گورنر محمد بلیغ الرحمان نے سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو غیر آئینی وغیر قانونی قرار دے دیا

جمعرات 22 دسمبر 2022 00:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 دسمبر2022ء) گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے سپیکر پنجاب اسمبلی کی گزشتہ روز کی رولنگ کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے دیا۔ گورنر پنجاب نے سپیکر سبطین خان کی رولنگ کے جواب میں 3 صفحات پر مشتمل جواب دیاہے ۔گورنر پنجاب نے کہا ہے کہ سپیکر کی رولنگ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، آپ نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے، آپ اس سے انحراف نہیں کرسکتے ،مجھے آپ کی 20 دسمبر کی جاری کردہ رولنگ آج صبح ملی،اس رولنگ کے مطابق معلوم ہوا کہ آپ آئین کے آرٹیکل 130 (7) کے تحت دیئے گئے حکمنامہ کے تحت اجلاس نہیں بلانا چاہتے جبکہ آپ نے اپنی رولنگ میں قرار دیا کہ جاری اجلاس کے دوران میں بطور گورنر نیا اجلاس طلب نہیں کر سکتا، گورنر پنجاب نے مزید لکھا ہے کہ آپ نے لاہور ہائیکورٹ کے منظور وٹو کیس کا حوالہ دیتے ہوئے قرار دیا کہ اعتماد کے ووٹ کے لئے وزیراعلیٰ کو کم از کم 10 دن کا وقت دیا جانا ضروری ہے اور آئین کے مطابق آپ کے طلب کردہ اجلاس کو آپ ہی برخاست کر سکتے ہیں،اس کے تناظر میں آئین کے آرٹیکل 130(7) کے تحت اجلاس طلب کرنے کے لئے ضروری تھا کہ آپ 21 دسمبر کو سہ پہر 4 بجے سے پہلے کسی وقت اجلاس برخاست کرتے،اس کے بعد میں نیا اجلاس طلب کرتا۔

(جاری ہے)

گورنر نے مزید لکھا ہے کہ اس کے متبادل کے طور پر اسمبلی کے 41ویں سیشن کا اجلاس طلب کیا جا سکتا ہے، آپ کے ہی بقول 41واں اجلاس میں نے طلب کیا تھا اور میں نے اسے ابھی تک برخاست نہیں کیا ہے، آئین کہیں بھی آرٹیکل 130 (7) کے تحت اجلاس طلب کرنے سے منع نہیں کرتا، جبکہ آپ کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلہ کا یہاں حوالہ دینا بھی درست نہیں۔گورنر نے لکھا کہ موجودہ حالات میں وزیراعلیٰ مکمل فعال ہیں، انہیں منظور وٹو کیس کی طرح معطل نہیں کیا گیا ہے جو ایک سال سے اپنے دفتر سے باہر تھے،اس لیے ایسا کچھ نہیں ہے جو مجھے وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے سے منع کرے۔

آئین میں تحریک عدم اعتماد کے لئے 3 سے 7 دن کا وقت دیا گیا ہے، اعتماد کے ووٹ کے لئے آئین میں کسی وقت کا تعین نہیں کیا گیا ہے،رولنگ کے جواب میں گورنر نے لکھا ہے کہ آئین بنانے والوں نے اعتماد کے ووٹ کے لئے آرٹیکل 130 (7) میں کسی وقت کا تعین نہیں کیا، منظور وٹو کیس میں گورنر راج کی وجہ سے وہ معطل تھے اس لئے انہیں عدالت نے 10 دن کا وقت دیا تھا، آپ کی رولنگ پنجاب اسمبلی کے رولز 209 آف رولز آف پروسیجر کی خلاف ورزی ہے،رولنگ صرف پوائنٹ آف آرڈر پر دی جا سکتی ہے جبکہ 20 دسمبر کو اجلاس کے دوران کوئی پوائنٹ آف آرڈر نہیں اٹھایا گیا تھا، آپ نے یہ رولنگ اپنے چیمبر میں دی جو رولز 209 (1) کی خلاف ورزی ہے، کسٹودین آف دی ہائوس اور آئینی ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے آپ کی غیرجانبداری ہونی چاہیئے، ورنہ وہ آئین کی خلاف ورزی ہو گی، گورنر نے لکھا ہے کہ میں آپ کی توجہ اس جانب دلانا چاہتا ہوں کہ اسمبلی کا اجلاس جاری ہو تو بھی آئین کے آرٹیکل 130 (7) پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا یعنی گورنر اجلاس پر اجلاس طلب کر سکتا ہے،آپ کی رولنگ کی وجہ سے وزیراعلیٰ اعتماد کا ووٹ نہیں لے سکے، آپ کی مدد سے وزیراعلیٰ ایک آئینی عمل کے تحت اپنے فرائض مکمل سرانجام نہیں دے سکے، آپ نے آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے، آپ کی رولنگ کا 19 دسمبر کے حکمنامہ پر کوئی اثر نہیں۔