سعودی ولی عہد کے خلاف خاشقجی کیس کا مقدمہ خارج

امریکی عدالت نے شہزادہ محمد بن سلمان کو استثنیٰ حاصل ہونے کا موقف تسلیم کر لیا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 7 دسمبر 2022 12:14

سعودی ولی عہد کے خلاف خاشقجی کیس کا مقدمہ خارج
واشنگٹن/ریاض ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 07 دسمبر 2022ء ) امریکی عدالت نے سعودی ولی عہد کے خلاف خاشقجی قتل کا مقدمہ خارج کر دیا، جج نے محمد بن سلمان، سعود القحطانی اور احمد العسیری کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے دیا، کیس خارج ہونے کے بعد سعودی ولی عہد اب آزادانہ امریکہ کا دورہ کرسکیں گے۔ عالمی میڈیا کے مطابق امریکہ کی ایک عدالت نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف دائر مقدمہ کو مسترد کر دیا اور بائیڈن انتظامیہ کا موقف تسلیم کیا ہے کہ سعودی وزیراعظم کو اس مقدمے میں استثنیٰ دیا جانا چاہیے۔

اپنے فیصلے میں امریکی ڈسٹرکٹ جج جان بیٹس نے کہا کہ مدعی خاشقجی کی منگیتر خدیجہ چنگیزی کی طرف سے دعویٰ تھا کہ محمد بن سلمان قتل کے ذمہ دار ہیں تاہم امریکی حکومت کی طرف سے دائر کردہ بیان کی روشنی میں اور مدعا علیہان القحطانی اور العسیری پر ذاتی دائرہ اختیار پر زور دینے کی کوئی بنیاد نہ ہونے کی وجہ سے عدالت اس نتیجے پر پہنچتی ہے کہ اس وقت مقدمے کو خارج کر دیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

اس بات کا امکان تھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان کو مقدمے سے برطرف کر دیا جائے گا کیوں کہ بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ ماہ اس مقدمے میں فائلنگ داخل کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ولی عہد کو بطور سربراہ مملکت استثنیٰ حاصل ہونا چاہیے، یہ فائلنگ ستمبر میں محمد بن سلمان کو وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز کیے جانے کے بعد سامنے آئی۔ عدالت میں امریکی حکومت نے موقف اختیار کیا تھا کہ 37 سالہ محمد بن سلمان کو ستمبر میں وزیر اعظم مقرر کیا گیا اور وہ جمال خاشقجی کے قتل میں کسی بھی کردار سے انکار کر چکے ہیں، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو سعودی وزیر اعظم کے طور پر ان کے نئے کردار کی وجہ سے جمال خاشقجی قتل کے مقدمے میں استثنیٰ حاصل ہے، سربراہ ریاست کے استثنیٰ کا نظریہ روایتی بین الاقوامی قانون میں مسلمہ ہے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ یہ ایک قانونی فیصلہ ہے جو محکمہ خارجہ نے روایتی بین الاقوامی قانون کے دیرینہ اور مسلمہ اصولوں کے تحت کیا ہے، اس کا کیس کے میرٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔