شام میں ترکی کے حملوں کی مذمت میں ہزاروں کردوں کا مظاہرہ

ترکی کو اپنی سلامتی کیلئے سرحد پار ٹھکانوں پر حملوں کا بھی حق ہے، ایردوان

پیر 28 نومبر 2022 18:40

شام میں ترکی کے حملوں کی مذمت میں ہزاروں کردوں کا مظاہرہ
تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2022ء) شام کے شمالی علاقوں میں ترکی کے حالیہ فضائی حملوں کی مذمت میں ہزاروں کردوں نے شام کے قامشلی شہر میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ دوسری طرف ترک صدر ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی کو اپنی سلامتی یقینی بنانے کیلئے سرحد کے پار جا کر دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا حق بھی حاصل ہے۔یاد رہے 20 نومبر کو ترکی نے عراق میں پی کے کے کے ٹھکانوں کو اور شام میں کرد "پیپلز پروٹیکشن یونٹس کی سربراہی میں سیرین ڈیموکریٹک فورسزکے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کئے تھے۔

ترکی کا کہنا تھا کہ یہ حملے 13نومبر کو استنبول میں ہونے والے بم دھماکے کے جواب میں کئے جا رہے ہیں۔ استنبول دھماکے میں 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ ترکی نے اس حملے کا الزام شام اور عراق میں موجود کرد پارٹیوں پر لگایا۔

(جاری ہے)

تاہم دونوں کرد پارٹیوں نے استنبول دھماکے میں اپنے کسی کردار کا انکار کردیا ہے۔بعد ازاں ترکی نے شام میں کرد فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں کے خلاف فضائی حملوں کی دھمکیاں دینا بھی شروع کر دیں۔

کردوں کے حامی واشنگٹن اور دمشق کے اہم حامی ماسکو کے ایسا کرنے سے باز رہنے کی تنبیہ کے باوجود ترکی نے زمینی کارروائی کی دھمکی دینا جاری رکھا ہے۔ قامشلی میں ہزاروں افراد نے ترکی کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تصویریں اٹھائے ہوئے مظاہرہ کیا اور نعرے لگائے۔ ان نعروں میں ایران کو اقتدار سے ہٹا اور مزاحمت زندہ باد کے مفہوم کے نعرے شامل تھے۔ مظاہرین نے ترکی میں قید کرد رہنما عبداللہ اوکلان کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں۔ ایک بینر پر یہ بھی لکھا تھا کہ ترک ریاست کے ساتھ تعاون تمام لوگوں کے ساتھ دشمنی ہے۔