Live Updates

پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال روس یوکرین جنگ کانتیجہ ہے

معاشی ایمرجنسی کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہو رہی، افواہوں کا مقصد غیر یقینی صورتحال پیدا کرنا ہے، وزارت خزانہ

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری منگل 6 دسمبر 2022 23:35

پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال روس یوکرین جنگ کانتیجہ ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 6دسمبر 2022) پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال روس یوکرین جنگ کانتیجہ ہے۔ معاشی ایمرجنسی کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہو رہی، افواہوں کا مقصد غیر یقینی صورتحال پیدا کرنا ہے، وزارت خزانہ۔تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ملک میں اقتصادی ایمرجنسی سے متعلق خبروں کی تردید کر دی۔ اس ضمن میں جاری بیان کے مطابق معاشی ایمرجنسی کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہو رہی، افواہوں کا مقصد غیر یقینی صورتحال پیدا کرنا ہے۔

بیان کے مطابق اقتصادی ایمرجنسی کی جھوٹی خبریں قومی مفادات کیخلاف ہیں، ایسی خبریں پھیلانے والے پاکستا ن کو خوشحال دیکھنا نہیں چاہتے،اقتصادی صورتحال سے متعلق غیر یقینی فضا کیلئے مذموم مہم چلائی جا رہی ہے۔ پاکستان کو سری لنکا سے مشابہت دینا انتہائی غلط اور بے بنیاد ہے، موجودہ صورتحال روس یوکرین جنگ،عالمی کساد بازاری کانتیجہ ہے۔

(جاری ہے)

حکومت معاشی بہتری کے حوالے سے تمام تر اقدامات کر رہی ہے اور آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے بھی پرعزم ہے۔ دوسری جانب مالیاتی وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نہیں لگ رہی۔حکومتی سطح پر مالیاتی ایمرجنسی کی کوئی بات نہیں ہو رہی۔پاکستان نے حال میں ایک ارب ڈالر سکوک بانڈز کی مد میں ادا کیے۔

مصدق ملک نے مزید کہا کہ پاکستان نے کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا۔ زرمبادلہ ذخائر موجود ہیں۔اپوزیشن کے ذہن میں ڈیفالٹ کی خواہش ہے،یہ حقیقت نہیں۔عمران خان نے روس سے تیل پر کوئی بات نہیں کی۔گذشتہ روز مصدق ملک نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کے نوجوانوں کو روزگار دینے کے وڑن کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے حال ہی میں روس کا دورہ کیا اور یہ دورہ ہماری توقعات سے زیادہ کامیاب رہا ہے، روس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ہمیں رعایتی نرخوں پر خام تیل دے گا جس پر بات چیت طے ہو گئی ہے، دوسرا یہ طے پایا ہے کہ روس کی طرف سے پاکستان کو ڈیزل بھی رعایتی نرخوں پر فراہم کیا جائے گا اور اتنے ہی ڈسکائونٹ پر تیل و گیس ملے گا جتنا ڈسکائونٹ دنیا میں کسی بھی مل رہا ہے۔

تیسرے نمبر پر ایل این جی پر بات ہوئی ہے، اس وقت ایل این جی کا پریشر بہت زیادہ ہے اس لئے بڑی روسی کمپنیوں کے پاس اس وقت ایل این جی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا ہمیں بتا رہی تھی کہ گلوبل فیبرک ہے جس کے تحت قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کر لی جائے اور ہم بھولے پن میں ان کی بات مانتے رہے اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سب نے ایل این جی خرید لی اور بعض ملک کوئلہ پر بھی منتقل ہو گئے اور ہم دیکھتے رہ گئے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ملکی مفاد اور بین الاقوامی قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے اس عمل کو آگے بڑھائیں جس کی ہمیں ضرورت ہے اور یہ معاہدے اسی کا حصہ ہیں، پاکستان کے مفاد کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ روس نے ہماری چند ایسی کمپنیوں سے رابطہ کرایا جن کے پاس اس وقت ایل این جی موجود تھی اور ان کمپنیوں سے ہماری بات چیت شروع ہو گئی ہے جو خوش آئند ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات