پاکستان آم کی پیداوار میں چھٹے نمبر پر، پنجاب مجموعی ملکی پیداوار میں 70 فیصدحصہ دارہے،مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ

جمعرات 8 دسمبر 2022 14:14

پاکستان آم کی پیداوار میں چھٹے نمبر پر، پنجاب مجموعی  ملکی پیداوار ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2022ء) عالمی منڈی میں ذائقے کے اعتبار سے منفرد حیثیت کا حامل ملکی آم زبردست مانگ کے باعث آتے ہی چھا جاتاہے، پاکستان زیادہ آم کی پیداوار والے ممالک میں چھٹے نمبر پر ہے جبکہ صوبہ پنجاب ملک میں اس فروٹ کی مجموعی پیداوار 1.7 ملین ٹن کا 70 فیصدحصہ دارہے۔مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ترجمان کے مطابق آم کے باغات کی کامیاب اور نفع بخش کاشت کاانحصار ان کی مناسب دیکھ بھال پر ہے، باغبان تھوڑی سی توجہ سے نہ صرف پھل کی بہتر کوالٹی بلکہ زیادہ پیداوار کا حصول یقینی بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آم کی کل پیداوار کا صرف 5فیصدبرآمد کرتا ہے اس لئے اگر بین الاقوامی منڈیوں کی مانگ کے مطابق معیار کو بہتر بنایا جائے تو اس کی برآمدات میں اضافے کی کافی گنجائش ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ آم کی گدھیڑی کے بچے اور ما دہ درختو ں کی نر م شا خو ں سے اپنے منہ کی سو ئیا ں چبھو کر رس چو ستے ہیں اور جسم سے لیس دار مادہ خا رج کرتے ہیں جس کی وجہ سے پتوں پر سیاہ پھپھو ندی اُگ آتی ہے اس طرح عمل ضیا ئی تالیف میں رکاوٹ پیدا ہونے کی وجہ سے پودے کی خوراک کم بنتی ہے جس سے نر م شا خیں اور پھو ل خشک ہو جا تے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دسمبر میں آم کی گدھیڑی کے انڈوں سے بچے نکلنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے لہٰذاباغبان ان کی تلفی کیلئے پودوں کے گرد گوڈی کریں اورتنے کے گرد زمین کھود کر کلوربائی ری فاس10 ملی لٹر فی لٹرپانی میں ملا کر ڈالیں تاکہ بچے انڈوں سے نکلتے ہی زہر کے اثر سے مرجائیں ، باغبان آم کے پودوں کے تنوں پر1 فٹ چوڑائی کا بند لگائیں اور اس کے درمیان 1انچ اچھی کوالٹی کے گریس کا بند لگائیں تاکہ گدھیڑی کے بچے اوپر نہ چڑھ سکیں اور دوسرے دن بند کے نیچے لیمڈا سائی ہیلو تھرین یا بائی فینتھرین بحساب 250ملی لٹر 100 لٹر پانی میں ملا کر حسب ضرورت 3 دن تک سپرے کریں۔انہوں نے کہا کہ باغبان اس ضمن میں ایک ہی زہر کا بار بار استعمال نہ کریں۔