Live Updates

تحریک عدم اعتماد ،سابق آرمی چیف کو پارلیمنٹ میں دی جانیوالی توسیع کی قانون سازی پر کوئی پشیمانی نہیں ‘خواجہ سعد رفیق

ہمیں جیل سے باہر بلا کر فارورڈ بلاک بنانے ،وزارت اعلی کی پیشکش کی گئی مگر ہم ڈٹے رہے ،آئین کے تحت تحریک عدم اعتماد لے کر آئے ایک دوسرے کے گریبان پھاڑ کر ملک نہیں چلتا ، پتہ نہیں عمران خان کب سنجیدہ ہوتے ہیں‘وفاقی وزیر ریلویز و ہوا بازی کی پریس کانفرنس

اتوار 4 دسمبر 2022 20:10

تحریک عدم اعتماد ،سابق آرمی چیف کو پارلیمنٹ میں دی جانیوالی توسیع کی ..
�اہو ر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2022ء) وفاقی وزیر ریلویز و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد اور سابق آرمی چیف کو پارلیمنٹ میں دی جانے والی توسیع کی قانون سازی پر کوئی پشیمانی نہیں ،ہمیں جیل سے باہر بلا کر فارورڈ بلاک بنانے اور وزارت اعلی کی پیشکش کی گئی مگر ہم ڈٹے رہے ،ہم آئین کے تحت تحریک عدم اعتماد لے کر آئے،عمران خان ایک دن کہتے ہیں بات کروں گا اور اگلے دن کہتے ہیں مذاق کیا تھا، پتہ نہیں وہ کب سنجیدہ ہوتے ہیں،ایک دوسرے کے گریبان پھاڑ کر ملک نہیں چلتا ، حکومت سے باہر تباہی کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان ریلوے کو چین سے 230 ہائی سپیڈ جدید مکمل طور پر تعمیر شدہ یونٹ کوچز میں سے 46 کی پہلی کھیپ موصول ہوئی ہے، ان کوچز کے حصول کے بعد پاکستان ریلوے اسلام آباد میں اپنی کیرج فیکٹری میں اسی طرح کی 184 بوگیاں تیار کرنا شروع کر دے گا،پچھلے چار سال میں ایک بھی لوکو موٹیوز یا کوچ نہیں خریدی گئی اورایم ایل ون منصوبے پر بھی کوئی کام نہیں ہوا، پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے اداروں کو چلانا مشکل ہوگیا ہے،ریلوے کو خسارے سے نکالنے کیلئے ادارے کی زمینوں کو استعمال میں لانا ہو گا۔

ریلوے کے اگلے 10سال کا روڈ میپ دے کر جائیں گے، اس ادارے کے ساتھ 10لاکھ لوگوں کاروزگاروابستہ ہے، بھارت اور بنگلادیش میں ریلوے ترقی کر رہا ہے، ہمیں کہتے ملک نہیں چلا سکے یہ تو ایک ادارہ نہیں چلا سکے،پی ٹی آئی کے 4سالہ دور میں ریلوے کا برا حال ہوگیا، ہم نے اپنے دور میں 11ریلوے اسٹیشنز بنائے، عمران خان ایک ہی کا اضافہ کردیتے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ریلوے لینڈ کو ڈیجیٹلائزڈ کر کے گئے تھے، سپریم کورٹ نے 5سال سے زائد ریلوے زمین لیز پر پابندی لگا دی، ایم ایل ون کی بڑی باتیں چھوڑنے والے ریلوے کو تباہ کر کے گئے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب ہم حکومت میں نہیں تھے تو تباہی کا اندازہ نہیں تھا اب اندازہ ہو گیا کہ تباہی کہاں تک پہنچ چکی ہے آج بھی حالات بہت مشکل ہیں ۔مگر ہم حکومت سے بھاگے نہیں بلکہ ڈیفالٹ سے ملک بچا لیا۔اانہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے پاکستان ریلوے میں بہتری اور استعداد کار بڑھانے کے لیے اقدامات نہیں کیے تھے، پاکستان ریلوے میںگزشتہ دور حکومت میں ایک بھی لوکوموٹیو شامل نہیں کیا گیا،کوچز کی خریداری میں تاخیر کی وجہ سے اخراجات زیادہ آئے،اپنے سابقہ دور میں ہم نے گیارہ نئے ریلوے سٹیشن بنائے تھے جبکہ پی ٹی آئی کے دور میںایک نیا سٹیشن بھی نہیں بن سکا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آئندہ کوچز کی تیاری پاکستان میں ہی ہو گی،بدقسمتی سے ہمارے ہاں پالسیوں کا تسلسل نہیںہے جس کی وجہ سے اداروں کو چلانا مشکل ہو گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹرینوں میں انٹرنیٹ وائی فائی کا کام مکمل ہو چکا، پچھلے چار سال میں ایک بھی لوکو موٹیوز یا کوچ نہیں خریدی گئی،لوکو موٹیوز کیلئے دوسرے ملکوں میں انحصار کرنا پڑ رہا ہے،کیریج فیکٹری کو بھی اپ گریڈ کر رہے ہیں،آپٹیک بائبر بچھانے والے ہمیںکرایہ دینے کی بجائے ریونیو شیئرنگ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے کو شنٹنگ لوکو موٹیوز بھی درکار ہیں، گزشتہ چار سال میں ایم ایل ون منصوبے پر بھی کوئی کام نہیں ہوا، اب ہمیں دوبارہ صفر سے کام شروع کرنا پڑ رہا ہے، ریلوے کو خسارے سے نکالنے کیلئے ادارے کی زمینوں کا استعمال میں لانا ہو گا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں ملازمین اور افسران کے ساتھ برا سلوک کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک دن کہتے ہیں بات کروں گا اور اگلے دن کہتے ہیں مذاق کیا تھا، پتا نہیں چلتا وہ کب مذاق کرتے ہیں اور کب سنجیدہ ہوتے ہیں۔

سعدرفیق نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں سابق آرمی چیف کو ایکسٹینشن دیناغلطی تھی، اگر غلطی تھی تو دوبارہ توسیع دینے کی آفر کیوں کی، ریٹائرمنٹ تک توعمران خان خاموش تھے بلکہ جب تک دوآدمی ریٹائرنہیں ہوئے آپ کی زبان خاموش رہی، مونس الٰہی کیا کہتے ہیں میرا کوئی لینا دینا نہیں۔کیا ایک دوسرے کے گریبان پھاڑ کر ملک چلتا ہے، آئین کہتاہے کوئی اکثریت کھوبیٹھے تو اقلیت کوحکمرانی کا حق نہیں اور ہم آئین کے تحت عدم اعتماد لے کر آئے۔

تحریک عدم اعتماد اور سابق آرمی چیف کو پارلیمنٹ میں دی جانے والی توسیع کی قانون سازی پر کوئی پشیمانی نہیں ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پروجیکٹ عمران خان چلانے والے ہمیں جیل سے باہر بلا کر فارورڈ بلاک بنانے اور وزارت اعلی کی پیشکش کر رہے تھے لیکن ہم ڈتے رہے ۔اسمبلیاں توڑنے کی اتنی جلدی کیوں ہے کونسا کشمیر فتح کرنا ہے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نیب کے کالے قانون کو ختم کرنے کی بجائے مشرف کے بنائے نیب کو ہی ختم کر دینا چاہیے تھا۔

انہوںنے کہا کہ اسمبلیاں قانون سازی کیلئے بنتی ہیں توڑنے کیلئے نہیں، ہم الیکشن کیلئے بھی تیار ہیں،پی ٹی آئی کی چار سالہ بدانتظامی کی وجہ سے اداروں کو چلانا مشکل ہو چکا ہے،اتحادی حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ ہم ریلوے اور ایوی ایشن کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں،لیگل اور آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ دوبارہ بنا رہے ہیں ، نیشنل ایوی ایشن پالیسی کو فائنل کر کے پارلیمینٹ میں پیش کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ مسافر ٹرینوں کی اپ گریڈیشن کی جاری ہے لیکن خسارے والی ٹرینوں کو نہیں چلاسکتے،ریلوے کو اپنے ہائوں کر کھڑا کرنے کئے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں، ریلوے ہیڈ کوارٹر زلاہورمیں چھٹی کے روز بھی افسران کام کرتے ہیں۔انہوں نے ہمسایہ ممالک بھارت اور بنگلہ دیش کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں ریلوے ترقی کررہی ہے جبکہ ہمارے ہاں پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے یہ ادارہ ترقی نہیں کرسکا،یہ بات ملک میں اکھاڑ پچھاڑ کرنے والوں کیلئے ایک سبق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک نہ چلانے کا طعنہ دینے والوں سے کوئی ادارہ بھی نہ چل سکااور اس بات پر وہ مناظرہ کے لئے تیار ہیں۔انہوںنے عمران خان کو مخاطب ہو کر کہا کہ ملک کی بہتری کیلئے موجودہ نظام کو چلنے دو ، کبھی مذاکرات کی بات کرتے ہو اور کبھی اس سے انکار کرتے ہوایسے ماحول میں اس شخص پر کیسے اعتبار کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سیاسی یتیم کے طور پر الیکشن سے راہ فرار چاہتا ہے لیکن ہم الیکشن لڑنے کیلئے تیار ہیں اور اسے انتخابات سے بھاگنے نہیں دیں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات