کاشتکاروں کو گندم کی فصل کو کورے سے محفوظ رکھنے کیلئے بروقت آبپاشی کی ہدا یت

جمعہ 9 دسمبر 2022 13:41

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 دسمبر2022ء) محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو گندم کی فصل کو سردی اور کورے سے محفوظ رکھنے کیلئے بروقت حفاظتی اقدامات کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ فصل کی جس قدر بہتر نگہداشت کی جائے گی اسی قدر بہتر پیداوار کا حصول ممکن ہو سکتاہے۔ ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد چوہدری عبدالحمید نے بتایاکہ گندم کی زیادہ اگیتی اور زیادہ پچھیتی کاشتہ فصل کو کورے کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے یوریا کی مناسب مقدار استعمال کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکار کورا پڑنے کی متوقع راتوں میں گندم کی فصل کی ہلکی آبپاشی کریں کیونکہ پانی لگانے کی صورت میں کھیت کا درجہ حرارت اچانک کم نہیں ہوتا اور پودوں میں کورے کے خلاف قوت مدافعت بھی پیدا ہو جاتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ اگر کاشتکار زمین کے وتر آنے پر فوری گوڈی کریں تو کھیت میں محفوظ نمی اوپر آنے سے کھیت کا درجہ حرارت کم نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ کور ا پڑنے کی متوقع راتوں میں گندم کے کھیتوں کے کنارے مختلف جگہوں پر اگر گڑھے کھود کر ان میں بھوسہ وغیرہ بھر دیں اور اسے آگ لگا کر اوپر کوئی چیزرکھ دیں تو اس سے نکلنے والے دھوئیں کے باعث فصل کورے سے محفوظ رہ سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شدید کورے کی صورت میں کاشتکار 2کلوگرام یوریا فی ایکڑ 100لیٹر پانی میں ملا کر بھی سپرے کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اگر کاشتکار فصل کو نقصان سے بچائیں تو فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول کو یقینی بنایا جا سکتاہے۔انہوں نے کاشتکاروں کوگندم کے پودوں کی جڑوں کی درست نشو و نما اور شگوفے بہتر و سٹوں کی تعداد زیادہ حاصل کرنے کیلئے بروقت آبپاشی کی ہدایت کی اور کہاکہ گندم کی فصل میں بروقت آبپاشی انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ گندم کی نشو ونما کے وقت اگر اسے مقررہ مقدار میں پانی فراہم نہ کیا جائے تو نہ صرف اس کی بڑھوتری بری طرح متاثر ہوتی ہے بلکہ گندم کی فصل کو تین سے چار مرتبہ پانی دینے سے بھر پور پیداوار بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ گندم کی فصل کو سب سے پہلے پانی کی اس وقت ضرورت ہوتی ہے جب پودا جاڑ بنارہا ہوتاہے اور بروقت کاشت کی گئی فصل میں یہ حالت کاشت کے 20 سے25 دن بعد شروع ہوتی ہے اسلئے اگر اس موقع پر پانی نہ دیا جائے تو جڑوں کی نشوونما ٹھیک نہیں ہوتی جس کی وجہ سے شگوفے کم بنتے اور سٹوں کی تعداد کم رہ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بوائی کے وقت وتر خشک ہوتو پہلی آبپاشی پہلے بھی کی جاسکتی ہے کیونکہ اس کا پیداوارپر کوئی برا اثر نہیں ہوگا بلکہ جو بیج کم نمی کی وجہ سے نہیں اُگ پائے وہ بھی اُگ آئیں گے اور جلدی شگوفے بنانا شروع کردیں گے۔

انہوں نے بتایاکہ گندم کی فصل میں آبپاشی کے لحاظ سے دوسرا اہم مرحلہ اس وقت شروع ہوتاہے جب فصل گوبھ یا سٹے نکالنے کے قریب ہواور یہ نازک دور 80 سے90 دن بعد شروع ہوتاہے اسلئے اگر اس مرحلے پر فصل کو پانی کی کمی آجائے تو زرپاشی کا عمل متاثر ہوتاہے جس کی وجہ سے سٹوں میں دانے کم بنتے ہیں اور پیداوار میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تیسری آبپاشی بالعموم اس وقت کی جاتی ہے جب دانہ مکمل بن جائے یا دودھیا حالت میں ہواسلئے اگر اس موقع پر پانی نہ دیا جائے تو دانہ کمزور رہ جاتا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ چوتھی آبپاشی اس صورت میں کی جاتی ہے جب موسم اچانک گرم ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ عموماًاپریل کے پہلے ہفتے میں پچھیتی کاشت کی گئی فصل میں اپریل کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں آتی ہے اس وقت دانہ تقریباً گوند نما حالت میں ہوتاہے اس حالت میں پانی نہ دینے کی صورت میں دانہ کمزور اور پتلا رہ جاتاہے جس کی وجہ سے پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار مزید مشاورت کیلئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔