ملک میں گندم، ٹماٹر ، پیاز اور چاول سمیت کسی اجناس کی قلت نہیں ،گندم کے آئندہ 6 ماہ کے ذخائر موجود ہیں ، نیشنل فلڈر یسپانس کوآرڈی نیشن سینٹر

جمعہ 23 ستمبر 2022 22:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2022ء) نیشنل فلڈر یسپانس کوآرڈینشن سینٹر (این ایف آر سی سی ) نے واضح کیا ہے کہ ملک میں گندم، ٹماٹر ، پیاز اور چاول سمیت کسی بھی اجناس کی قلت نہیں ،گندم کے آئندہ 6 ماہ کے ذخائر موجود ہیں ۔ این ایف آر سی سی کے مطابق ملک میں گندم سمیت کسی بھی اجناس کی قلت نہیں ہے، اگلے 6 مہینوں کے لئے گندم کے ذخائر موجود ہیں ۔

اسٹریٹجک ریزرو کے 2 ملین ٹن کے علاوہ، 1.8 ملین ٹن کے اضافی اسٹاک کی درآمد جاری ہے جس میں سے 0.6 ملین ٹن پاکستان پہنچ گئی ہے۔ 46 ہزار ٹن گندم روزانہ کی بنیاد پر جاری کی جا رہی ہے۔ گزشتہ سال ٹماٹر کی جو فصل کاشت کی گئی وہ ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔ کل 7.5 ملین ٹن آلو کی فصل تیار ہوئی جبکہ ملک کے لیے کل ضرورت 4.2 ملین ٹن ہے۔

(جاری ہے)

ایران اور افغانستان سے پیاز اور آلو دونوں کی درآمد جاری ہے۔

اس سلسلے میں، حکومت نے تمام ڈیوٹیزختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ملک میں پیاز اور ٹماٹر کی کل ضرورت بالترتیب 1.5 لاکھ ٹن اور 50 ہزار ہے۔ تاہم 55ہزار ٹن سے زیادہ ٹماٹر اور 6 ہزار ٹن پیاز پہنچ چکا ہے ۔مسور اور ماش کی ضرورت 1.5 لاکھ ٹن ہے، جس کی درآمد کینیڈا، آسٹریلیا اور میانمار سے جاری ہے۔مونگ پہلے ہی سرپلس میں تھی اور اس کی کوئی کمی نہیں ہے۔

چاول کے ذخائر دسمبر تک ہیں جبکہ چاول کی فصل کی اگلی کٹائی کا سیزن اکتوبر میں شروع ہو گا۔ پاکستان چاول کی 9.7 ملین ٹن پیدا کر رہا ہے تاہم کل کھپت 3.8 ملین ٹن ہے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہا تاہم شمال مشرقی پنجاب اور بالائی کے پی میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم زیادہ تر گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران انفراسٹرکچر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا جبکہ اب تک کل 12.793 کلومیٹر سڑکیں اور 387 پلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ سب سے ذیادہ متاثرہ علاقوں میں سندھ کے علاقے قمبر شہداد کوٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ، خیرپور، دادو، نوشہرو فیروز، ٹھٹھہ اور بدین،بلوچستان کے اضلاع میں کوئٹہ، نصیر آباد، جعفرآباد، جھلمگسی، بولان، صحبت پور اور لیسبیلہ،کے پی میں دیر، سوات، چارسدہ، کوہستان، ٹانک اور ڈی آئی خان اور پنجاب میں ڈی جی خان اور راجن پور شامل ہیں۔

اب تک 614 آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹر پروازوں کے ذریعے پھنسے ہوئے لوگوں کومحفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ۔گزشتہ 24 گھنٹوں میں 10 پروازوں کے ذریعے 14.7 ٹن امدادی سامان سیلاب متاثرین تک پہنچایا گیا۔ جبکہ مجموعی طور پر 4659 پھنسے ہوئے افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے نکالا جا چکا ہے۔اب تک ملک بھر میں سیلاب متاثرین کے لیے سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں 147 ریلیف کیمپ اور 235 ریلیف کلیکشن پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔

اب تک 9991.0 ٹن غذائی اشیاء کے ساتھ ساتھ 1716.6 ٹن غذائی اشیاء اور 9918234 ادویات کی اشیاء جمع ہوئیں ۔ اب تک 9849.3 ٹن خوراک 1684.6 ٹن غذائی اشیاء اور 9673054 ادویات تقسیم کی جا چکی ہیں۔اب تک 300 سے زائد میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں جن میں ملک بھر میں 561,748 سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا ہے اورتین تا پانچ دنوں کی مفت ادویات فراہم کی گئی ہیں۔پاکستان نیوی نے پورے ملک میں 04فلڈ ریلیف سینٹرز اور 18سینٹرل کلیکشن پوائنٹس قائم کیے ہیں۔ پاک بحریہ نے 1697 ٹن راشن، 6,202 ٹینٹ اور 723,023 لیٹر منرل واٹر تقسیم کیا۔ اس کے علاوہ 19 ٹینٹ سٹی بھی قائم کیے گئے ہیں جہاں 23,837 اہلکاروں کو جگہ دی گئی ہے۔پاک فضائیہ نے سیلاب متاثرین کے لیے 6385 خیمے، 500561 فوڈ پیکجز، 3351.80 ٹن راشن، 280913 لیٹر میٹھا پانی فراہم کیا ہے۔