انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمیں ایک اعشاریہ12فیصد اضافہ

ڈالر کو ایک بار پھر مصنوعی طریقے سے چند پیسے اوپر نیچے کرکے گمایا جارہا ہے‘عالمی مارکیٹ میں ڈالر‘یورو اور برطانوی پاﺅنڈ کی قدر گررہی ہے اسحاق ڈار اور شوکت عزیزجیسے ”ماہرین“نمائشی اقدامات سے عارضی طور پر کنٹرول کرتے ہیں‘پاکستان کو بھارت اور بنگلہ دیش کی طرح ٹھوس پالیسیوں کی ضرورت ہے.عالمی مارکیٹ کے ماہرین کا تبصرہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 29 ستمبر 2022 13:53

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمیں ایک اعشاریہ12فیصد ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 ستمبر ۔2022 ) انٹربینک مارکیٹ میں آج دن کے آغاز میں ابتدائی تجارت کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 2 روپے 62 پیسے کا اضافہ ہوگیا فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز 232 روپے 12 پیسے پر بند ہونے کے بعد روپیہ آج صبح 11 بج کر 30 منٹ پر 1.12 فیصد اضافے کے ساتھ 232 روپے 12 پیسے فی ڈالر پر ٹریڈ کررہا تھا.

ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں ڈالر‘یورو اور برطانوی پاﺅنڈ کی قدر میں کمی آرہی ہے جبکہ بھارتی روپیہ ‘چینی یوآن اور بنگلہ دیشی ٹکے کی قدر میں اضافہ ہورہا ہے ایسے میں مصنوعی طریقے سے ڈالر کو چند پیسوں کے فرق سے اوپر نیچے کرنا مہارت نہیں .

(جاری ہے)

عالمی کرنسی مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار ہوں یا شوکت عزیزانہوں نے ہمیشہ روپے کو ڈالر کے مقابلے میں کنٹرول میں رکھنے کے لیے بھارت یا بنگلہ دیش کی طرح ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے بلکہ نمائشی اقدامات کیئے گئے جیسے سرکاری محکموں کے ذریعے مہنگے داموں ڈالر خرید کر اسے مارکیٹ میں کم قیمت پر فروخت کرنا اس کی قیمت عوام اداکرتے ہیں مگر اسحاق ڈار اور شوکت عزیز جیسے معاشی ماہرین کی ”مہارت “کی دھاک بیٹھ جاتی ہے.

اس حوالے سے جنرل سیکرٹری ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ظفر پراچہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ دراصل اسحاق ڈار کی بطور وزیر خزانہ واپسی کی وجہ سے مارکیٹ میں رجحان میں تبدیلی آئی ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں اضافہ ہورہا ہے‘انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے فنڈز کے اجرا کی خبروں کے باوجود روپے کی قدر گر رہی تھی مجموعی طور پر مارکیٹ میں منفی رجحان نظر آرہا تھا، اب ڈالر کی قدر کو کم رکھنے اور معیشت کو بہتر طریقے سے سنبھالنے کے حوالے سے اسحاق ڈار کی ساکھ کے سبب بہتری کی امید ہے.

انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک کو طویل عرصے سے زرمبادلہ کی کمی کا سامنا ہے، پاکستان کو رواں سال 30 سے 40 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں جبکہ تاحال ہمارے پاس صرف 10 ارب ڈالر کا انتظام ہے انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو درآمدات کو کم کرنا چاہیے اور برآمدات میں اضافہ کرنا چاہیے، اس کے علاوہ افغانستان اور ایران کے ساتھ تجارت اور امیگریشن پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے کیونکہ ان سے ملک کے زرمبادلہ اور ذخائر میں کمی واقع ہوئی ہے.

ادھر عالمی معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو معاشی پالیسیاں شخصیات کے ساتھ نہیں بلکہ دنیا کے معاشی طور پر مضبوط ممالک کی طرح ادارہ جاتی بنیادوں پر بنانا چاہیں ان کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار اسی صورت میں معاشی جادوگرثابت ہوسکتے ہیں اگر یہ ڈالر کو 100روپے کی پوزیشن پر واپس لائیں ورنہ یہ صرف چند پیسوں کے فرق سے اوپر نیچے ہوتا رہے گا جس سے ملک یا عام شہریوں کو کوئی ریلیف ملنے کا امکان نہیں .