٹی گریڈ رہا ،24 گھنٹوں کے دوران انفراسٹرکچر کو مزید کوئی نقصان سامنے نہیں آیامجموعی طور پر 12793 کلومیٹر سڑکوں اور 387 پلوں کو نقصان پہنچا ہے، سندھ میں قنبر شہداد کوٹ، جیکب آباد،لاڑکانہ، خیر پور، دادو، نوشہرو فیروز، ٹھٹھہ اور بدین سب سے زیادہ متاثر ہوئے ،بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں کوئٹہ،نصیرآباد،جعفر آباد،جھل مگسی،بولان،صحبت پور اور لسبیلہ سرفہرست ،کے پی میں دیر،سوات،چارسدہ،کوہستان،ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان متاثر ہوئے پنجاب میں ڈی جی خان اور راجن پور متاثرہ علاقوں میں سر فہرست ہے ۔

پاک فوج کی متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، متاثرین کے انخلا کے لئے آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز کی اب تک 614 پروازیں، 24 گھنٹوں کے دوران 10 پروازوں کی مدد سے 14.7 ٹن راشن متاثرین کو پہنچایا گیاآرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز اب تک 4 ہزار 659 متاثرین کوریسکیو کر چکے ہیں، سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں پاک فوج کی147 ریلیف کیمپس کام کر رہے ہیں، پاک فوج کے 235 ریلیف آئٹمز کولیکشن پوائنٹس پر امدادی اشیا کی وسولی اور تقسیم بھی جاری، اب تک 9991 ٹن راشن اور1716.6 ٹن اشیائے ضرورت کے ساتھ99 لاکھ 18 پزار 234 ادویات جمع کی جا چکی ہیں9849.3 ٹن خوراک،1684.6 ٹن اشیائے ضرورت اور96 لاکھ 73 ہزار سے زیادہ ادویات تقسیم کی جا چکی ہیں، پاک فوج کے 300 سے زیادہ میڈیکل کیمپس میں 5 لاکھ 61 ہزار 784 متاثرین کا علاج معالجہ، مفت ادویات کی بھی فراہمی جاری، پاک بحریہ کے 4 فلڈ ریلیف کوآرڈینیثن سنٹر اور 18 سنٹرل کولیکشن پوائنٹس بھی متحرک ہیں، بحریہ کی جانب سے 16 سو 97 ٹن راشن، 6 ہزار 202 خیمے اور 7 لاکھ 23 ہزار 23 لٹر منرل واٹر تقسیم کیا جا چکا ہے۔

پاک بحریہ کی جانب سے 19 ٹینٹ سٹیز میں 23 ہزار 837افراد کو رہائش فراہم کی گئی، پاک بحریہ کی 23 ایمرجنسی ریسپانس ٹیمز 10 اضلاع میں مصروف عمل، 15515افراد کو ریسکیو کیا گیا، پاک بحریہ کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمز 54 موٹرائزڈ کشتیوں اور 2 ہوور کرافٹس کے ساتھ کام کر رہی ہیں، اندرون سندھ میں پاک بحریہ کے 2 ہیلی کاپٹر بھی مصروف عمل ہیں۔ این ایف آر سی سی کا کہنا ہے کہ پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹرزنی66 روازوں کی مدد سے 478 افراد کو ریسکیو کیا،پاک نیوی کے ہیلی کاپٹرز کی مدد سے 5058 پیکٹ راشن بھی تقسیم کیا گیا، پاک بحریہ کی 8 غوطہ خور ٹیمز کے متاثرہ علاقوں میں 27 ڈائیونگ آپریشنزکیئے، پاک نیوی کے 77 میڈیکل کیمپس میں 85 ہزار 492 مریضوں کو سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں، پاک فضائیہ کی جانب سے اب تک 6 ہزار 385 خیمے اور خوراک کے 5 لاکھ561 پیکتس تقسیم کئے گئے،پاک فضائیہ نے 3351.80 ٹن راشن اور 2 لاکھ 80 ہزار 913 لٹر تازہ پانی بھی متاثرین کوفراہم کیاپاک فضائیہ کے 46 میڈیکل کیمپس میں 67 ہزار 182 مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں،پاک فضائیہ کی 20 خیمہ بستیوں میں 19807 افراد کو رہائش فراہم کی گئی،54 ریلیف کیپمس بھی قائم کئے گئے جبکہ پاک فضائیہ کے طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کی 260 پروازیں، 1521 افراد کو ریسکیو کیا گیا