ملک کے زرعی ماہرین نے زمین کی پیداواری صلاحیت کے تیزی سے متاثر ہونے پر تشویش کا اظہار

منگل 6 دسمبر 2022 21:40

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2022ء) ملک کے زرعی ماہرین نے زمین کی پیداواری صلاحیت کے تیزی سے متاثر ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس زمین کو ہم اپنی ماں تصور کرتے ہیں اسے ہی زہر دے کر مار رہے ہیں اور جس تیزی کے ساتھ ہم شارٹ کٹس استعمال کر رہے ہیں اس سے زمین کی پیداواری صلاحیت صرف تیس پنتیس سال تک رہ جانے کا خدشہ لاحق ہو گیا، لہذا زرعی پالیسی میں ترمیم کے ساتھ اس کے اطلاق کو یقینی بنایا جائے۔

ان خیالات کا اظہار زرعی ماہرین نے سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے سینیٹ ہال میں سوائل سائنس شعبے کی زیر میزبانی اور سوائل سائنس سوسائٹی آف پاکستان، ایف ایف سی کی فارم ایڈوائزری سینٹر اور عظیم پرائیویٹ لمیٹد کے مشترکہ تعاون سے "مٹی: جہاں سے خوراک شروع ہوتی ہی" کے زیر عنوان مٹی کے عالمی دن کے موقع پر اپنی تقاریر کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

صدارتی خطاب میں سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا زراعت واحد شعبہ ہے جو ملکی ترقی میں مزید کردار ادا کر سکتا ہے، لیکن پاکستان میں جدید زراعت سے لاتعلقی اور کسانوں کو تربیت نہ ہونے کی وجہ سے زمین میں بے ترتیب اورغیر ضروری زہریات استعمال کرنے سے زمین کی پیداواری صلاحیت بتدریج کم ہورہی ہے، اس لیے زمین پر زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے نامیاتی کھاد کے استعمال کے ساتھ ساتھ سیم تھور سے بچانے کیلئے ماہرین کو کردار ادا کرنا ہو گا، انہوں نے تجویز دی کہ کھاد کے استعمال اور خاص طور پر امپورٹ کردہ کھاد کے معیار کی تشخیص کو لازم قرار دیا جائے۔

لکراپ پراڈکشن فیکلٹی کے ڈین اور مٹی کی سائنس کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر عنایت اللہ راجپر نے کہا کہ سوائل کو خراب کرنے، سمندری مداخلت، کسانوں میں کھاد کے استعمال اور اہمیت کے متعلق معلومات کی کمی سے مٹی سے متعلق مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مٹی کے حوالے سے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے شعبہ سوائل سائنس کی چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر مہرالنسا میمن نے کہا کہ 95 فیصد خوراک مٹی سے ملتی ہے، لیکن نامیاتی کھاد کے عدم استعمال سے زمین کی پیدواری صلاحیت ختم ہو رہی ہے، انہوں نے کہا زمین سے پیداوار حاصل کرنے کی جستجو میں ہم نے زمین کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اور سوائل کی بحالی کیلئے زمین کو نامیاتی کھاد کو رواج کو فروغ دینا ہو گا، اور زمین کو مطلوب منرلز اور نیوٹرنس کی کمی کو پورہ کرنے کیلئے سائینسی بنیادوں پر اس کی تشخیص کرانی ہو گی۔

ایف ایف سی کی فارم ایڈوائزری سینٹر کے سربراہ شفیق الرحمن نے کہا کہ ہم زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے شارٹ کٹ کے چکر میں مٹی کا ایسا حشر کر رہے ہیں جس سے زمین کی پیداواری عمر 30 سے 35 سال رہ گئی ہے، انہوں نے کہا گزشتہ دس برسوں میں موسمیاتی تبدیلی اور دیگر مسائل اور آبادی میں بتدریج اضافے سے بھوک سے متاثرہ لوگوں میں حیران کن اضافہ ہوا ہے، اور 2 بلین لوگ خوراک کی کمی سے متاثرہ ہیں، جبکہ 37 فیصد لوگ خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

زرعی تحقیقاتی ادارے سندھ کے سوائل فرٹیلٹی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حفیظ اللہ ببر نے کہا کہ ہم زمین کو ماں کا درجہ دیتے ہیں اور اسی کو زہر دیکر خود قتل کر رہے ہیں، انہوں نے کہا ہم نے زمین کے بہت کچھہ حاصل کیا ہے اب اسے بچانے کے لئے اسے دینے کا وقت ہے، ہمیں بائیو ڈائورسٹی کو اپمیت دینی ہوگی، زمین میں سے نیوٹریشنز کی کمی پورے ملک کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے، اور ماہرین پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اس موقع پر سوائل سائنس سوسائٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر غلام مرتضی جامڑو اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

تقریب میں ڈین ڈاکٹر منظور علی ابڑو،ڈاکٹر محمد ابراہیم کیریو، ڈاکٹر سید ضیا الحسن شاہ، ڈاکٹر شاہنواز مری، سیڈا کے پرویز بانبھن، ساجد وسطڑو، سہیل احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔قبل ازیں سوائل سائنس ڈپارٹمینٹ کی جانب سے ریلی بھی نکالی گئی جبکہ پوسٹر کامپٹیشن کے پوزیشن ہولڈر طلبا میں ایوارڈ بھی تقسیم کئے گئے۔