روس کے جوہری خطرے کو 'وقتی طور پر' روک دیا گیا ہے، جرمن چانسلر

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 8 دسمبر 2022 11:00

روس کے جوہری خطرے کو 'وقتی طور پر' روک دیا گیا ہے، جرمن چانسلر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 دسمبر 2022ء) جرمن چانسلر اولاف شولس نے جمعرات کے روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے یوکرین کی جنگ میں ماسکو کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ کافی کم ہو گیا ہے۔

بائیڈن اور شی کی پہلی صدارتی ملاقات: جوہری دھمکیوں کی مذمت

یوکرین جنگ کے تعلق سے جرمن چانسلر سے یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا ان کے خیال میں جوہری ہتھیار کے استعمال کا خطرہ ٹل گیا ہے؟ اس پر انہوں نے کہا: ''فی الحال تو ہم نے اس پر روک لگا دی ہے۔

''

اگر روس نے ایٹمی ہتھیار استعمال کیے تو کیا ہو گا؟

انہوں نے جرمن میڈیا گروپ 'فنکے' کے ساتھ انٹرویو کے دوران کہا کہ ''وقتی طور پر ایک چیز بدل گئی ہے، روس نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں دینا بند کر دی ہیں۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی برادری نے سرخ لکیر کی جو بات کہی تھی یہ اس کے جواب میں ہوا ہے۔''

ان سے جب ماسکو کے لیے حفاظتی ضمانتیں فراہم کرنے سے متعلق فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے متنازعہ تبصرے کے بارے میں پوچھا گیا تو، جرمن چانسلر نے کہا کہ روس کی ترجیح، ''فوری طور پر جنگ کو ختم کرنے اور اپنی فوجوں کو واپس بلانا ہونی چاہیے۔

''

ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ درست ہے، تاہم سوال یہ ہے کہ پھر ہم یورپ کی سلامتی کس طرح حاصل کر سکتے ہیں۔ یقیناً یورپ میں ہتھیاروں کے کنٹرول کے تعلق سے ہم روس کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم نے جنگ سے پہلے بھی یہ پیشکش کی تھی، اور اس موقف میں کوئی تبدیلی بھی نہیں آئی ہے۔''

جرمن چانسلر اولاف شولس کا یہ انٹرویو ان کی تین جماعتوں پر مشتمل اتحاد کی مخلوط حکومت کی پہلی سالہ سالگرہ کے موقع پر سامنے آیا۔

پوٹن کہتے ہیں 'ہم پاگل نہیں ہیں'

بدھ کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے لیکن ماسکو لاپرواہی سے اس طرح کے ہتھیار کبھی نہیں استعمال نہیں کرے گا۔ اپنی انسانی حقوق کی کونسل کے اجلاس میں صدر پوٹن نے کہا کہ ''ہم پاگل نہیں ہوگئے ہیں، ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ جوہری ہتھیار کیا چیز ہیں۔

''

ان کا مزید کہنا تھا: ''ہمارے پاس یہ ذرائع (جوہری ہتھیار) کسی بھی دوسرے جوہری ملک کے مقابلے میں زیادہ ایڈوانس اور جدید شکل میں موجود ہیں۔۔۔۔۔ لیکن ہم ان ہتھیاروں کو استرے کا دکھاوا کرتے ہوئے پوری دنیا کے سامنے پھیرنے والے نہیں ہیں۔''

روسی رہنما کا کہنا تھا کہ ماسکو اسی صورت میں جوابی طور پر جوہری ہتھیار استعمال کرے گا، جب اس پر دوسری جانب سے کوئی حملہ ہو۔

پوٹن نے فروری میں یوکرین میں ایک مکمل حملے کا آغاز کرنے کا حکم دیا تھا، جسے کریملن نے ایک ''خصوصی فوجی آپریشن'' کا نام دیا، اور اس کے تقریبا نو ماہ بعد ان کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔

روس اس جنگ میں اب تک اپنے بیشتر اہم اہداف حاصل کرنے سے محروم رہا ہے، اسی لیے حالیہ مہینوں میں پوٹن کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کا سہارا لینے کے خدشات بڑھ گئے تھے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)