زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سائنسدان ہائیرایجوکمیشن کے ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت 27 پراجیکٹ مکمل

جمعہ 9 دسمبر 2022 13:58

مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2022ء) زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمدخاں نے کہا ہے کہ تعلیم پر مبنی معیشت کے حصول سے ہی ملک کو درپیش مختلف چیلنجز سے عہدہ برآ ہوا جاسکے گا۔ زرعی یونیورسٹی کے سائنسدان ہائیرایجوکمیشن کے ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت 27 پراجیکٹ مکمل کر چکے ہیں جو کہ زراعت میں جدت لانے کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو درپیش مشکلات کے حل بھی فراہم کریں گے۔

اس امر کا اظہار انہوں نے آفس برائے تحقیق اخترعات اور کمرشلائزیشن کے زیر اہتمام آگاہی سیمینار کی صدارت کرتے ہوئی کی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی ہائیرایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت جاری منصوبہ جات حاصل کرنے والی جامعات میں ملک بھر میں سرفہرست ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہائیریجوکیشن کمیشن کے قیام سے ملک میں اعلیٰ تعلیم کے نئے ادارے بننے کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سکالرشپس اور دیگر اقدامات کی وجہ سے تعلیمی میدان میں انقلاب برپا ہوا ہے۔

اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ تحقیق کو لائبریری کی زینت بننے کی بجائے معاشرے کو درپیش مسائل کا حل فراہم کرنا ہوگاتاکہ زراعت کو سائنسی بنیادوں پر استوار کر کے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے زرعی سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ انڈسٹری اکیڈمیا تعلقات کو فروغ دے کر تحقیق پر مبنی قائم کی گئی ٹیکنالوجی عام عوام کی دسترس تک پہنچانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا کہ فرٹیلائزر سیکٹر صرف یوریا کی حد تک محدود ہے جبکہ زمین کو سولہ سے زائد ضروری مواد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی ترقی کیلئے نئی نسل کو ہنر مند بنانا ناگزیر ہے تاکہ وہ معاشرے کا مفید شہری بنتے ہوئے اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں۔ ہائیرایجوکیشن کمیشن کے ڈاکٹر غلام سرور نے کہا کہ ٹیکنالوجی فنڈ کے تحت جاری منصوبہ جات تعلیم پر مبنی معیشت کے حصول میں اہم کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں اب تک ایک سو اسی ٹیکنالوجی منصوبہ جات میں سے 160 سے زائد مکمل ہو چکے ہیں جن کے ثمرات سے ترقی کی نئی راہیں کھولیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مزید 140 تحقیقات کی تجاویز ہائیرایجوکیشن کمیشن میں موصول ہو چکی ہیں۔ڈائریکٹر اورک ڈاکٹر ظہیر احمد ظہیر نے کہا کہ اختراعی سوچ کے حامل سائنسدان HEC کی ویب سائیٹ پر 20 دسمبر تک اپنے منصوبہ جات کی تجاویز جمع کروائیں جبکہ ایک پراجیکٹ کے تحت زیادہ سے زیادہ 14 ملین فنڈ کیے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے شرکا کو بتایا کہ وہ پہلی فیز کے بعد دوسرے فیز میں بھی پراجیکٹ حاصل کر چکے ہیں جوکہ زراعت میں جڑی بوٹیوں کے تدارک اور کھادوں کے استعمال کے حوالے سے سنگ معان ثابت ہونگے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ٹیکنالوجی ٹراسفر فنڈ کے تحت منصوبہ جات کی مدت دو سال سے زائد ہونی چاہیے تاکہ ٹیکنالوجی کو کمرشلائز کرتے ہوئے عام کاشتکار تک پہنچایا جاسکے۔

ڈاکٹر خرم ضیائ نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی برصغیر کی اولین زرعی دانش گاہ ہے جو کہ 1906سے زرعی خوشحالی کیلئے تربیت یافتہ افرادی قوت کی فراہمی اور تحقیقات کرنے میں ہمہ وقت مصروف عمل ہے اس موقع پر ڈاکٹر نعیم طارق، ڈاکٹر حبیب اسلم گابا، ڈاکٹر سجاد ارشد،نے بھی خطاب کیا۔ یونیورسٹی آف فیصل آباد اور نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی کے ماہرین نے بھی آگاہی سیمینار میں حصہ لیا۔

متعلقہ عنوان :