باغبانوں کو دسمبر کے دوران آم کی گدھیڑی کے کیڑے سے بچاؤ کیلئے خصوصی اقدامات کی ہدایت

بدھ 23 نومبر 2022 14:42

باغبانوں کو دسمبر کے دوران آم کی گدھیڑی کے کیڑے سے بچاؤ کیلئے خصوصی ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 نومبر2022ء) باغبانوں کو دسمبر کے دوران آم کی گدھیڑی کے کیڑے سے بچاؤ کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر پلانٹ پروٹیکشن، پیسٹ وارننگ اینڈکوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈز محکمہ زراعت فیصل آباد ڈاکٹر عامر رسول نے کہا کہ آم کے درختوں پر 70 سے زیادہ مختلف اقسام کے کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں لیکن آم کی گدھیڑی معاشی نقصان پہنچانے والا سب سے اہم کیڑا ہے جس کابروقت تدارک ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیڑا گلابی رنگ اور گول شلجم نما بیج کی صورت میں انڈے کی شکل بنا کر رہتاہے اور دسمبر میں متحرک ہو جاتاہے جس سے آم کا پودا اور پھل تباہ ہو سکتاہے۔انہوں نے بتایاکہ اس کیڑے کی مادہ 400سے 500کی تعداد میں سفید تھیلیوں میں زمین کے اندر انڈے دیتی ہے اور یہ تھیلیاں مادہ کے جسم سے چپکی ہوتی ہیں نیز انڈوں کا دورانیہ 185 سے 210 دن تک کا ہوتا ہے جس کے باعث نر کیڑا بڑھوتری کی چار حالتوں سے گزر کر بالغ ہوتا ہے جبکہ مادہ بڑھوتری کی صرف3 حالتوں سے گزرتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ کیڑے کے بچے چپٹے اور ہلکے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں مگر کویاصرف نر کیڑے کا ہی بنتا ہے اور اس کا دورانیہ 8 سے 10 دن ہوتا ہے۔ انہوں نےکہا کہ دسمبر کے آخر یا جنوری کے شروع میں کیڑے کے انڈوں سے بچے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں اور یہ سلسلہ فروری کے آخر تک جاری رہتا ہے اس طرح انڈوں سے نکلنے کے بعد بچے درختوں پر چڑھنا شروع ہو جاتے ہیں جہاں پر وہ درخت کی کونپلوں، بور اور نئے پتوں سے رس چوستے رہتے ہیں اور مختلف حالتوں سے گزرنے کے بعد بالغ بن جاتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ درخت کی نرم شاخوں، کونپلوں اور بور سے چمٹ کر رس چوسنے کی وجہ سے شاخیں اور پتے سوکھنے لگتے ہیں، پھول مرجھا کر جھڑجاتے اور پھل گر جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ اس کیڑے کے تدارک کیلئے امیڈا کلوپرڈ 75 سے100 ملی لیٹر، کلورپائریفاس150 ملی لیٹر،پروفینو فاس100 ملی لیٹر،اسیٹامپرڈ 100 ملی لیٹریا لیمبڈاسائی ہیلو تھرین 100 ملی لیٹر فی 100 لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں ۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار و باغبان زرعی ماہرین کی مشاورت سے مذکورہ کیڑے کا بروقت تدارک یقینی بنائیں بصورت دیگر انہیں بھاری مالی نقصان کاسامنا کرناپڑ سکتاہے۔