Live Updates

’عمران خان کی سیاست کا مقصد صرف اقتدار کا حصول ہے‘

چاہے اس کے لئے ملک کی بنیادیں بھی کیوں نہ کمزور کرنی پڑیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کا ٹویٹ

Sajid Ali ساجد علی اتوار 4 دسمبر 2022 17:46

’عمران خان کی سیاست کا مقصد صرف اقتدار کا حصول ہے‘
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 04 دسمبر 2022ء ) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ عمران خان کی سیاست کا مقصد صرف اقتدار کا حصول ہے۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عمران کا پارلیمانی جمہوریت کے خلاف حالیہ بیان جمہوری نظام پر حملوں کا تسلسل ہے، عمران خان کی سیاست کا مقصد صرف اقتدار کا حصول ہے، چاہے اس کے لئے ملک کی بنیادیں بھی کیوں نہ کمزور کرنی پڑیں۔

 
قبل ازیں وفاقی وزیر برائے ریلوے وہوابازی خواجہ محمد سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان ایک ناقابل ِ بھروسہ شخص ہیں ان پر اعتماد کرنا حماقت کے سوا کچھ نہیں، عمران نیازی کے مسلسل انکشافات و اعترافات کے بعد ثابت ہوچکا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے مہرے کے طور پر پاکستان پر مسلط کیے گئے، آئین جمہوریت اورانصاف سے ان کا کبھی کوئی تعلق نہ تھا۔

(جاری ہے)

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عمران کی تکلیف اور درد قابل فہم ہے، وہ اقتدار میں رہنے اور اپنے مخالفین کو ٹھکانے لگانے کیلئے طاقتور حلقوں کی بلائنڈ سپورٹ چاہتے تھے جو بدترین گورننس اور کرپشن کے باعث انہیں حاصل نہ رہ سکی، مطلق العنان حکمرانی کے خواب چکنا چورہوئے توعمران اور ان کے سہولت کار پھٹ پڑے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اقتدار سے باہررہ کراپنے کالے کرتوت پکڑے جانے کا خوف پاکستان تحریک انصاف کوکسی طور چین لینے نہیں دے رہا، وہ حسب عادت اپنے محسنوں اور سرپرستوں کو ننگی گالیاں دے رہے ہیں اوران پر غلیظ الزامات لگا رہے ہیں، مگران کی آتش انتقام بجھنے کا نام ہی نہیں لے رہی، ایسے طوطا چشم محسن کش پالشیے پہلی بار دیکھے اورسنے ہیں۔

واضح رہے کہ اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ کے ساتھ گزرے ساڑھے تین سال میں احساس ہوا اعتماد کرنا کتنی بڑی کمزوری ہے، جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دے کر بہت بڑی غلطی کی، کبھی کسی کو ایکسٹینشن نہیں ملنی چاہیے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سب پر اعتبار کرلیتا ہوں، پہلی مرتبہ جنرل باجوہ کے ساتھ گزرے ساڑھے تین سال میں احساس ہوا اعتماد کرنا کتنی بڑی کمزوری ہے وہ جو کہتے تھے میں مان لیتا تھا، سوچتا تھا اسٹیبلشمنٹ اور میرا مفاد ایک ہی ہے کہ ملک کو بچانا ہے لیکن مجھے یہ پتا ہی نہیں تھا مجھے سے کیسے جھوٹ بولے گئے دھوکے دیئے گئے، آئی بی سے رپورٹ آ رہی تھی کہ گیم چل رہی ہے، پتا چل گیا تھا کہ ان کی نوازشریف سے بات ہوگئی ہے ، جب جنرل فیض کو ہٹایا تو پتا چل گیا تھا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات