Live Updates

مراسلے سے شروع معاملات این آر او ٹو تک پہنچ چکے ہیں، یہ کون کروا رہا ہے ، سب جانتے ہیں ،شاہ محمود قریشی

سائفر گم نہیں ہو،وزیراعظم ہائوس میں ریکارڈ درج ہے ،ا حکومت سائفر پر ڈرامہ رچا رہی ہے،آڈیو لیکس کی تحقیقات وزیراعظم کو کروانی چاہیے ،حکومت اگر ہمارے خلاف مقدمات کرنا چاہتی ہے تو شوق سے کرے،ہمارے اراکین اسمبلی کو خریدنے کی کوشش ہو رہی ہے،پنجاب حکومت کو بھی تبدیل کرنے کیلئے مختلف لالچ دیئے جارہے ہیں،اگر الیکشن صاف اور شفاف ہوئے تو گیلانی کو دال دلیئے کی قیمت کا اندازہ ہو جائیگا،عوام کے دلوں سے پی ٹی آئی کو نہیں نکالا جاسکتا، سابق وزیر خارجہ کی میڈیا سے بات چیت

اتوار 2 اکتوبر 2022 18:50

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2022ء) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ مراسلے سے شروع معاملات این آر او ٹو تک پہنچ چکے ہیں، یہ کون کروا رہا ہے ، سب جانتے ہیں ،سائفر گم نہیں ہو،وزیراعظم ہائوس میں ریکارڈ درج ہے ،ا حکومت سائفر پر ڈرامہ رچا رہی ہے،آڈیو لیکس کی تحقیقات وزیراعظم کو کروانی چاہیے ،حکومت اگر ہمارے خلاف مقدمات کرنا چاہتی ہے تو شوق سے کرے،ہمارے اراکین اسمبلی کو خریدنے کی کوشش ہو رہی ہے،پنجاب حکومت کو بھی تبدیل کرنے کیلئے مختلف لالچ دیئے جارہے ہیں،اگر الیکشن صاف اور شفاف ہوئے تو گیلانی کو دال دلیئے کی قیمت کا اندازہ ہو جائیگا،عوام کے دلوں سے پی ٹی آئی کو نہیں نکالا جاسکتا۔

اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مراسلے سے شروع معاملات این آر او ٹو تک پہنچ چکے ہیں البتہ یہ کون کروا رہا ہے یہ سب جانتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ میرے نزدیک کرپٹ عناصر اپنے خلاف کرپشن کے مقدمات ختم کروانے اور ریلیف حاصل کرنے کیلئے سب کچھ کررہے ہیں،سائفر گم نہیں ہوا حکومت سائفر پر ڈرامہ رچا رہی ہے۔ آڈیو لیکس کی تحقیقات وزیراعظم کو کروانی چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ اتنے عرصہ بعد حکومت کو کیوں مراسلے کا دوبارہ خیال کیسے آگیا میں حقائق بتاتا چلوں نیویارک میں ہونے والی گفتگو جب میرے سامنے آئی تو اس سائفر کو سنجیدگی سے لیا۔ انہوںنے کہاکہ میں نے سمجھا کہ یہ سائفر ہمارے معاملات میں مداخلت ہے۔بطور وزیر خارجہ وزیراعظم کو اس معاملے سے گاہ کیا،کابینہ اور سکیورٹی کونسل کے اجلاس طلب کئے گئے۔

انہوںنے کہاکہ کابینہ اور سکیورٹی کونسل کے فیصلے کے مطابق ڈی مارش کیا، وزیراعظم نے ہدایت دی کہ کسی ملک کا نام نہیں لینا یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ اب حکومت کی جانب سے ڈرامہ رچایا جا رہاہے کے سائفر گم ہوگیا ہے، سائفر گم نہیں ہوا،وزیراعظم ہائوس کے ریکارڈ میں در ج ہے۔شہباز شریف نے سائفر پر اجلاس کیا اس وقت سائفر کہاں تھا اس کی کاپی وزارت خارجہ، سپیکر قومی اسمبلی اور چیف جسٹس کے پاس بھی موجود ہے،جہاں سے ریکارڈ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ سائفر غائب کیسے ہوا اس کا ذمہ دار کون ہی اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، کارروائی انکے خلاف ہونی چاہئیے جنکے دور میں سائفر گم ہوا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے عمران خان اسد عمر اعظم خان اور میرے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، ہمارا دامن صاف ہے،حکومت اگر ہمارے خلاف مقدمات کرنا چاہتی ہے تو شوق سے کرے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، ہم نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جس سے پاکستان اور ملکی مفاد کوٹھیس پہنچے،یہ وہی لوگ ہیں جو سائفر کو تسلیم ہی نہیں کرتے تھے،اب یہ ثابت ہو گیا سائفر پر ہمارا موقف درست تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت تحریک انصاف کو تقسیم کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے،ہمارے اراکین اسمبلی کو خریدنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت کو بھی تبدیل کرنے کیلئے مختلف لالچ دیئے جارہے ہیں تاہم یہ منصوبے بھی ناکام ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل تک نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کو سکیورٹی رسک کہا جاتا تھا،آج جب یہ دونوں منظور نظر ہو گئے ہیں تو پھر عمران خان اور تحریک انصاف کو سکیورٹی رسک کہا جار ہا ہے شاید ہم نے وقت سے سبق نہیں سیکھا۔

انہوں نے کہا سیاسی جماعتیں عوامی رابطے کے ذریعے ہی سامنے آتی ہیں اس وقت عوام اورتحریک انصاف میں جو رابطہ ہے اسے تمام تر سازشوں کے باوجود نہیں توڑ جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، گزشتہ رات عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے حوالے سے جو کچھ ہوا وہ حکومت کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی خبر مریم نواز نے رکوانے کی کوشش کی تاہم اس کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں خواتین و حضرات بنی گالہ اور ملک کے مختلف شہروں میں جمع ہوئے اور حکومتی اقدام کے خلاف بھر پور احتجاج کیا۔

انہوںنے کہاکہ عمران خان کے خلاف جاری ہونے والے وارنٹ کی بنیاد کیا ہی عمران خان نے عدالت میں بیان حلفی جمع کرا دیا تو اس وارنٹ کی کیا ضرورت تھی۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے خود روسٹم پر کھڑے ہو کر خودک واضح موقف پیش کیا،پھر جج صاحبہ کی عدالت میں خود گئے اور جا کر خیر سگالی کے جذبے کے اظہار کیا، اس کے بعد وارنٹ کی گنجائش نہیں رہتی تھی۔

انہوں نے کہاکہ ضمنی انتخاب یوسف رضا گیلانی اور ان کے صاحبزادے کو بے نقاب کرنے کیلئے لڑ رہے ہیںکیونکہ وہ اس حلقے میں ایفی ڈرین کا پیسہ الیکشن جیتنے کیلئے خرچ کررہے ہیں اور جن لوگوں کو جوڑ توڑ کے ذریعے اپنے ساتھ شامل کررہے ہیں اس علاقے کی عوام ان کو مسترد کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اگر الیکشن صاف اور شفاف ہوئے تو گیلانی کو دال دلیئے کی قیمت کا اندازہ ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی اور ان کے صاحبزادے جوپیسہ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت اور اشتہارات پر خرچ کررہے ہیں وہی پیسہ اپنے اعلان کے مطابق سیلاب متاثرین کی مدد پر خرچ کردیتے توانہیں ثواب ملتا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس گزشتہ 5 ماہ میں کوئی حکمت عملی سامنے نہیں آئی اور نہ ہی ملک کو مشکل سے نکالنے کا کوئی منصوبہ سامنے آیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ اسحاق ڈار کی واپسی سے بھی معیشت کو سنبھالنے کے حوالے سے ہمیں کوئی توقعات نہیں،اسحاق ڈار گئے بھی وزیراعظم کے طیارے میں تھے اور واپس بھی وزیراعظم کے طیارے میں آئے ہیں،جب یہ گئے تھے تو 19.2 ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کر گئے تھے، ایکسپورٹ کا بیڑا غرق ہو چکا تھا،ہم نے مشکل حالات میں ملک کو سنبھالا اور معیشت کو مستحکم کیاتو ہمیں بھی چلتا کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ آڈیو لیکس کا تعلق کیونکہ وزیراعظم ہائوس سے ہے،اس لئے وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کی فوری تحقیقات کروائیں اور قوم کو حقائق سے آگاہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی حالات اور بالخصوص مہنگائی کی وجہ سے تمام طبقات پریشان ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آباد میں کسان ابھی تک سراپاً احتجاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر حکومت بند گلی میں جا چکی ہے،معاشی طور پر بھی ان لوگوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے، سرمایہ کاروں نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، کاشتکار تاجر صنعت کار اور تنخواہ دار طبقہ انتہائی پریشان ہے۔

نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہاجب نواز شریف ملک سے گئے تھے تو ایک بیان حلفی دیا گیا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے اور انسانی رحم دلی کی بنیاد پر ان کو ملک سے باہر بھیجا گیا تھا، نواز شریف علاج کا بہانہ کرکے موجودہ وزیراعظم کے بیان حلفی پر ملک سے باہر گئے اب ان کی طبیعت بہتر ہے اور وہاں پر سیاست بھی کررہے ہیں،نواز شریف کو روکا کس نے ہے انہیں تو واپس آجانا چاہئے تھا،دراصل نواز شریف کو ڈیل اور این آر او ٹو کا انتظار تھا۔

اسلام آباد دھرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم نے بلاول بھٹو اور فضل الرحمن کے لانگ مارچ کو سہولیات دیں تھیں، پولیس نے 27مئی کو پولیس نے اسلام آباد میں نہتے کارکنوں پر لاٹھیاں برسائیں اور تشدد برداشت کیا۔ جس کا جواب عوام نے 17جولائی کو عوام نے ووٹ کی پرچی کے ذریعے دیا اور کرپٹ ٹولے کو مسترد کیا۔ این اے 157 میں بھی عوام بلے کے حق میں فیصلہ دے چکے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا حکومت عمران خان کے بیانیہ سے خوفزدہ ہے۔ اس لئے عمران خان کی تقاریر لائیو نشر کرنے کی بجائے ریکارڈ کی جاتی ہیں اور حکومت میڈیا کو کنٹرول کرنے کوشش کر رہی ہے۔ یہ سب کچھ خوف اور بوکھلاہٹ کی علامت میں ہو رہاہے۔ انہوںنے کہاکہ عوام کے دلوں سے پی ٹی آئی کو نہیں نکالا جاسکتا۔ ایوان صدر میں عمران خان کی ملاقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نہ تو میں اس ملاقات میں موجود تھا اور نہ ہی مجھے اس کا علم ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے، اسی لئے ہم فوری اور شفاف الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں،حکومت الیکشن سے راہ فرار اختیار کررہی ہے، الیکشن میں جتنا دیر کریں گے تحریک انصاف کا بیانیہ اتنا مضبوط ہوگا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات