۵ کراچی کے عوام ترقیاتی اسکیموں پر خرچ ہونے والی اربوں روپے کی خطیر رقم کا حساب چاہتے ہیں ،حافظ نعیم الرحمن

جمعرات 1 دسمبر 2022 20:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2022ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے عوام ترقیاتی اسکیموں پر خرچ ہونے والی اربوں روپے کی خطیر رقم کا حساب چاہتے ہیں ، سڑکوں کی استر کاری سمیت مختلف ترقیاتی اسکیموں کی تفصیلات سے آگاہی کے لیے جماعت اسلامی‘ سندھ حکومت ، کے ڈی اے ، کے ایم سی اور دیگر محکموں کو قانونی و انتباہی نوٹس بھجوا چکی ہے ۔

تفصیلات فراہم نہ کی گئی تو پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی کرپشن و لوٹ مار کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے ۔ الیکشن کمیشن کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے اعلان کے بعد 142ترقیاتی اسکیمیں جاری کرنے کا نوٹس لے ، پیپلز پارٹی کے سیاسی اور غیر قانونی ایڈمنسٹریٹر کو برطرف کیا جائے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی ایک بار پھر مل کر کراچی کو تباہ و باد کرنے اور لوٹ مار میں ایک دوسرے کی شراکت دار بن رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم نے ہمیشہ کراچی کے عوام کا مینڈیٹ فروخت کیا اور جاگیرداروں و وڈیروں کو مضبوط کیا اور اب چاہتی ہے کہ کراچی میں اس کا ایڈمنسٹریٹر آجائے اور کچھ ڈی ایم سیز میں بھی اسے مسلط کر دیا جائے۔حالیہ بارشوں میں حکومت کی کارکردگی کھل کر بے نقاب ہو چکی ہے اور اب سڑکوں کی استر کاری پر اربوں روپے کا بجٹ مختص کر کے کرپشن کا بازار گرم کیا جارہاہے اور انتائی ناقص اور غیر معیاری مٹیریل استعمال کیا جا رہا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پریس کانفرنس میں نائب امیرکراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ،جنرل سیکریٹری منعم ظفر خان ، پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ ،ڈپٹی سیکریٹری یونس بارائی اور سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کراچی میں اپنا میئر لانے اور عوام کے مسائل حل کرنے کی باتیں کر رہے ہیں وہ بتائیں کہ گزشتہ 15سال سے سندھ میں حکومت کو ن کر رہا ہے بلدیاتی اداروں کے اختیارات و وسائل کس کے تسلط میں ہیں شہر کی موجودہ ابتر حالت کی ذمہ داران کی حکومت نہیں تو پھر کون ہے اب وہ اور کیا چاہتے ہیں کراچی سے ان کو کوئی دلچسپی نہیں ہے ، اگر وہ کراچی کو حقیقی معنوں میں اون کرتے تو آج شہر کا یہ حال نہ ہوتا شہر کی تباہی کی ذمہ داری پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم دونوں پر عائد ہو تی ہے اور بد قسمتی سے پی ٹی آئی حکومت نے بھی اپنے ساڑھے تین سالہ دور ِ حکومت میں کراچی کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا کراچی کے عوام آج پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں ۔

اگر وفاقی و صوبائی حکومتیں اور حکمران پارٹیوں کو عوام کے دیرینہ مسئلے کو حل کرنا ہوتا تو آج K-4منصوبہ یوں تعطل کا اور کٹوتی کا شکار نہ ہو تا ۔ کراچی کے عوام کو صحت ، تعلیم اور ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر نہیں ۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ اور بھاری بلوں سے نجات دلانے والا کوئی نہیں ۔ تمام پارٹیاں کے الیکٹرک کی سرپرستی کرتی ہیں ۔ ایم کیو ایم نے بھی کراچی کے حق اور اختیارات کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا ، ماضی میں 2013میں جب کراچی کے اختیارات سلب کیے گئے تو ایم کیو ایم سندھ حکومت کا حصہ تھی اور آج بھی کراچی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے ایم کیو ایم اس میں شریک ہے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے عوام کے سنگین اور دیرینہ مسائل صرف جماعت اسلامی ہی حل کر سکتی ہے ۔ جماعت اسلامی نے ماضی میں بھی عوام کی خدمت کی ہے اور آئندہ بھی کرے گی ۔ صرف جماعت اسلامی نے اہل کراچی کے حقوق کے لیے آواز اُٹھائی ہے اور اب کراچی کے عوام کوصرف جماعت اسلامی سے ہی ساری امیدیں اور توقعات وابستہ ہیں ۔ عوام چاہتے ہیں کہ کراچی میں جماعت اسلامی کا میئر آئے ، جماعت اسلامی کا میئر عوام کے اعتماد پر پورا اترے گا اور ہم شہر میں تعمیر وترقی کے نئے سفر کا آغاز کریں گے ۔

جماعت اسلامی کی حق دوکراچی تحریک آگے بڑھ رہی ہے الیکشن کمیشن نے پندرہ جنوری کو الیکشن کا اعلان کیا ہے ہم بلدیاتی انتخابی مہم کو ازسر نو شروع کررہے ہیں ہم گھر گھر جائیں گے سوشل میڈیا استعمال کریں گے ۔ مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی جماعت اسلامی میں شامل ہورہی ہیں اگر کوئی جماعت خواتین کے ایشوز کو ایڈریس کررہی ہے تو وہ جماعت اسلامی ہے جماعت اسلامی تعلیم کے شعبے کی بہتری کے لیے بھی نہ صرف آوازبلند کررہی ہے بلکہ عملی اقدامات بھی کررہی ہے ہم نے آئی ٹی کورسز کا ایک بڑا ا پروگرام مرتب کیا ہے جس میں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو مختلف کورسز کرائیں گے ، لڑکوں کے انٹری ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے اب 4دسمبر کو باغ جناح میں لڑکیوں کا ا نٹری ٹیسٹ منعقد ہوگا ہم ایک وژن کے تحت اس فیلڈ میں نوجوانوں کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیںاور کراچی کے روشن مستقبل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔