Live Updates

آرمی چیف کی تقرری کا عمل دو سے تین روز میں مکمل ہوگا ، حکومت، فوج اور عدلیہ سمیت تمام ادارے آئین اور قانون کے صفحہ پر متحد ہیں، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف

پیر 21 نومبر 2022 20:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2022ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ وزارت دفاع کو وزیر اعظم کا خط موصول ہوا ہے جو جنرل ہیڈ کوارٹرز کو کمیونیکیٹ کردیا گیا ہے، آرمی چیف کی تقرری کا عمل دو سے تین روز میں مکمل ہوگا ،حکومت، فوج اور عدلیہ سمیت تمام ادارے آئین اور قانون کے صفحہ پر متحد ہیں۔ پیر کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میڈیا خود بھی بے چین ہے اور پوری قوم کو بھی بے چین کردیا ہے۔

میڈیا سے استدعا ہے کہ جو پراسیس شروع ہوا ہے اس کے تقدس کا خیال رکھا جائے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ 75 سالوں میں ہماری راہیں دھندلا گئی ہیں۔ 75 برسوں کے بعد ایک ادارہ خود کہہ رہا ہے کہ ہم نیوٹرل ہوگئے ہیں اور ہم ملک کے آئین کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیں گے، اس کو عمران خان نے ایک طعنہ بنا دیا ہے۔

(جاری ہے)

ایک تقرری کے عمل پر پورے ملک میں ہیجان برپا کیا گیا ہے، عمران خان اپنے اقتدار کے لئے مختلف حربے اختیار کر رہے ہیں، اقتدار کے غم میں وہ پاگل ہوگئے ہیں اور ردعمل میں اپنے حربوں سے قوم اور ملک کے مفاد کو دائو پر لگا رہے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان بھول گئے ہیں کہ انہی اداروں نے چار برسوں تک انہیں غیر مشروط معاونت فراہم کی مگر اپنی حکومت میں وہ بھوک، غربت اور کرپشن کی وراثت کے علاوہ کچھ نہ چھوڑ سکے۔ عمران خان کو اداروں پر حملوں کی بجائے شرمندہ ہونا چاہیے کہ اداروں کے تعاون کے باوجود وہ عوام کے لئے کچھ نہ کر سکے۔ اس ایوان میں پی ٹی آئی کے ایک رکن نے مجھے بتایا کہ جب وہ عمران خان کے پاس فنڈز لینے کے لئے جاتے یا معیشت پر بات کرتے تو جواب میں وہ کہتے کہ ان چیزوں سے ووٹ نہیں ملتے، چور چور کہنے سے آپ کو ووٹ ملیں گے، یہ اس شخص کی پالیسی رہی ہے ، آج لوگ جی ٹی روڈ پر رل رہے ہیں جس سے عمران خان آن لائن خطاب کر رہے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ آج وزارت دفاع کو وزیر اعظم کا خط موصول ہوا ہے جو جنرل ہیڈ کوارٹرز کو کمیونیکیٹ کردیا گیا ہے۔ دو تین روز میں یہ سارا معاملہ تکمیل کو پہنچے گا اور یہ ہیجان ختم ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم عمران خان کے ساتھ بھی دو دو ہاتھ کرلیں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آج ایک پروگرام کی ریکارڈنگ کے دوران حامد میر نے کہا کہ اس بندے کو بھارت نے ایک گولڈ میڈل دیا تھا اس نے وہ بھی بیچ دیا ہے۔

ہمیں اور پاکستان کے اشرافیہ کو اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیے کہ کس طرح کے شخص کو برسر اقتدار لایا گیا۔ توشہ خانے سے ماضی کے حکمرانوں نے بھی تحفے لئے ہیں اس کا مکمل ریکارڈ موجود ہے مگر تحفے بیچنے والا یہ واحد شخص ہے جو پہلے تحفے بیچتا تھا اور وصول کردہ پیسوں سے اس تحفے کی قیمت جمع کراتا ہے۔ اس نے غیر ملکیوں سے تحائف کو کاروبار بنایا، ایسے شخص کو برسر اقتدار لانا پاکستان کے پاور سٹرکچر کے سارے شراکتداروں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ قوم کے لئے بھی یہ بات لمحہ فکریہ ہے کہ لوگوں کی آنکھوں کے سامنے حقائق آرہے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ اقتدار سے آئینی طریقے سے نکالے جانے کے بعد پہلے انہوں نے کہا کہ امریکی سازش ہوئی ہے پھر خیال آیا کہ اس سے تو امریکہ ناراض ہوگا تو امریکہ کو بری الذمہ قرار دے دیا، پھر فوج اور اسٹیبلشمنٹ پر الزامات لگائے، اس سے بھی انکار کیا اب کہتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے انہیں نکالا نہیں مگر وہ انہیں نکالنے سے روک سکتے تھے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ بطور سیاستدان ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ہم مکمل طور پر عوامی توقعات پر پورا نہیں اترے مگر بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ میڈیا کو بھی دیکھنا چاہیے کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں کس طرح ادا کی ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ آزادی اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی ایک حقیقت ہے ۔جس طرح صبح سے ہیجان برپا کیا گیا ہے کسی نے اس کی تصدیق کی کوشش نہیں کی۔

میڈیا کے ادارے کمرشل ہوگئے ہیں، پیمرا قوانین کے مطابق تمام ٹی وی چینلز ایئرٹائم کا دس فیصد عوامی فلاح اور خدمات کے پیغامات کے لئے مخصوص کرنے کے پابند ہیں مگر ایسے پیغامات رات بارہ بجے کے بعد جب پوری قوم سو رہی ہوتی ہے ٹی وی چینلز پر دکھائے جاتے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاک فوج کے ہاتھوں میں ہمارے ملک کا تحفظ ہے۔ فوج نے سیاست سے علیحدگی کی بات کی ہے۔ حکومت، فوج اور عدلیہ سمیت تمام ادارے آئین اور قانون کے تحت سب ایک صفحہ پر ہیں۔ وہ صفحہ مفادات کا نہیں آئین اور قانون کا صفحہ ہوگا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات