مقتول نزار بنات کے لواحقین کا فلسطینی اتھارٹی کے عہدے داروں کے خلاف مقدمہ

نزار بنات کو محمود عباس پر تنقید کرنے پر اتھارٹی حکام نے دوران حراست تشدد کرکے مار ا،لواحقین کا موقف

جمعہ 16 دسمبر 2022 12:03

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 دسمبر2022ء) فلسطین کے مقتول سماجی اور سیاسی کارکن نزار بنات کے اہل خانہ اور ان کے وکیل نے بتایا ہے کہ انھوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔اس میں فلسطینی اتھارٹی کے سرکردہ حکام پر مقدمہ چلانے کی درخواست کی ہے۔ نزار بنات کو فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس پر تنقید کرنے پر اتھارٹی کے سکیورٹی حکام نے دوران حراست مبینہ طور پر تشدد کرکے مار ڈالا تھا۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیل،فلسطینی تنازع کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے جس میں غزہ میں 2014 کے تنازع اور 2018 کے مارچ آف ریٹرن کے مظاہروں کے دوران میں ہونے والے ممکنہ جنگی جرائم پر کچھ توجہ مرکوز کرنے کی توقع ہے۔نزار بنات خاندان کے وکیل ہاکان کاموز نے ایک خصوصی بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ یہ فلسطینی خاندان کی طرف سے کسی دوسری فلسطینی فریق کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں دائر کیا گیا پہلامقدمہ ہے۔

(جاری ہے)

لندن میں قائم قانونی فرم سٹوک وائٹ کے لیے کام کرنے والے کاموز نے کہاکہ فائل عدالت میں جمع کرائی گئی ہے۔نزار بنات کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز کے لیے جانے جاتے تھے۔ انھوں نے محمودعباس کی سربراہی میں فلسطینی اتھارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور فلسطینی اتھارٹی پرکرپشن کے الزامات عاید کیے تھے۔فلسطینی سکیورٹی فورسز نے جون 2021 میں بنات کو گرفتار کیا۔

گرفتاری کے چند گھنٹے بعد وہ مردہ پائے گئے تھے۔ اس وقت پوسٹ مارٹم کے انچارج فرانزک ڈاکٹر نے سر، سینے، گردن، ٹانگوں اور ہاتھوں پرتشدد کے نشانات کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ تشدد اور وفات کے درمیان صرف ایک گھنٹے کا وقفہ ہے۔ان کی موت کے بعد سے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں ان کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے بارہا احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جب کہ سرکاری تحقیقات میں ابھی تک کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔

گذشتہ ستمبر میں ایک فلسطینی عدالت نے سکیورٹی فورسز کے 14 ارکان پر فرد جرم عائد کی جنہوں نے کارکن بنات کی گرفتاری میں حصہ لیا۔ نزار کے بھائی غسان بنات نے کہا کہ جب ہم نے دیکھا کہ 14 افراد کو بغیر کسی وجہ کے رہا کیا گیا تو ہمیں معلوم ہوا کہ فلسطینی اتھارٹی کے نظام، پولیس اور سکیورٹی سروسز کو عدالت سے زیادہ اختیارات حاصل ہیں اور وہ انصاف سے بالاتر ہیں۔غسان بنات نے کہا کہ وہ اب بھی اپنے بھائی کو کھونے کے صدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے ہم نے فائل کو بین الاقوامی میدان میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم بین الاقوامی فوجداری عدالت سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔