محکمہ زراعت نے گندم کی جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے سفارشات جاری کر دیں

پیر 5 دسمبر 2022 14:13

محکمہ زراعت  نے گندم کی جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے سفارشات جاری کر دیں
سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2022ء) محکمہ زراعت نے گندم کی جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے سفارشات جاری کر دیں۔ایگری کلچرا ٓفیسر (ٹیکنیکل )محکمہ زراعت ذیشان گورائیہ نے کہا ہے کہ گندم کی بہتر پیداوار میں زمین کی تیاری، اچھے بیج وقسم کا انتخاب ، متوازن کھاد اور بروقت کاشت کے ساتھ ساتھ جڑی بوٹیوں کی تلفی اہم ہے۔ جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی کے بغیر گندم کی فی ایکٹر زیادہ پیداوار کا حصول ناممکن ہے۔

جڑی بوٹیاں فصل کے ساتھ خوراک پانی اور ہوا میں حصہ بن کے گندم کی پیداوار میں نمایاں کمی کا باعث بنتی ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق جڑی بوٹیوں کی وجہ سے گندم کی پیداوار میں 42 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔ گندم میں جڑی بوٹیوں کے بیجوں کی ملاوٹ کے باعث پیداوار کی کوالٹی خراب ہونے سے ریٹ کم ملتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گندم کی فصل میں عام طور پر دو قسم کی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں، پہلی قسم چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں کی ہے جن میں کرنڈ، باتھو، لیہہ ، ریواڑی ،سینجی ، مینا، گاجر بوٹی، شاہترہ، بلی بوٹی ،گیلیم مڑی اور جنگلی پالک قابل ذکر ہیں۔

دوسری قسم میں گھاس نمانو کیلے پتوں والی جڑی بوٹیاں شامل ہیں جن میں جنگلی جئی ، دمبی سٹی اور پومری گھاس قابل ذکر ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے بہترین وقت وہ ہے جب جڑی بوٹیوں نے 2 سے 3 پتے نکالے ہوں، گندم کی فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے پہلے پانی کے بعد وتر آنے پر دوہری بار ہیرو چلائی جائے اور اگر کاشتکاروں کے پاس افرادی قوت موجود نہ ہو تو جڑی بوٹیوں کی تلفی بذریعہ جڑی بوٹی مار زہروں سے بھی کی جاسکتی ہے، چوڑے پتوں اور نو کیلے پتوں والی جڑی بوٹیوں کے لیے مخصوص زہریں استعمال کریں، چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے عام طور پر گندم کی پہلی آبپاشی کے بعد وتر حالت میں سپرے کیا جاتا ہے اور نوکیلے پتوں والی جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے دوسری آبپاشی کے بعد سپرے کیا جاتا ہے، سپرے کے لیے مخصوص نوزل فلیٹ فین یاٹی جیٹ استعمال کریں اور پانی کی فی ایکٹر مقدار 100 تا120 لیٹر رکھیں ۔

گندم کی فصل سے جڑی بوٹیوں کو بروقت تلف کر کے ہم گندم کی فی ایکڑ اچھی پیداوار حاصل کر سکتے ہیں جس سے بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضرورت کو مستقل بنیادوں پر یقینی بنا کر فوڈ سکورٹی کا حصول ممکن ہوسکتا ہے۔\932

متعلقہ عنوان :