Live Updates

فیک نیوزکی حوصلہ شکنی ‘آزادی صحافت اورمیڈیا سے متعلق قوانین پر عمل درآمد “کے موضوع پر پی ایف یوجے کے زیراہتمام سیمنار

مادرپدرآزاد صحافت اور سوشل میڈیا کے لیے قوانین بنائے جانے چاہیں‘پی ایف یو جے آزادی صحافت اورآزادی کا اظہارپر کسی قسم کی قدغن برداشت نہیں کرئے گی ‘حکومت یا حکومتی اداروں کی جانب سے کسی اینکرپرسن پرپابندی لگانے یا آف ایئرکرنے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا.سیمنار سے سنیئرصوبائی وزیرمیاں اسلم اقبال‘جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ‘وزیراعلی کے مشیرعمرسرفرازچیمہ‘پیپلزپارٹی کے راہنما شہزاد چیمہ ‘سنیئرصحافی سلمان غنی‘صدرلاہور پریس کلب اعظم چوہدری ‘سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے رانا محمد عظیم ‘اینکرپرسن حبیب اکرم ‘صائمہ وڑائچ‘شاہد چوہدری اور دیگر کا خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 30 ستمبر 2022 18:51

فیک نیوزکی حوصلہ شکنی ‘آزادی صحافت اورمیڈیا سے متعلق قوانین پر عمل ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 ستمبر۔2022 ) سینیٹرآف ڈیموکریسی اینڈ کلائمنٹ اسٹڈی کے تعاون سے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے زیراہتمام ”پی ایف یو جے کا کردار‘فیک نیوزکی حوصلہ شکنی ‘آزادی صحافت اورمیڈیا سے متعلق قوانین پر عمل درآمد “کے موضوع پر لاہور کے مقامی ہوٹل میں سیمنار کا انعقاد کیا گیا جس میں کہا گیا کہ مادرپدرآزاد صحافت اور سوشل میڈیا کے لیے قوانین بنائے جانے چاہیں‘پی ایف یو جے آزادی صحافت اورآزادی کا اظہارپر کسی قسم کی قدغن برداشت نہیں کرئے گی ‘حکومت یا حکومتی اداروں کی جانب سے کسی اینکرپرسن پرپابندی لگانے یا آف ایئرکرنے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اگر حکومت یا کسی ادارے کو شکایت ہو تو وہ پی ایف جے ثبوتوں کی بنیاد پر اس کے خلاف کاروائی کرئے گی‘تمام میڈیا ہاﺅسزپسند وناپسند کی بجائے صحافتی اصولوں کو مدنظررکھتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں ایئرٹائم دیں.

سیمنارسے پنجاب حکومت کے سنیئروزیرمیاں اسلم اقبال ‘وزیراعلی پنجاب کے مشیر برائے اطلاعات ونشریات عمر سرفرازچیمہ “جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ‘پاکستان پیپلزپارٹی کے شہزاد چیمیہ ‘سنیئرصحافی اور لاہور پریس کلب کے صدر اعظم چوہدری ‘دنیا نیوزمیڈیا گروپ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی‘سنیئرصحافی واینکرپرسن حبیب اکرم سمیت صحافیوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نمایاں افراد نے شرکت کی .

اسٹیج سیکرٹری کے فرائض معروف اینکر پرسن رئیس فرید نے انجام دیئے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری جنرل رانا محمد عظیم نے ابتدائی کلمات میں تمام معززمہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اس طرح کی نشستوں کا انعقاد معاشرے میں شعور کی بیداری میں معاون ثابت ہوگا انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے عمل دخل سے میڈیا مادرپدر آزاد ہوچکا ہے تو حکومتوں کو بھی چاہیے کو وہ قانون کو آئین کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے استعمال کریں نہ کہ انتقامی کاروائیوں کے لیے.
پنجاب حکومت کے سنیئروزیرمیاں اسلم اقبال نے کہا کہ میڈیا ہاﺅسزمالکان اپنے اپنے ایجنڈے کو لے کر چلتے ہیں عام شہریوں کے مسائل کو اجاگر کرنا میڈیا کی بنیادی ذمہ داری ہے مگر ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جو دوحصوں میں بٹا ہوا ہے ایک اشرافیہ کا پاکستان ہے جن کے لیے کوئی آئین اور قانون نہیں جس کاعملی مظاہرہ ہم نے پچھلے چند روزمیں دیکھا ہے دوسرا غریب عوام کا پاکستان ہے جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اسی ملک میں مقبول ترین لیڈرکی تقریریں دکھانے پر پابندی عائد ہے کیا یہ آزادی صحافت ہے؟ انہوں نے کہا کہ جس شخص کو جیل میں ہونا چاہیے تھا وہ اس نظام میں موجود حامیوں کے باعث لندن میں بیٹھا عیش کی زندگی گزار رہا ہے اور جس کی ضمانت پر اسے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی اس کی پاکستان میں کوئی گارنٹی دینے کو تیار نہیں مگر ہمارے ادارے اس کی گارنٹی کو مان لیتے ہیں جس کے اپنے اوپر کیس چل رہے ہوتے ہیں.


انہوں نے کہا کہ عمران خان ٹھیک کہتے ہیں کہ یہاں بڑے چور اور ڈاکو اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھتے ہیں یا یورپ کے ٹھنڈی فضاﺅں میں جبکہ ایک غریب سائیکل چور ساری عمر جیل میں سڑتا ہے یہ دوہرے معیارات ہیں جن کے ہوتے ہوئے پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا انہوں نے کہا کہ مخصوص میڈیا ہاﺅسزجو کردار اداکررہے کیا اسے صحافت کہا جاسکتا ہے؟انہوں نے کہا کہ بغیر ثبوت کے اب خبریں دینے کے کلچرکا خاتمہ ہونا چاہیے‘پیسے اور طاقت کے ذریعے ناجائزکو جائزکروانے کا کلچراب ختم ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ اشرافیہ نے ریاست کے اندر جو ریاست بنارکھی ہے اس کو ختم کیئے بغیر ہم حقیقی آزادی کی منزل تک نہیں پہنچ سکتے یہی تحریک انصاف اور عمران خان کا نعرہ ہے.

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اس قوم کو اسٹیٹس کو ختم کرنے کا شعور دیا بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اسلامیہ کالج تشریف لے گئے تھے تحریک پاکستان میں انہوں نے طالب علموں کو متحریک کیا مگر عمران خان ایک درسگاہ میں جاتا ہے تو پوری اشرافیہ رونا دھونا شروع کردیتی ہے.
انہوں نے کہا کہ لندن میں بیٹھا مفرورکہتا ہے دونوں قوموں کا کلچر ایک ہے ‘باڈرکے نام پر اس لکیرکو نہیں ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کے ”بادشاہوں“کو کیا معلوم یہ لیکر لاکھوں انسانوں کے خون سے بنی ہے اور ایک کلچرکی بات کرکے بنیادی طور پر وہ دوقومی نظریے کی نفی کرتے ہیں جو اس ملک کی بنیاد ہے .

انہوں نے کہا کہ ملک عملی طور پر ڈیفالٹ ہوچکا ہے اور عام شہریوں کی امید ختم ہورہی ہے اگر مرکزمیں بیٹھے ٹولے کو ابھی بھی کوئی شک ہے تو وہ 17جولائی کی طرح انتخابات کرواکردیکھ لیں انہیں پتہ چل جائے گا کہ عوام کیا چاہتے ہیں . جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اقتدار سے ایوانواں سے نکل کر جب اپنے کارنامے گنواتی ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ برے صرف ہم ہی ہیںانہوں نے تمام مسائل کا حل آئین اور قانون پر عمل درآمد سے ہی ممکن ہے اس وقت قوم بدترین تقسیم کا شکار ہے اور ہم کسی دوسرے کا سچ سننے کو بھی تیار نہیں اسی سے غیرذمہ درانہ اور منفی رویئے پیدا ہوتے ہیں ‘انہوں نے کہا کہ میڈیا کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں ملک سیلاب میں ڈوب رہا تھا مگر ہمارے ذرائع ابلاغ کی تمام تر توجہ شہبازگل کیس پر تھی انہوں نے کہا کہ میڈیا مالکان کے مفادات اور ترجیحات اور ہوتی ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں مل کر درمیانی راستہ تلاش کرنا چاہیے.

لیاقت بلوچ نے کہا کہ صحافت میں پہلے استاتذہ تربیت کرتے تھے اب استاتذہ نہیں رہے اور نہ ہی سیکھنے کی خواہش رکھنے والے لہذا پاکستان فیڈرل یونین آف پاکستان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرئے اور اس خلاءکو پر کرئے جو صحافت کے نامور استاتذہ کے دنیا سے رخصت ہوجانے سے پیدا ہوا ہے.
پاکستان پیپلزپارٹی کے راہنماشہزاد چیمہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا ماضی گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ صحافت کے آزادی کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے اور اس کے لیے صحافیوں کے ساتھ سڑکوں پر بھی نکلے ہیں انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا مگر ہم نے ہمیشہ مسکراہٹ کے ساتھ تنقید کو برداشت کیا انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہماری پارٹی اس معاملے میں سرخرو ہے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے کبھی قلم پر پابندی نہیں لگائی بلکہ ہمیشہ قلم کے لیے سیاہی فراہم کی انہوں نے کہا کہ آج کی نسل سیکھنے کے علم کو چھوڑ کرسکھانے پر تیار رہتی ہے اس جرنشیشنل گیپ کی وجہ سے بھی بہت سارے مسائل پیدا ہوئے ہیں .

وزیراعلی پنجاب کے مشیر برائے اطلاعات ونشریات عمر سرفرازچیمہ نے سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو غلامی زنجیروں سے آزادکروانا تحریک انصاف کا ایجنڈا رہا ہے اور اسی سوچ کے ساتھ یہ جماعت معرض وجود میں آئی تھی . انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تباہی اور بربادی کے ذمہ دار چند مافیازہیں عمران خان ہر مشکل وقت میں صحافیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوئے اور آزادی صحافت کے لیے اپنا حصہ ڈالا انہوں نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ ہماری حکومت میں بھی کچھ مسائل آئے مگر مجموعی طور پر ہماری پارٹی نے میڈیا پر کوئی پابندیاں یا قدغن نہیں لگائی.

انہوں نے کہا کہ فیک نیوزایک بڑا مسلہ ہے مگر اس سے بھی بڑا مسلہ فیک صحافی ہیں عمر سرفرازچیمہ نے کہا کہ ملک کے دیگر شعبوں کی طرح صحافت میں بھی کپسٹی بلڈنگ کے لیے کام نہیں کیا گیا لہذا پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اس سلسلہ میں اپنا کردار اداکرئے اور ایسے پروگراموں کو وسعت دے جن میں طالب علموں‘قانون دانوں‘اساتذہ سمیت تمام شعبہ زندگی کے لوگوں کو مدعو کیا جائے.

سنیئراینکرپرسن حبیب اکرم نے کہا کہ فیک نیوزکا مسلہ اتنا ہی پرانا جتنا خود انسان یہ ایک تاریخی حقیقت ہے ماضی میں بادشاہ اپنی مرضی کی کتابیں لکھواتے اور پروپگینڈا کرواتے تھے آج سوشل میڈیا کے آنے سے اس کی ہیت میں تبدیلی آئی ہے صرف کیونکہ سوشل میڈیا کے ذریعے اب یہ عام آدمی کی دسترس میں چلا گیا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رواج ہے کہ جب کچھ سمجھ نہ آئے تو نیا قانون بنادو حالانکہ قوانین پہلے سے موجود ہیں مگر رائج قوانین سے ہمارے حکمران طبقے کی تشفی نہیں ہوتی.


انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی بات ہورہی تھی تو ملک کے آدھے سے زیادہ قوانین ہماری اجتماعی سوچ کا نوحہ ہیں حبیب اکرم نے کہا کہ ہمارے قانون سازوں کو شاید علم نہیں کہ اس ملک میں ہر ایشوپر قوانین موجود ہیں صحافت کے حوالے سے بات کی جائے تو ہتک عزت کا قانون موجود ہے اس کی موجودگی میں کسی نئے بل یا قانون کی ضرورت ماسوائے بدنیتی اور میڈیا کو دبانے کے علاوہ کیوں محسوس کی جاتی ہے ؟ہم پہلے سے موجود قوانین پر عمل درآمد نہیں کرواسکتے لہذا ہم نئے قوانین بناتے رہتے ہیں یہ ایک مذاق کے علاوہ کچھ نہیں.

انہوں نے کہا کہ انسان کے پانچوں حواس خمسہ اور ان کا استعمال ہر شخص کا بنیادی حق ہے ہمارے ہاں ”مقدس گائیں“ہیں جن پر بات کرنے کی آزادی نہیں یہ آزادی اظہار رائے پر قدغن اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے. سنیئرصحافی سلمان غنی نے کہا کہ آزادی صحافت پر بات کرتے ہوئے ہمیں اداروں کی تکریم کو مدنظررکھنا چاہیے اور سیاسی ایشوزکے ساتھ ہمیں نوجوانوں ‘خواتین اور محنت کشوں کے حقوق پر بھی بات کرنی چاہیے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہر حکومت کا اپنا سچ ہوتا ہے جس کی زد میں کارکن صحافی آتا ہے فیک نیوزاندھی ہوتی ہے جس کی زدمیں کسی ادارے‘جماعت یا شخصیت نے آنا ہوتا ہے لہذا چیک اینڈبیلنس کے نظام کو موثر بنانے کی ضرورت آج بہت زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کے تسلسل کے لیے آزادی صحافت کی بات کرتے ہیں .

سلمان غنی نے کہا کہ ملکی مفاد میں ہے کہ تمام ادارے بشمول میڈیا اپنی آئینی حدود کے اندررہتے ہوئے کام کرئے انہوں کہا کہ آزادی صحافت کو ذمہ داری کے ساتھ مخصوص کیا جاتا ہے لہذا ہمیں اپنے معاملات کو بھی دیکھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ ہم سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ہماری توجہ موسمیاتی تبدیلیوں کی جانب مبذول کروائی ہے اور یہ اہم ترین معاملہ زیربحث آیا ہے.

لاہور پریس کلب کے صدر سنیئرصحافی اعظم چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس طرح ہمارے منتخب نمائندوں کا استحقاق بہت جلدی مجروح ہوتا ہے اسی طرح آزادی صحافت پر حملہ بھی بہت جلدی ہوجاتا ہے انہوں نے کہا کہ کسان ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں وہ اسلام آباد میں احتجاج کررہے ہیں مگر انہیں بلیک آﺅٹ کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ جہاں تک فیک نیوزکا تعلق ہے تو اس میں ہرکسی کا اپنا اپنا معیار ہے صحافیوں نے ہر دور میں مشکلات کا سامنا کیا ہے مسلم لیگ نون کے دور میں ”پیکا ایکٹ“بنایا گیا تو تحریک انصاف کی حکومت نے اس میں ترمیم کرکے اسے مزید خطرناک بنادیا صحافت کو ریاست کو چوتھا ستون کہا جاتا ہے مگر معاشی طور پر یہ سب سے کمزور طبقہ ہے دوسروں کے حقوق کی آوازبلند کرنے والے صحافی اپنے حق پر کوئی بات نہیں کرسکتے سیاسی جماعتوں کا اپوزیشن میں رویہ کچھ اورہوتا ہے مگراقتدار میں آتے ہی رویوں میں تبدیلی آجاتی ہے.

انہوں نے صحافیوں کے دیرینہ مطالبے کے دہراتے ہوئے کہا کہ سرکاری اشتہاروں کی ادائیگیوں کو ورکروں کی تنخواہوں کے ساتھ جوڑا جائے انہوں نے کہا یہ قابل تحسین ہے کہ پی ایف یو جے نے سیمنار میں موسمیاتی تبدیلیوں کے موضوع کو شامل کیا ہے یہ ایک بڑا ایشوا ہے جس سے پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جو سب سے زیادہ متاثرہورہے ہیں. پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی نائب صدر صائمہ وڑائچ نے کہا کہ تحقیقاتی صحافت کے خاتمے سے فیک نیوزکی جگہ بنی اگر ہم نے فیک نیوزکا خاتمہ کرنا ہے تو تحقیقاتی صحافت کو فروغ دینا ہوگا‘انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ صحافی کی اپنی ساکھ اسی صورت ممکن ہے جب وہ سچ لکھتا ہو آج کے افراتفری کے اس دور میں کارکن صحافی سے زیادہ اہم کردار میڈیا ہاﺅسزکا ہے کیونکہ کارکن صحافی اپنے ادارے کی پالیسی کے مطابق کام کرتا ہے.


پی ایف یو جے کی فیڈرل ایگزیکٹوکونسل کے رکن سنیئرصحافی اور نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سابق نائب صدر عبدالرزاق سیال نے کہا کہ صحافی کا سب سے بڑا اثاثہ اس کی ساکھ ہوتی ہے سب سے خبر دینے کی دوڑ نے چیک اینڈ بیلنس کے سارے سسٹم کو ختم کردیا جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے . انہوں نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کے دور تک ایڈیٹوریل کا شعبہ انتہائی مضبوط رہا مگر الیکٹرانک اور اب ڈیجیٹل وسو شل میڈیا میں اس کا تصور تک نہیں ہے اسی دوڑکی وجہ سے ساری تباہی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ خبروائرل کرنے کی کوشش میں غلط اور کئی بار من گھڑت خبر چلائی دی جاتی ہے یہ سوچے بغیر کہ اس نے کسی نہ کسی کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے انہوں نے زور دیا کہ نوجوان صحافیوں کو تربیت کی اشد ضرورت ہے لہذا پی ایف یو جے اس پر بھر پور توجہ دے اور تربیتی ورکشاپوں کا اہتمام کرئے .

پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری جنرل شاہد چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا کے آنے سے صحافت کی شکل بدل گئی ہے ‘اپوزیشن میں آزادی صحافت کی بات کرنے والے حکومتوں میں آکر آزادی صحافت پر قدغن لانا شروع کردیتے ہیں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر افواہوں اور فیک نیوزکو جگہ ملتی ہے لہذا سوشل میڈیا کو مادرپدرآزاد چھوڑنے کی بجائے اس پر کنٹرول کیا جائے اور یہ اسی صورت ممکن ہے کہ ڈیجٹیل میڈیا ہاﺅسزکو پابند بنایا جائے کہ وہ پروفیشنل صحافیوں پر مشتمل نیوزروم کے بغیر کام نہ کرسکیں جب ہر خبر نیوزروم کی چھلنی سے گزرکرجائے گی تو فیک نیوزخود بخود اپنی موت مرنے لگے گی.

سمینار کے اختتام پر سیکرٹری جنرل پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس رانا محمد عظیم نے تمام مہمانوں اور شرکارءکا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ پی ایف یو جے نے ہمیشہ فیک نیوزکی حوصلہ شکنی کی ہے اور ہم اس کے تدارک کے لیے اپنا کردار اداکرتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ بخیث ٹریڈیونین ہم آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت پر کسی قسم کی قدغن برادشت نہیں کریں گے انہوں نے مطالبہ کیا کہ میڈیا ہاﺅسزپسند وناپسند کی بجائے صحافتی اصولوں کو مدنظررکھتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں ایئرٹائم دیں انہوں نے کہا کہ پی ایف یو جے آئندہ بھی ایسے پرگراموں کا انعقاد کرتی رہے گی اور کارکنوں کی کپسٹی بلڈنگ کے لیے ہم پہلے سے ہی کئی پروگرام کررہے ہیں.
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات