گندم کے پودے کو جھاڑ بناتے وقت پانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے، کاشتکاروں کو بڑھوتری متاثر ہونے سے بچانے کیلئے بروقت آبپاشی یقینی بنانے کی ہدایت

منگل 29 نومبر 2022 14:01

گندم کے پودے کو جھاڑ بناتے وقت پانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے، کاشتکاروں ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 نومبر2022ء) گندم کی فصل کیلئے بروقت آبپاشی انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ گندم کی نشو ونما کے وقت اگر اسے مقررہ مقدار میں پانی فراہم نہ کیا جائے تو نہ صرف اس کی بڑھوتری بری طرح متاثر ہوتی ہے بلکہ گندم کی فصل کو 3سے4 مرتبہ پانی دینے سے بھر پور پیداوار بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔ڈائریکٹر ویٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ آری فیصل آباد ڈاکٹر جاوید احمدنے کاشتکاروں سے کہا کہ گندم کی فصل کو سب سے پہلے پانی کی اس وقت ضرورت ہوتی ہے جب پودا جھاڑ بنارہا ہوتاہے اور بروقت کاشت کی گئی فصل میں یہ حالت کاشت کے 20 تا25 دن بعد شروع ہوتی ہے اس لیے اگر اس موقع پر پانی نہ دیا جائے تو جڑوں کی نشوونما ٹھیک نہیں ہوتی جس کی وجہ سے شگوفے کم بنتے اور سٹوں کی تعداد کم رہ جاتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر بوائی کے وقت وتر خشک ہوتو پہلی آبپاشی پہلے بھی کی جاسکتی ہے کیونکہ اس کا پیداوارپر کوئی برا اثر نہیں ہوگا بلکہ جو بیج کم نمی کی وجہ سے نہیں اُگ پائے وہ بھی اُگ آئیں گے اور جلدی شگوفے بنانا شروع کردیں گے۔ انہوں نے بتایاکہ گندم کی فصل میں آبپاشی کے لحاظ سے دوسرا اہم مرحلہ اس وقت شروع ہوتاہے جب فصل گوبھ یا سٹے نکالنے کے قریب ہواور یہ نازک دور 80 تا90 دن بعد شروع ہوتاہے اس لیے اگر اس مرحلے پر فصل کو پانی کی کمی آجائے تو زرپاشی کا عمل متاثر ہوتاہے جس کی وجہ سے سٹوں میں دانے کم بنتے ہیں اور پیداوار میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تیسری آبپاشی بالعموم اس وقت کی جاتی ہے جب دانہ مکمل بن جائے یا دودھیا حالت میں ہواس لیے اگر اس موقع پر پانی نہ دیا جائے تو دانہ کمزور رہ جاتاہے۔انہوں نے بتایاکہ چوتھی آبپاشی اس صورت میں کی جاتی ہے جب موسم اچانک گرم ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ عموماً اپریل کے پہلے ہفتے میں پچھیتی کاشت کی گئی فصل میں اپریل کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں آتی ہے اس وقت دانہ تقریباً گوند نما حالت میں ہوتاہے اس حالت میں پانی نہ دینے کی صورت میں دانہ کمزور اور پتلا رہ جاتاہے جس کی وجہ سے پیداوارمیں کمی واقع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار مزید مشاورت کیلئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔