جرمنی توانائی کی قیمتیں ایک سال تک برقرار رکھنے کا خواہاں

DW ڈی ڈبلیو اتوار 4 دسمبر 2022 13:40

جرمنی توانائی کی قیمتیں ایک سال تک برقرار رکھنے کا خواہاں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 دسمبر 2022ء) جرمنحکومت توانائی کمپنیوں کو 2023 میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے روکنا چاہتی ہے. برلن حکومت نے پہلے ہی توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے اگلے سال کے لیے توانائی کی قیمتوں پر ایک حد مقرر کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان قمیتوں میں اضافے سے گھریلو صارفین کے بجٹ اور بہت سے کاروباروں کو خطرہ ہے۔

جرمن اخباربلڈ نے ہفتے کے روز اس بارے میں مسودہ قانون کے حوالے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔

حکومتی منصوبہ کیا ہے؟

بلڈ کی رپورٹ کے مطابق برلن کی جانب سے گزشتہ ماہ اعلان کیا گیا ایک مسودہ قانون یوٹیلٹی کمپنیوں کو قیمت میں کسی بھی اضافے کا جواز پیش کرنےکا پابند کرتا ہے، مثال کے طور پر اگر مالیاتی منڈیوں میں انتہائی اتار چڑھاؤ ہو۔

(جاری ہے)

بصورت دیگر ان پر 2023 ء میں قیمتوں میں اضافے پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

اگر اس اقدام کو منظور کیا گیا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہتوانائی کی فرموں کی جانب سے اگلے سال کے لیے پہلے ہی اعلان کردہ قیمتوں میں اضافے کو واپس لینا ہوگا۔ حکومت توانائی کی فرموں کو قیمت کی حد کی ادائیگی کے لیے 87 بلین ڈالر کی سبسڈی اسکیم کا غلط استعمال کرنے سے روکنا چاہتی ہے۔

قیمتوں میں اضافے کا جواز اس طریقہ کار کا حصہ ہوگا جس پر فرموں کو سبسڈی حاصل کرنے کے لیے عمل کرنا ہوگا۔ نیو لبرل فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے پارلیمانی گروپ کے لیے توانائی کی پالیسی کے ترجمان مائیکل کروز نے بِلڈ کو بتایا، ''ہم اس مفت کی سواری کے اثرات کو روکنا چاہتے ہیں جو یوٹیلیٹی کمپنیوں کو زیادہ ٹیرف وصول کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

‘‘ مفت سواری اس وقت ہوتی ہے جب ایک فرم کسی دوسرے کے کاموں اور کوششوں سے اخراجات کی ادائیگی یا ان میں اشتراک کیے بغیر فائدہ اٹھائے۔

قیمتوں کی پہلے سے اعلان کردہ حد

وفاقی جرمن حکومت کا منصوبہ ہے کہ جنوری سے 80 فیصدگھریلو یا چھوٹی فرموں کی کھپت کے لیے بجلی کے نرخ 40 سینٹس فی کلو واٹ گھنٹہ کے حساب سے مقرر کیے جائیں۔ درمیانی اور بڑی کمپنیاں اپنی توانائی کی 70 فیصد کھپت کے لیے قیمت 13 سینٹس فی کلو واٹ گھنٹہ تک محدود رکھیں گی۔

یکم مارچ سے گیس کی قیمتیں بھی محدود کر دی جائیں گی، اس امکان کے ساتھ کہ ان پر گزشتہ قمتوں کا اطلاق ہوگا۔ بلڈ نے نے قیمتوں کے موازنہ کی ویب سائٹ چیک 24 کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ توانائی کی قیمتوں کی یہ حد مقرر کیے جانے سے پہلے ہی سینکڑوں گیس سپلائرز اگلے سال کے لیے گیس کی اوسط قیمت میں 56 فیصد اضافے کا اعلان کر چکے ہیں۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں فی الحال اوسطاً 60 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

گھریلو صارفین پر اثر

توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے 7.5 ملین گھرانوں پر اثر پڑے گا، جو مقررہ ٹیرف پر نہیں ہیں۔ توانائی کا بحران گزشتہ سال اس وقت شروع ہوا جب کووڈ انیس کے وبائی امراض کے بعد گیس کی عالمی طلب واپس آئی اور قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

یہ بحران فروری میں روس کے یوکرین پر حملے سے بڑھ گیا تھا، جس نے گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھا تھا۔ جرمنی روسی گیس کی درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا رہا ہے لیکن اس نے ماسکو پر مغربی پابندیوں کے ایک حصے کے طور پر متبادل تلاش کیا، جس کی وجہ سے روس نے جوابی کارروائی میں سپلائی میں کمی کی۔

اس تعطل نے کئی مہینوں کی غیر یقینی صورتحال کو جنم دیا کہ آیا یورپ کی سب سے بڑی معیشت موسم سرما کے لیے کافی توانائی کی فراہمی کو محفوظ کر سکتی ہے۔

ش ر ⁄ اے ایف پی (روئٹرز)