ٖبھارتی فلم فیسٹول کے دیگر3 ججوں کی دی کشمیر فائلز کے بارے میں جیوری سربراہ کے بیان کی حمایت

ہم سب فلم ’’دی کشمیر فائلز‘‘کوشامل کرنے پریشان اورحیران تھے جو ہمیں ایک بے ہودہ پروپیگنڈہ فلم محسوس ہوئی جو اس طرح کے ایک باوقار فلمی میلے کے فنکارانہ مسابقتی عمل کے لیے نامناسب ہے

اتوار 4 دسمبر 2022 13:10

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2022ء) برٹش اکیڈمی آف فلم اینڈ ٹیلی ویژن آرٹس کے فاتح جینکو گوتونے جو بھارت میں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے پانچ رکنی جیوری کا حصہ تھے، کہا ہے کہ وہ اور ان کے دو ساتھی جج فیسٹول کی اختتامی تقریب میںجیوری کے چیئرپرسن ندو لیپڈ کے اس بیان کے ساتھ کھڑے ہیں جس میں انہوں نے فلم ’’ دی کشمیر فائلز‘‘ کومحض پروپیگنڈا قراردیاتھا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جینکوگوتوہ کی جانب سے ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں جیوری کے صدر ندو لیپڈنے جیوری کے ارکان کی جانب سے ایک بیان دیا جس میں کہا گیاہے کہ ہم سب فلم ’’دی کشمیر فائلز‘‘کوشامل کرنے پریشان اورحیران تھے جو ہمیں ایک بے ہودہ پروپیگنڈہ فلم محسوس ہوئی جو اس طرح کے ایک باوقار فلمی میلے کے فنکارانہ مسابقتی عمل کے لیے نامناسب ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم ان کے بیان پر قائم ہیں اور واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم فلم کے مواد پر سیاسی موقف نہیں اپنا رہے تھے۔ ہم ایک فنکارانہ بیان دے رہے تھے اور یہ دیکھ کر ہمیں بہت دکھ ہوا کہ فیسٹیول کے پلیٹ فارم کو سیاست کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں ندولیپڈ پر ذاتی حملے کئے گئے۔ گوتو کے علاوہ جو آسکر کے لیے نامزد امیریئل پروڈیوسر ہیں، اس کے ٹویٹر ہینڈل پر پوسٹ کیے گئے بیان پر 53ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹول کے دو دیگر ججوں نے بھی دستخط کیے ہیں۔

وہ دستاویزی فلم ساز، فلم نقاد اور فرانس کے صحافی Javier Angulo Barturen اور فرانسیسی فلم ایڈیٹر پاسکل چاونس تھے۔ لیپڈ، گوتو، بارٹورن، چاوانس اور فلم ڈائریکٹر سدیپٹو سین جنہوں نے بنیادی طور پر بھارتی سنیما میں کام کیا ہے، جیوری میں شامل تھے۔جب لیپڈ سے پوچھا گیا کہ انہوں نے ایک ایسی فلم کے بارے میں کیوں بات کی جسے ایوارڈ کے لیے منتخب نہیں کیا گیا تو لیپڈ نے بتایاکہ ہاں، بنیادی طور پر جیوری ایسا نہیں کرتی۔

انہیں فلمیں دیکھنا، ان کا مزہ لینا، ان کی خوبیوں کے بارے میں بات کرنا اور فاتحوں کا انتخاب کرنا ہوتاہے۔ لیکن بنیادی طور پر دی کشمیر فائلز جیسی فلموں کو فلم فیسٹیول میں مقابلے کے سیکشن کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔ میں درجنوں تہواروں میں جیوری کا حصہ رہا ہوں، جن میں برلن، کانز، لوکارنو اور وینس میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی میلے بھی شامل ہیں۔

میں نے ان میلوںمیں کشمیر فائلز جیسی فلم کبھی نہیں دیکھی۔ جب آپ جیوری کو اس طرح کی فلم دکھاتے ہیں تو آپ انہیں مختلف طریقے سے برتائو کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ رواں سال 11مارچ کو ریلیز ہو نے والی فلم ’’دی کشمیر فائلز‘‘کی ہدایت کاری وویک اگنی ہوتری نے کی تھی اور یہ فلم 1990کی دہائی میں وادی کشمیرسے پنڈتوں کے اخراج پر مبنی ہے۔