وزیر اعظم نے روس سے 10 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا عندیہ دے دیا

حالیہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان کو خوراک کی کمی پوری کرنے کے لیے لاکھوں ٹن گندم درآمد کرنا پڑ سکتی ہے، ہم شاید روس سے دس لاکھ ٹن گندم درآمد کریں، اس میں کوئی اعتراض کی بات نہیں: شہباز شریف کا غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو

muhammad ali محمد علی ہفتہ 24 ستمبر 2022 19:47

وزیر اعظم نے روس سے 10 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا عندیہ دے دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔24 ستمبر2022ء) وزیر اعظم نے روس سے 10 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا عندیہ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا گیا کہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان کو خوراک کی کمی پوری کرنے کے لیے لاکھوں ٹن گندم درآمد کرنا پڑ سکتی ہے، ہم شاید روس سے دس لاکھ ٹن گندم درآمد کریں، اس میں کوئی اعتراض کی بات نہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے پاکستان کو سیلاب کا سامنا ہے جس سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، تین ماہ کی سیلابی تباہی سے پاکستان کی معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے، سینکڑوں بچوں سمیت 1600 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، چالیس لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، لاکھوں مکانوں کو نقصان پہنچا، ان کی زندگی کی جمع پونجی ختم ہوگئی، ہزاروں کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوگئیں، ریلوے پل، ریلوے ٹریک، مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے کہا کہ اس سب کی بحالی کیلئے فنڈز درکار ہیں، سیلابی صورت حال اور متاثرین کی بحالی میں عالمی برادری کی معاونت اہم ہے، عالمی برادری سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ہماری مدد یقینی بنائے۔ دنیا بھر سے ملنے والی امدادکو انتہائی مضبوط اور شفاف طریقہ کار کے تحت ضرورت مند لوگوں تک پہنچایا جائے گا جبکہ بین الاقوامی معروف کمپنیوں کے ذریعے تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی یقینی بنایا جائے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے میری ڈونرز کی عالمی کانفرنس بلانے کی تجویز پر اتفاق کیا تاہم اس حوالے سے بھی کوئی حتمی بات نہیں ہوسکی جبکہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے اعلی حکام سے ملاقات میں سیلاب کی صورتحال بہتر ہونے تک پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضوں کی ادائیگی اور دیگر شرائط کو موخر کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔

پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات اور خطے کی صورتحال کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ ہ یہ وقت افغانستان میں امن قائم کرنے کے لیے بہترین ہے، افغانستان کے منجمد اثاثوں کو فوری بحال کیا جائے، طالبان کو بھی خواتین کے بنیادی حقوق کی پاسداری یقینی بنانا ہوگی۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دنیا پر واضح ہوگیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پُرامن تعلقات کا خواہاں ہے تاہم اس کے لیے مودی سرکاری کو 2019 کے بعد کے اقدامات کو تبدیل کرنا ہوگا۔