Live Updates

نیب نے ڈیلی میل کو خط لکھا کہ نئی ترامیم ہو گئیں اس لیے اب یہ جرم نہیں بنتا

ان منصوبہ بندی یہ تھی کہ پاکستان میں چل رہے کیسز کسی طرح لٹکا دیے جائیں، وہاں چیزیں مینیج نہیں ہو رہیں تھیں اس لیے انہوں نے سوچھا یہاں چیزیں مینیج کر لیں، یہ نہیں ہے کہ کرپشن نہیں ہوئی بلکہ ادارہ کرپشن کے الزام سے پیچھے ہٹ گیا: سینئر قانون دان اظہر صدیق کی اردو پوائنٹ سے گفتگو

muhammad ali محمد علی ہفتہ 10 دسمبر 2022 00:35

نیب نے ڈیلی میل کو خط لکھا کہ نئی ترامیم ہو گئیں اس لیے اب یہ جرم نہیں ..
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 دسمبر 2022ء) سینئر قانون دان کے مطابق نیب نے ڈیلی میل کو خط لکھا کہ نئی ترامیم ہو گئیں اس لیے اب یہ جرم نہیں بنتا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے معروف اور سینئر قانون دان اظہر صدیق نے اردو پوائنٹ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف سے ڈیلی میل کی معافی کے معاملے پر اہم انکشافات کر دیے۔ اظہر صدیق نے انکشاف کیا کہ شہباز شریف کیخلاف الزامات سے متعلق نیب کی جانب سے ڈیلی میل کو خط لکھا گیا۔

نیب نے ڈیلی میل کو خط لکھا کہ نئی ترامیم ہو گئیں اس لیے اب یہ جرم نہیں بنتا۔ سینئر قانون دان کے مطابق ان منصوبہ بندی یہ تھی کہ پاکستان میں چل رہے کیسز کسی طرح لٹکا دیے جائیں، وہاں چیزیں مینیج نہیں ہو رہیں تھیں اس لیے انہوں نے سوچھا یہاں چیزیں مینیج کر لیں، یہ نہیں ہے کہ کرپشن نہیں ہوئی بلکہ ادارہ کرپشن کے الزام سے پیچھے ہٹ گیا۔

(جاری ہے)



دوسری جانب "ڈیلی میل" کے صحافی برطانوی صحافی ڈیویڈ روز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی میڈیا میں ہتک عزت مقدمات سے متعلق ابہمام ہے۔

جاری کردہ معافی نامہ صرف ایک نکتے پر محیط ہے کہ نیب نے امدادی رقم چوری کرنے کا الزام اس وقت نہیں لگایا جب وہ وزیراعلیٰ تھے۔اخبار نے مضمون میں دیگر الزامات کے لیے معذرت نہیں کی۔مضمون میں مبینہ منی لانڈرنگ سے متعلق معذرت نہیں کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس نکلن کی طرف سے ان کے خلاف اخراجات کو ختم نہیں کیا گیا۔انہوں نے قوانین کے مطابق دفاع میں جوابات نہیں دئے،ہم اپنے دفاع میں دئیے گئے جوابات پر قائم ہیں, شہباز شریف اور علی عمران یوسف نے دفاع میں جوابات نہیں دئیے۔

اخبار نے شہباز شریف یا علی عمران کو ہرجانے یا اخراجات کی ادائیگی نہیں کی۔برطانوی صحافی نے مزید کہا کہ شہباز شریف اور علی عمران یوسف نے اپنے دعوے طے کر لیے ہیں۔ اس لیے کیس ختم ہو گیا ہے۔ اخبار نے مضمون کو انٹرنیٹ سے ہٹا دیا ہے۔ میں ان کارروائیوں کے اختتام پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔۔خیال رہے کہ برطانوی اخبار "ڈیلی میل" نے 14 جولائی 2019 کو شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں "غلطی" پر جمعرات کو وزیر اعظم شہباز شریف سے معافی مانگی تھی جس میں ان پر پاکستان کو ڈی ایف آئی ڈی کی امداد میں غلط کام کا الزام لگایا گیا تھا ۔

"کیا پاکستانی سیاست دان کا خاندان جو برطانوی سمندر پار امداد کے لیے پوسٹر بوائے بن گیا ہے' نے زلزلہ متاثرین کے لیے فنڈز میں خورد برد کی ؟" کے عنوان سےڈیلی میل کے صحافی ڈیوڈ روز کی طرف سے مضمون تحریرکیاگیاتھا۔ اخبار نے لکھا کہ ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کی گرانٹ صوبہ پنجاب کو اس وقت دی گئی تھی جب وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے ۔

ہم اعتراف کرتے ہیں کہ قومی احتساب بیورو نے کبھی بھی شہباز شریف پر برطانوی سرکاری رقم یا ڈی ایف آئی ڈی گرانٹ کے سلسلے میں کسی غلط کام کا الزام نہیں لگایا۔ہم اس غلطی پرشہباز شریف سے معذرت کرتے ہیں ۔ دریں اثناء ڈیلی میل کی معذرت کے بعد وزیر اعظم شہباز نے ٹویٹ کیا کہ غلط اور جعلی خبروں کی عمر مختصر ہوتی ہے،اپنے موقف کی تصدیق پر اللہ کے حضور سربسجود ہوں،تین سال تک عمران خان نے میری کردار کشی کی ہر حد پار کی،بے بنیاد الزامات سے میرا اور میرے خاندان کا مذاق اڑایا گیا،جیت سچائی کی ہوتی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات