عدالت نے بل میں میونسپل ٹیکس وصولی کیخلاف حکم امتناع میں توسیع کردی

سندھ ہائی کورٹ نے کے ایم سی کو ٹیکس نفاذ سے متعلق درخواست پر بھی تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا میونسپل ٹیکس نیا نہیں، فائرکنزروینسی ٹیکس پہلے بھی وصول کیا جارہا تھا،ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کا عدالت میں تحریر ی جواب

بدھ 7 دسمبر 2022 16:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2022ء) سندھ ہائی کورٹ نے کے لیکٹرک کے بل میں میونسپل ٹیکس شامل کرنے کیخلاف جماعت اسلامی و دیگر کی درخواست پربجلی کے بل میں میونسپل ٹیکس وصولی کیخلاف حکم امتناع میں توسیع کردی۔عدالت نے کے ایم سی کے وکلا کو تمام سوالوں پر تیاری کرکے آنے کی ہدایت کردی۔سندھ ہائیکوٹ میں کے لیکٹرک کے بل میں میونسپل ٹیکس شامل کرنے کیخلاف جماعت اسلامی و دیگر کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالتی معاونین منیر اے ملک، بیرسٹر خالد جاوید، جماعت اسلامی کے وکیل عثمان فارق، کے ایم سی کے وکلا و دیگر پیش ہوئے۔ ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے تحریری جواب سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادیا۔ جواب میں کہا گیا کہ میونسپل ٹیکس نیا نہیں، فائرکنزروینسی ٹیکس پہلے بھی وصول کیا جارہا تھا۔

(جاری ہے)

ضلع کونسل نے 2008 میں ٹیکس وصولی کی منظوری دی تھی۔ یہ ٹیکس پہلے بھی نجی کنٹریکٹر کے ذریعے وصول کیا جارہا تھا۔

2 ٹیکس یکجا کرکے وصولی کا ٹھیکہ شفافیت یقینی بنانے کیلئے کے الیکٹرک کو دیا گیا ہے۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت بلدیاتی ادارے ٹیکس وصولی کیلئے بااختیار ہیں۔ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکس پورے کراچی پر لاگو ہوتا ہے۔ ٹیکس چوری کرنے والوں کوٹیکس نیٹ میں لانے کیلیے مربوط, شفاف نظام ضروری ہے۔ ڈی ایچ اے اور کنٹونمنٹ کے علاقے کے ایم سی کے دائرہ اختیارمیں نہیں آتے۔

پہلے رہائشی، تجارتی، صنعتی و دیگر سہولیات کی مد میں 5 ہزار روپے تک وصول کیے جارہے تھے۔ اب مختلف ٹیکسز کو یکجا کرکے بجلی کے یونٹس کے لحاظ سے لاگو کیا گیا ہے۔ کے ایم سی کو مالی طور پر مستحکم کرنے کیلئے جائز ٹیکس کی وصولی ضروری ہے۔ عدالتی معاون سابق اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کے ایم سی ٹیکس پر اہم سوالات اٹھا دیئے۔ بیرسٹر خالد جاوید نے موقف دیا کہ کے ایم سی ضلع کونسل کی قرارداد پر انحصار کررہی ہے جو کہ منتخب باڈی ہوتی ہے۔

اس وقت کوئی منتخب باڈی نہیں بلکہ نگراں ایڈمنسٹریٹر ہیں۔ یہ سوال بھی اہم ہے کہ نگراں یا عارضی ایڈمنسٹریٹر پالیسی فیصلے کرسکتا ہی بلدیاتی الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوچکا ہے اس طرح کے پالیسی فیصلے بڑے فیصلے ہوتے ہیں منتخب باڈی کو کرنے چاہئیں۔ کے ایم سے نے بلدیاتی قوانین سے متعلق شیڈول کے پارٹ 1 کا حوالہ دیا۔ جبکہ نوٹیفیکیشن پارٹ 2 سے متعلق پیش کیا گیا۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے نگراں یا عارضی حکومت کیا فیصلے کرسکتی ہے۔ منیر اے ملک نے موقف اپنایا کہ 2 الگ الگ درخواستیں ہیں، دوسری درخواست میں ٹیکس وصولی کو چیلنج کیا گیا ہے۔ کے ایم سی نے تاحال دوسری پٹیشن پر جواب جمع نہیں کرایا۔ عدالت نے کے ایم سی کے وکیل سے استفسار کیا آپ لوگوں نے ابھی جواب کیوں نہیں جمع کرایا عدالت نے کے ایم سی کے وکلا کو تمام سوالوں پر تیاری کرکے آنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے کے ایم سی کو ٹیکس نفاذ سے متعلق درخواست پر بھی تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے بجلی کے بل میں میونسپل ٹیکس وصولی کیخلاف حکم امتناع میں بھی توسیع کردی۔ عدالت نے سماعت 13 دسمبر تک ملتوی کردی۔