بھارت کی جارح اور توسیع پسند حکومت سے جنوبی ایشیا کے امن اور سلامتی کو خطرات درپیش ہیں، مستقل مندوب منیر اکرم

بدھ 5 اکتوبر 2022 15:48

بھارت کی جارح اور توسیع پسند حکومت سے جنوبی ایشیا کے امن اور سلامتی ..
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اکتوبر2022ء) پاکستان نےعالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے کہا ہے بھارت کی جارح اور توسیع پسند حکومت کی انتہائی قوم پرست اور تسلط پسند پالیسیوں سے جنوبی ایشیا کے امن اور سلامتی کو خطرہ ہے نیز بھارت حکومت کا ایک اور مقصد جموں و کشمیر میں9لاکھ بھارتی افواج کی تعیناتی کے ذریعے کشمیریوں کے جائز اور ناقابل تنسیخ حق ،حق خودارادیت کو کچلنا بھی ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نےتخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کے معاملات سے متعلق جنرل اسمبلی کی پہلی کمیٹی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ انتہا پسند ہندوتوا نظریے کی حامل ریاست کی انتہائی قوم پرست اور تسلط پسند پالیسیوں سے جنوبی ایشیا میں امن اور سلامتی کو خطرات درپیش ہیں لیکن اس کے برعکس پاکستان خود مختار مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر امن، ترقی اور سٹریٹجک استحکام کا خواہاں ہے اور اس کے لیے پرعزم ہے۔

(جاری ہے)

علاقائی امن کو لاحق خطرات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت20 کروڑ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو ظلم و جبر کا نشانہ بنا کر بھارت کو ہندو ریاست بنانا چاہتی ہے اور اپنی بری ، بحری اور فضائی افواج کی بڑی تعداد کو پاکستان سے ملحق علاقوں میں تعینات کرکے اور جوہری ہتھیاروں کی چھتری تلے محدود جنگ کے ڈاکٹرائن اپنا کر اور ’کولڈ سٹارٹ‘ سرپرائز اٹیک کی طرف دوبارہ رجوع کرتے ہوئے پاکستان کو دھمکا رہی ہے۔

پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ بھارت اپنے ہمسایہ ممالک کو دھمکیاں دینے، اپنی علاقائی بالادستی کو مسلط کرنے اور اپنی عظیم طاقت کی خواہشات کو فروغ دینے کے لیے ہتھیاروں کے حصول کے ساتھ اپنی روایتی اور جوہری ہتھیاروں کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کر رہا ہے، جس کی رقم گزشتہ سال 73 بلین ڈالر تھی ۔ انہوں نے آزاد کشمیر اور دیگر علاقوں پر قبضہ کرنے کی ہندوتوا رہنمائوں کی اعلانیہ خواہش اور ’’اکھنڈ بھارت‘‘ بنانے کی خواہش کا بھی حوالہ دیا جس میں تمام جنوبی ایشیا اور اس سے آگے ممالک پرہندوؤں کی حکمرانی کا تصور پیش کیا گیا ہے جو بھارتی حکومت کی فطرت اور اس سے جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو لاحق خطرات کی عکاسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی احتساب کی کمی اور جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجیز کی فراہمی نے بھارت کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون، اصولوں اور قواعد کی خلاف ورزی جاری رکھنے کے قابل بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں سال 9مارچ کو پاکستان کی حدود میں جوہری صلاحیت کے حامل سپرسونک میزائل کا لانچ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے کا ایک تازہ ثبوت ہے۔

پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ یہ واقعہ ایک بڑے تنازعہ کا آغاز کر سکتا تھا لیکن پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا ۔ بھارت کے لیے یہ ناکافی ہے کہ وہ اس واقعے کو 'حادثہ' قرار دے اور اس کی ذمہ داری چند لوگوں پر ڈالے۔ پاکستان کی طرف سے اس واقعہ کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک استحکام کے لیے مناسب اور ضروری ہے اور اس کا مطالبہ متعلقہ بین الاقوامی اداروں سے کیا جانا چاہیے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا اور پائیدار امن اور سلامتی کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کی بحالی، خاص طور پر جموں و کشمیر کے تنازع کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل، روایتی اور سٹریٹجک فوجی صلاحیتوں اور تعیناتیوں کے توازن کو برقرار رکھنا، دونوں ممالک کے درمیان جوہری، میزائل اور فوجی طاقت کے استعمال سے گریز کے لیے باہمی اقدامات، جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک ریسٹرینٹ رجیم کے لیے پاکستان کی تجویز پر غور اور جنوبی ایشیا کو وسطی ایشیا، مغربی ایشیا، چین اور دیگر ممالک کے ساتھ منسلک کرنے والے کنیکٹیویٹی منصوبوں پر عمل درآمد سمیت تجارت اور سرمایہ کاری کے تعاون کے بیک وقت آغاز کی ضرورت ہے۔

پاکستانی مندوب منیر اکرم نے امید ظاہر کی کہ بھارت جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے اس طرح کے وسیع البنیاد مذاکرات کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے میں مدد کرے گا۔