لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے زیر انتظام نوویں بین الا قوامی جوڈیشل کانفرنس ،چیف جسٹس آف پاکستان نے قانون کی حکمرانی کے حوالے سے عدلیہ کے کردار کو اجاگر کیا

اتوار 25 ستمبر 2022 00:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2022ء) نوویں بین الا قوامی جوڈیشل کانفرنس کا انعقاد نیشنل جوڈیشل (پالیسی میکنگ ) کمیٹی کی قیادت میں لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے زیر انتظام کیا گیا جو اسلام آباد میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں 23اور 24ستمبر 2022کو منعقد ہوئی، پاکستان کے 75ویں یوم آزادی کے تناظر میں کانفرنس کا موضوع ماضی کے مسائل ، ریاست کے مختلف ستون اور دیگر شراکتدار کس طرح مستقبل کی بہتری کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں، تھا۔

کانفرنس کا ایک اور مقصد 2022کے تباہ کن سیلاب زدگان کی معاونت کے لئے فنڈز اکٹھے کرنا بھی تھا۔ کانفرنس کے دوران دیگر مطلوبہ ماحولیاتی اصلاحات کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور اس کے مسائل کے خاتمہ پر بھی خصوصی توجہ دی گئی۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے دونوں روز اعلیٰ عدلیہ کے اراکین ، ڈسٹرکٹ ججز ، غیر ملکی سفیروں ، معروف تعلیمی ماہرین اور ملک بھر سے قانونی برادری کے اراکین نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

کانفرنس کا آغاز سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان رفعت انعام بٹ کے خطاب سے ہوا جنہوں نے کانفرنس کے حوالے سے ایل جے سی پی کے ویژن سے شرکاء کو آگاہ کیا جو قوم کے موجودہ مسائل کے خاتمہ کے لئے جدت پر مبنی ہے بلکہ مستقبل میں ہماری مسلسل ترقی کو بھی یقینی بناتا ہے۔ آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین جسٹس امین الدین خان نے کانفرنس مرکزی خیال کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے مختلف شراکتداروں کے مابین تعاون اور اشتراک کار کو کس طرح وسعت دی جاسکتی ہے جو ہمارے جوڈیشل سسٹم میں شفافیت اور استعداد کار میں بہتری لانے کے لئے انتہائی ضروری ہے۔

کانفرنس کے پہلے سیشن کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے کی اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے عدلیہ کے کردار کو اجاگر کیا، جو آئین کے تقدس کی روح ہے ۔ دیگر مقررین میں ملک بھر کی اعلیٰ عدلیہ کے اراکین شامل تھے جنہوں نے اس موقع پر ماضی میں قانون کی حکمرانی کے حوالے سے اقدامات پر روشنی ڈالی اور اپنے متعلقہ صوبوں میں درپیش مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان مسائل کے خاتمہ کی حکمت عملی پر بھی روشنی ڈالی۔

کانفرنس کے دوسرے دن چار مختلف موضوعاتی سیشن کا انعقاد ہوا جن میں پہلے سیشن میں اٹھائے گئے نکات کے علاوہ انصاف کی فراہمی میں مختلف سٹیک ہولڈر کے کردار ، موجودہ عالمی چیلنجز ، بین الاقوامی اقتصادی مسائل ، تنازعات کے حل کے متبادل طریقہ کار اور قانونی عمل کی ڈیجیٹلائزیشن پربھی غور کیا گیا جو انصاف کی فراہمی کے عمل کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہے۔

ہر سیشن کی صدارت سپریم کورٹ کے جج نے کی جس کے اختتام پر سوال و جواب کا سیشن ہوا جس کا مقصد کانفرنس کے شرکاء کو مقررین کے ساتھ بات کرنے موقع فراہم کرنا تھا۔ کانفرنس کے د وسرے روز کا آغاز جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقدہ سیشن سے ہوا جس کا مرکزی خیال پولیس کا کردار ،انصاف کی فراہمی میں پراسیکیوشن اور وکلاء کی کارکردگی میں بہتری تھا۔

اس سیشن کے دوران قانونی تعلیم کے فروغ کی اہمیت اور بالخصوص آئی ٹی کی تعلیم کے کردار کو بھی اجاگر کیا گیا۔ مقررین نے وفاقی ایجنسیوں کے نگرانی کے عمل میں اضافہ کی ضرورت پر زور دیا جس سے غیر قانونی اقدامات کو روکا جاسکتا ہے۔ انہوں نے وفاقی محتسب کے کردار پر بھی روشنی ڈالی جو شہریوں کے مسائل کے براہ راست خاتمہ کا اہم ذریعہ ہے جس سے تنازعات کے حل کے متبادل نظام کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔

مقررین نے پولیس اور پراسیکیوشن کے اشتراک کار کے فروغ کی ضرورت پر زور دینے کے ساتھ ساتھ کہا کہ بار کونسلوں کو چاہئے کہ وہ پیشہ وارانہ تربیت کے پروگراموں پر توجہ دے جس کے لئے صوبائی اکیڈیمیاں معاونت فراہم کریں۔ اس موقع پر بار کونسل کے منتخب نمائندوں کی دیگر عہدوں پر تعیناتی کو مفادات کا ٹکرائو قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس طرح کے مسائل کے خاتمہ کی ضرورت ہے تاکہ شفافیت اور قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

تیسرے سیشن کی صدارت سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کی جنہوں نے موجودہ عالمی مسائل اور جوڈیشری کے کردار، آبی قلت، آبادی میں اضافہ، صنفی عدم مساوات ،موسمیاتی تبدیلی اور دہشت گردی جیسے مسائل پر روشنی ڈالی۔ سیشن کے مقررین نے کہا کہ اس طرح کی مسائل سے معاشرے کے کمزور طبقات زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں قدرتی آفات کا سبب بننے والے عناصر کو بہتر طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حوالے جامع اور مربوط پالیسیاں مرتب کی جاسکیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اسلام بھی ہمیں ماحولیات کے تحفظ ،پانی اور خوراک کے وسائل کے بہتر استعمال اور ماحولیات پر ہماری سرگرمیوں کے اثرات کو کم کرنے کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آبادی پر کنٹرول کرنے کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ صنفی عدم مساوات اس مسئلے کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ا س موقع پر ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اقدامات کو یقینی بنانے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا گیا۔

چوتھے سیشن کی صدارت سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن نے کی جس کا مرکزی خیال بین الاقوامی معاشی مسائل اور تنازعات کے حل کی حکمت عملی تھا۔سیشن کے شرکاء نے کاروباری تنازعات میں ثالثی کے کردار، تنازعات کے خاتمہ میں ٹیکنالوجی کا استعمال، اے ڈی آر سیکٹر کی اہمیت ، وکلاء اور ججوں کی تربیت کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی ۔ جسٹس جواد احسن نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی میں رول آف لاء کی اہمیت کے حوالے سے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان میں پہلی کمرشل عدالتیں قائم کی ہیں جو سرمایہ کاری اور کاروباری معاملات میں تیز تر انصاف فراہم کر رہی ہیں ۔

جسٹس جواد احسن نے کہا کہ اے ڈی آر کی استعداد کو کم نہیں کیا جاسکتا صرف اس سے استفادہ کی ضرورت ہے۔ کانفرنس کے پانچویں سیشن کی صدارت سپریم کورٹ کے جسٹس جمال خان مندو خیل نے کی،جس میں لیگل سسٹم میں ڈیجیٹل شعبہ کی ترقی خصوصی طور پر زیر بحث رہی جو انصاف کی موثر اور تیز تر فراہمی میں اہم کردار کی آمد ہے۔ زیر التوا کیسز کے خاتمہ کے حوالے سے مقررین نے موجودہ ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کورونا وباء کا حوالہ دیا جب ججزکام کرنے کے لئے تیار تھے لیکن ریکارڈ کی عدم دستیابی کے باعث عدالتیں بند رہیں۔

جسٹس جمال خان مندول نے بلوچستان کی مثال دی جہاں نوے فیصد زمین کا ریکارڈ نہیں، جس سے قانونی پچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اور جرائم جنم لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا زیادہ تر ججز زیر التوا کیسز کو ختم کرنے پر توجہ دے رہے ہیں جس سے عدلیہ میں نئے کیسز آنے کی شرح کو کم کیا جاسکے گا۔ انہوں نے کہاکہ ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن اور قوانین میں یکسانیت مستقبل میں تنازعات کے خاتمہ میں معاون ثابت ہو گی جس سے تیز تر انصاف کی فراہمی ہو گی۔

سائبرکرائم کے حوالے سے کہا گیا کہ ان جرائم کے خاتمے کے لئے عالمی تعاون کی ضرورت ہے، ہائی کورٹ کے جج بابر ستار نے اظہار رائے کی آزادی پر گفتگو کرتے ہوئے سیکورٹی اور پرائیویسی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ کانفرنس کے اختتامی سیشن کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے کی جبکہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان کی سیکرٹری رفعت انعام بٹ نے اختتامی کلمات کہے ، کانفرنس کے اختتام پر مقررین اور کانفرنس کی آرگنائزنگ کمیٹی کے اراکین کو سرٹیفکیٹ بھی دیئے گئے۔