تھینکس گیونگ کی طویل اور انوکھی تاریخ

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 24 نومبر 2022 18:00

تھینکس گیونگ کی طویل اور انوکھی تاریخ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 نومبر 2022ء) فصلوں کی کٹائی کا تہوار پوری دنیا میں منایا جاتا ہے اور اس کی تایخ صدیوں پرانی ہے، مگر امریکا میں تھنکس گیونگ کا دن ایک انوکھا اور ملکی نفسیات سے انتہائی مضبوط انداز سے جڑا ہوا ہے۔ بعض خاندان تو اسے کرسمس، عید اور ہانوکا جیسے مذہبی تہواروں سے بھی اہم مانتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پہلی ہم جنس پرست، سیاہ فام پریس سیکرٹری کیرین کون ہیں

امریکی آئین اور سابق صدر ٹامس جیفرسن کا قرآن

اصل میں امریکی صدر ابراہم لنکن کے 1863ء میں کیے گئے اعلان کے مطابق تھینکس گیونگ کا تہوار نومبر کی آخری جمعرات کو منایا جاتا تھا مگر 1941ء میں صدر فرانکلِن روزویلیٹ نے کانگریس کی اس مشترکہ قرارداد پر دستخط کیے، جس میں نومبر کی چوتھی جمعرات کو یہ قومی دن کے طور پر منانے پر اتفاق کیا گیا۔

(جاری ہے)

اس تہوار کی روایت انگریز آبادکاروں سے ملتی ہے، جنہیں زائرین کہا جاتا ہے، جو شمالی امریکا میں منتقل ہونا شروع ہوئے اور جنہوں نے 1620ء میں پولیماؤتھ کالونی کی بنیاد رکھی۔ چرچ آف انگلینڈ سے لاتعلقی کے اعلان کے بعد کئی کلیسائی اصلاحات پسند نیدرلینڈز میں جلاوطنی کی زندگی گزارتے رہے۔ انگلینڈ میں انہیں مذہبی اعتقادات کی بنا پر مظالم کا سامنا تھا۔

یہ زائرین مسیحیت کی ان تعلیمات پر یقین رکھتے تھے، جو سراسر بائبل کی تعلیمات پر مبنی تھیں اور پادریوں کو شیطان کی ایجاد قرار دیا کرتے تھے۔

زائرین کے ہمراہ خواتین اور بچے بھی

انہیں پلگرم فادرز یا زائرین پدر پکارا جاتا تھا اور یہ خواتین اور بچوں کے ہمراہ مجموعی طور پر ایک سو دو کی تعداد میں سولہ ستمبر 1620 ء کومے فلاور نامی کشتی کے ذریعے یورپ سے فرار ہوئے۔

کہا جاتا ہے کہ ان کے اس سفر کی وجہ مذہبی سے زیادہ نئی زندگی کی تلاش میں مہم جوئی تھی۔

مے فلاور تیس میٹر اونچی ایک کشتی تھی، جو اس مقام پر رکی جو آج کی میسیچوسٹس ریاست کا علاقہ پروینس ٹاؤن ہے۔ اس علاقے میں زمین ریتیلی تھی اس لیے یہ علاقہ فصلیں اگانے کے لیے موضوع نہیں تھا، اس لیے یہ آباد کار جلد ہی خلیج کے دوسرے جانب منتقل ہو گئے اور یہاں انہوں نے دسمبر 1620 میں پلیماؤتھ کالونی کی بنیاد رکھی۔

کہا جاتا ہے کہ یہ آباد کار موسم کے اس حصے میں یہاں پہنچے جب وہاں پودے نہیں اگائے جا سکتے تھے۔ ایسے میں پہلے موسم سرما میں انہیں مقامی امریکی قبیلے وامپانوانگ نے خوراک فراہم کی اور زراعت کے مقامی طریقے سکھائے۔

کہا جاتا ہے کہ اگلے برس یورپی آباد کاروں اور مقامی وامپانوانگ قبیلے نے موسم سرما کے آغاز پر تھینکس گیونگ کا تہوار منایا جس میں فیل مرغ، مکئی اور شکرقندی ٹیبل پر سجائے گئے۔

تب سے اب تک یہ روایت چلی آ رہی ہے۔

آبادکاروں اور مقامی امریکی قبیلے کا بقائے باہمی کے اصول کے تحت ایک ساتھ رہنا اس دور میں ایک انوکھی مثال تھی۔ بعد میں دھیرے دھیرے یہ تعلق تشدد کی نذر ہوتا چلا گیا۔ مقامی امریکی تھنکس گیونگ کو آج بھی یورپی آبادکاروں کے ہاتھوں اپنے آباؤاجداد کے قتل اور زمینیں کھو دینے پر نسل کشی کی یادگار کے طور پر مناتے ہیں۔

ٹروسٹن لینڈزبرگ (ع ت / ش ر)