جی ایس پی کی بدولت پاکستان کی برآمدات میں قابل ذکر اضافہ ہوا ، ماہرین

جمعرات 8 دسمبر 2022 01:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2022ء) حکومت کو تجارت سے متعلق یورپی یونین کی جانب سے دیا گیا خصوصی سٹیٹس برقرار رکھنے کے لیے اندرون ملک گورننس اور عالمی معاہدوں کی پاسداری کو یقینی بنانا ہو گا۔ ماہرین نے اس امر کا اظہار جی ایس پی پلس اور ایف ٹی ایز کے پاکستان کی تجارت پر اثرات‘ کے موضوع پر منعقدہ پینل ڈسکشن کے دوران کیا۔

اس سیشن کا انعقاد پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام 25ویں سالانہ پائیدار ترقی کانفرنس کی ایک کڑی کے طور پر کیا گیا تھا۔ یورپی یونین کے ڈاکٹر سٹیفن لنگرل نے اس موقع پر کہا کہ ممالک جن میں بولیویا، قازقستان، کرغزستان، ازبکستان، منگولیا اور پاکستان شامل ہیں، یورپی منڈیوں تک رسائی کے لیے جی ایس پی کی سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس سہولت سے سب سے زیادہ مستفید ہونے والا ملک جس کی برآمدات میں جی ایس پی کی بدولت قابل ذکر اضافہ ہوا ہے ۔ پاکستان سنگل ونڈو کے سی ای او آفتاب حیدر نے کہا کہ پاکستان کو مختلف نئے برآمد کنندگان کی طرف سے کڑے مقابلے کا سامنا ہے اور اس صورت حال میں جی ایس پی ایک اہم سہولت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دوسرے شعبوں جن میں مصنوعی زہانت اور ٹیکنالوجی کے دوسرے میدان شامل ہیں، سے متعلق اپنی استعداد میں ا ضافہ کرنا چاہئے۔

ریمٹ پروگرام لمز کے ٹیم لیڈر عثمان خان نے کہا کہ ہمیں یورپی منڈیوں میں اپنی برآمدات کے حوالے سے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینا ہو گا۔ورلڈ بینک گروپ کے گونزالو جے ورالاہ نے کہا کہ جی ایس پی اور دوسری خصوصی رعایتوں کو تبدیلی لانے کا ایک موقع تصور کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی مصنوعات کی قدر میں اضافہ کرنے پر توجہ دینی چاہئے تاکہ وہ برآمدات سے بہتر زر مبادلہ حاصل کر سکے۔وزارت انفارمشین ٹیکنالوجی کی عائشہ موریانی نے کہا کہ ماضی میں ہونے والے تجارتی معاہدوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہےاور اس ضمن میں پاکستان نے خاصی بہتری دکھائی ہے۔