: وویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جینڈر پیریٹی رپورٹ2021 کی لانچنگ تقریب ، راجہ بشارت کی مہمان خصوصی کے طورپر شرکت

c ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے خواتین پر تشدد، چائلڈ میرج اور خواتین کے جائیداد میں حق کے حوالے سے سولہ روزہ آگاہی مہم کا آغاز 25 نومبر کو کیا تھا:سیکرٹری وویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ

بدھ 7 دسمبر 2022 20:15

۱لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2022ء) وویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جینڈر پیریٹی رپورٹ2021 کی لانچنگ تقریب میں وزیر پالرلیمانی امور راجہ محمد بشارت نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب میں ترجمان وزیر اعلیٰ و حکومت پنجاب مسرت جمشید چیمہ، یونائیٹڈ نیشن پاپولیشن فنڈ کی نمائندہ لاتیکا ماسکے پرادھان، سیکرٹری وویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ سمیرا صمد، سیکرٹری پنجاب کمیشن آن سٹیٹس آف وویمن ندا اظہر اور دیگر موجود تھے۔

سیکریٹری ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ سمیرا صمد نے کہا کہ ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے خواتین پر تشدد، چائلڈ میرج اور خواتین کے جائیداد میں حق کے حوالے سے سولہ روزہ آگاہی مہم کا آغاز 25 نومبر کو کیا تھا اور جینڈر پیریٹی رپورٹ اسی مہم کا ایک حصہ ہے۔

(جاری ہے)

اس رپورٹ میں آبادی، گورننس، صحت، تعلیم، اقتصادی شراکت و مواقع اور خصوصی اقدامات کے حوالے سے مختلف محکموں کے تعاون سے ڈیٹا اکٹھا کیا ہے اور اسکی بنیاد پر سٹیک ہولڈرز اور پالیسی میکرز کو تجاویز پیش کی گئی ہیں کہ اس ڈیٹا کی بنیاد پر وہ بہتر قانون سازی کر سکتے ہیں اور کیسے بہتر حکمت عملی بنائی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صنفی مساوات رپورٹ پر اگلے مرحلے میں ضلعی سطح پر مشاورت کی جائے گی ۔ سمیرا صمد نے کہا کہ خواتین سے متعلق ایک مضبوط بیانیہ بنانے کی ضرورت ہے۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے سیکریٹری ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ سمیرا صمد کو جامع رپورٹ کی تشکیل پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ اس نوعیت کی تمام رپورٹس پر اسمبلی میں نہ صرف بحث کی جائے گی بلکہ انکی تجاویز کو پبلک بھی کیا جائے گا۔

ترجمان وزیر اعلی و حکومت پنجاب مسرت جمشید چیمہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی کیلئے آدھی آبادی کو معاشی نظام سے باہر نہیں رکھا جا سکتا۔ خواتین کے مسائل کو حل کرنے کے لئے انکو مین سٹریم میں لانا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے خواتین ممبران اسمبلی سے گزارش کی کہ وہ خواتین سے متعلق قوانین پر عملدرآمد میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ خواتین میں اتنی آگاہی ہے کہ وہ اپنے ساتھ ہو نے والی زیادتی پر آواز اٹھاتی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ بہتر قانون سازی کے لئے درست اعدادو شمار کا ہونا ضروری ہے۔ ہمیں اعدادو شمار سے گھبرانے کی بجائے انکو مثبت طور پر لینا چاہیے کیونکہ درست اعدادوشمار سے بہتر پالیسیاں بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں اضافے اور غربت بڑھنے کا اثر خواتین پر زیادہ ہوا ہے لیکن پنجاب میں خواتین کو قانونی تحفظ دینے سے متعلق حوصلہ افزاء کام بھی ہوا ہی