ْالیکشن کمیشن ایک کی جگہ دوسرے غیر قانونی ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی روکے ، حافظ نعیم الرحمن

الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے بعد کسی بھی سیاسی ایڈمنسٹریٹر کا تقرر غیر قانونی اور بلاجواز ہے ، ایم کیو ایم نے وزارتیں اور گورنر شپ تو لے لی اب من پسند ایڈمنسٹریٹر لگوا کر مزید مراعات اور مفادات حاصل کر نا چاہتی ہے ،،شہر میں آوارہ کتوں کی بہتات اور ان کے کاٹنے کے واقعات بڑھ رہے ہیں ،سندھ حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہو گئی ہے،امیرجماعت اسلامی کراچی الخدمت بنو قابل پروجیکٹ کے تحت لڑکوں اور لڑکیوں کے جنوری میں 4سے 6ماہ کے مفت آئی ٹی کورسز کا آغاز ہو گا، ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس

منگل 6 دسمبر 2022 20:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2022ء) امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ مرتضی وہاب کو ایڈمنسٹریٹر کراچی کے عہدے سے برطرف کیا جائے ،ایک جائز اور غیر قانونی ایڈمنسٹریٹر کی جگہ دوسرے ناجائز اور غیر قانونی ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی روکی جائے کیونکہ بلدیاتی الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے بعد کوئی بھی سیاسی ایڈمنسٹریٹر غیر قانونی اور بلا جواز ہے، ایم کیو ایم نے وزارتیں اور گورنر شپ تو حاصل کر لی اب من پسند ایڈمنسٹریٹر لگوا کر مزید مراعات اور مفادات حاصل کر نا چاہتی ہے ،ایم کیو ایم نے ہمیشہ کراچی کے مینڈیٹ کا سودا کیا ہے اور جاگیرداروں اور وڈیروں کو مضبوط کیا ہے، کراچی میں ٹرانسپورٹ کے سنگین مسئلے کے حل کے لیے بی آر ٹی کے بجائے نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے ماس ٹرانزٹ سسٹم پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے، جماعت اسلامی کا میئر شہر میں ٹرانسپورٹ سمیت دیگر بنیادی مسائل حل کروائے گا اور آئی ٹی ایجوکیشن کو فروغ دے کر کراچی کو لیڈنگ آئی ٹی سٹی اور یہاں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام کو ممکن بنائے گا ، الخدمت بنو قابل پروجیکٹ کے تحت لڑکوں اور لڑکیوں کے جنوری میں 4سے 6ماہ کے مفت آئی ٹی کورسز کا آغاز ہو گا جس کے لیے شہر میں متعدد مقامات کا تعین کر لیا گیا ہے،شہر میں آوارہ کتوں کی بہتات اور ان کے کاٹنے کے واقعات بڑھ رہے ہیں ،سندھ حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہو گئی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سیکریٹری جنرل کراچی منعم ظفر خان ،نائب امراء جماعت اسلامی کراچی راجہ عارف سلطان ، انجینئر سلیم اظہر ، ،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ مفت آئی ٹی کورسز کے لیے لڑکوں اور لڑکیوں نے ہزاروں کی تعداد میں رجسٹریشن کرائی ، ہماری پوری کوشش ہے کہ تمام کامیاب ہونے والوں کے لیے اسکالر شپ کا انتظام کیا جائے اور کورسز کے بعد ان کے لیے روزگار کی فراہمی میں بھی مدد کریں گے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ایک طرف سندھ حکومت کی نااہلی اور کرپشن کے باعث شہر تباہ و برباد ہو چکا ہے ۔ استر کاری اور ترقیاتی اسکیموں کے نام پر اربوں روپے کا بجٹ مختص کر کے لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہوا ہے ۔ دوسری طرف لوٹ مار اور اقتدار میں شراکت داری اور اہل کراچی کے مینڈیٹ پر سودے بازی کا عمل جاری ہے ،ذاتی و پارٹی مفادات کی خاطر عوام کے مینڈیٹ کو فروخت کیا جا رہا ہے ۔

ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکوت جو مال بنا رہی ہے اس میں اسے بھی حصہ مل جائے ۔ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز و قانونی حقوق ، بلدیاتی اداروں کے اختیارات و وسائل کے حصول اور سنگین مسائل کے حل سے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی ٰ دونوں کو کوئی سرو کار نہیں ۔ جماعت اسلامی اس سودے بازی اور لوٹ مار کو ہرگز قبول نہیں کرے گی ۔

ہم ان کو بے نقاب کریں گے ۔ جماعت اسلامی نے ترقیاتی اسکیموں میں کرپشن ، ناقص مٹیریل کے استعمال کے خلاف اور تمام اسکیموں کی تفصیلات سے آگاہی کے لیے سندھ حکومت اور اس کے ماتحت مختلف محکموں کو قانونی اور انتباہی نوٹس جاری کر دیئے ہیں اگر ان کی طرف سے جواب نہ ملا تو ہم سندھ ہائی کورٹ سے بھی رجوع کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا یہ حال ہے کہ 14سال میں 380بسوں کے روٹ ختم ہو گئے ہیں ،بڑی بسوں کے 60روٹس میں سے 44روٹس ختم ہو گئے ہیں ، منی بسوں کے 234میں سے 192ختم ہو گئے ہیں اور کوچز کے بھی 50روٹس بند ہو گئے ہیں اور صرف 20موجود ہیں ۔

نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ 352گرین بسیں لائے تھے وہ ختم ہو گئیں ، شہر کی آبادی بڑھتی جا رہی ہے اور ہم چنگ چی رکشوں پر منتقل ہو تے جا رہے ہیں ، ٹرانسپورٹ کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے شہر میں اس وقت 45لاکھ موٹر سائیکلیں موجود ہیں ۔سڑکوں کی تباہ حالی ،جگہ جگہ گڑھوں کی وجہ سے موٹر سائیکل سوار حضرات کمر اور جوڑو ں کے دردکے امراض کا شکار ہو رہے ہیں ۔

شہر میں تعلیم کا انتظام ہے نہ صحت کا ، سرکاری تعلیمی ادارے مسلسل تباہ حالی و تنزلی کا شکار ہیں ۔ اسلامیہ کالج اور ڈی جے سائنس کالج پر قبضے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ شہر میں صفائی ستھرائی کا کوئی انتظام نہیں ہے ،سیوریج کے پانی اور کوڑے کے ڈھیروں نے شہریوں کی زندگی مشکل بنا دی ہے ، شہر میں آوارہ کتوں کی بہتات ہورہی ہے اور کتے کے کاٹنے کے واقعات بھی مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں ۔ صرف انڈس ہسپتال میں 2ہفتوں میں 600کیسز آئے جبکہ رواں سال ان کیسز کی تعداد تقریباً 10 ہزار ریکارڈ کی گئی ۔ سندھ حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے ۔