Live Updates

اعتماد کا ووٹ نہ لینے کے بعد پرویز الٰہی آئینی و قانونی طو رپر وزیر اعلیٰ نہیں رہے ،مستعفی ہو جانا چاہیے‘ عطا اللہ تارڑ

گورنر برد باری اور تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں ، گورنر کا صوابدیدی اختیار ہے وہ جب چاہیں وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کردیں گے گورنر پنجاب نے سپیکر کی رولنگ پر انہیں جوابی خط ارسال کیا ہے جس میں ان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیا گیا ہے گورنر راج کا امکان ہے نہ خارج از امکان ہے ‘ وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ و قانونی امور کی گورنر ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعرات 22 دسمبر 2022 01:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2022ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ و قانونی امور عطا اللہ تارڑ نے کہاہے کہ گورنر پنجاب برد باری اور تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں ، اعتماد کا ووٹ نہ لینے کے بعد پرویز الٰہی آئینی و قانونی طو رپر وزیر اعلیٰ نہیں رہے اس لئے انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے ، گورنر کا صوابدیدی اختیار ہے وہ جب چاہیں وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کردیں گے ، گورنر پنجاب نے سپیکر کی رولنگ پر انہیں جوابی خط ارسال کیا ہے جس میں ان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیا گیا ہے ،گورنر راج کا امکان ہے نہ خارج از امکان ہے ۔

گورنر ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جب گورنر نے وزیراعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کا کہا تو اس وقت سیشن چل رہا تھا،چلتے ہوئے سیشن میں کہا جائے تو اسی سیشن کے دوران آپ اعتماد کا ووٹ لینے کے پابند ہیں ،اگر سیشن نہیں چل رہا تو آپ اجلاس بلا کر اعتماد کا ووٹ لینے کے پابند ہیں، وزیر اعلیٰ کو 48گھنٹے دئیے گئے ہیں،پرویز الٰہی ووٹ لینے سے گریزاں کیوں ہیں ،وہ تو خود کہہ رہے ہیں ہمارے پاس 187اراکین کی تعداد موجود ہے اور اعتماد کا ووٹ لینے کیلئی186ووٹ درکار ہیں ،حقیقت یہ ہے کہ اعتماد ووٹ لینے کیلئے مجوزہ اکثریت اور تعداد موجود نہیں جس کی وجہ سے راہ فرار اختیار کی جارہی ہے اورآئین کو پامال کیا جارہا ہے ، یہ بہت نا مناسب بات ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سپیکر نے رولنگ دی اور خط لکھا کہ گورنر کا وزیر اعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کے لئے کہنا آئین و قانون کے مطابق نہیں ۔انہوںنے جو جو رولنگ ہے وہ اسمبلی کے ضابطہ سے جڑی ہوئی ہے آئین کی شق سے جڑی ہوئی ہے اور وہ طریق کار اور پروسیجر سے متعلق ہے ، رولنگ صرف نقطہ اعتراض پر دی جا سکتی ہے ، آئینی وقانونی طور پر رولنگ غلط ہے ۔سپیکر کی طرف سے منظور وٹو کیس کا حوالہ دیا گیا ، منظور وٹو کو جب اعتماد کے ووٹ کے لئے کہا گیا تو اس وقت وہ وزیر اعلیٰ نہیں ہے اور گورنر راج لگا ہوا تھا ،وہ وزیر اعلیٰ نہیں تھے تب انہیںدس روز کا وقت دیا گیا اور یہ بالکل الگ کیس تھا ۔

آپ حکومت کے بلائے ہوئے اجلاس کوجمعہ تک ملتوی کر دیتے ہیں حالانکہ آپ کے پاس ممبران موجود ہیں۔گورنر نے جو اعتماد کے ووٹ کا کہا ہے اس کی آئینی و قانونی وجوہات ہیں جس کا ذکر کر دیاگیا ہے ،آپ کے ایک وزیر کو کابینہ کے اجلاس میں تلخ کلامی کر کے باہر نکالا،آپ کے اراکین اسمبلی نے استعفے دینا شروع کر دئیے ، خیال کاسترو کو وزیر بنایا تو عمران خان کہتے ہیں پتہ ہی نہیں کب وزیر بنایا ، آپ کے لوگوں کواپوزیشن بنچوں پر بیٹھنا گوارا ہے لیکن وہ اپنے ساتھ سے رکن اسمبلی کا ٹیگ نہیں ہٹاناچاہتے ۔

عمران خان کے سامنے جاتے ہیں تو حاجی نمازی بن جاتے ہیں اور کسی میں جرات نہیں کہ وہ عمران خان کے سامنے بات کرے کہ آپ نے غلط فیصلہ کیا ہے ، پی ٹی آئی گروپوں میں تقسیم ہو چکی ہے ۔انہوںنے کہا کہ ان ساری چیزوں کے باوجود گورنر نے برد باری اورتحمل مزاجی کا مظاہرہ کیا ہے ،وہ کوئی غیر آئینی غیر قانونی اقدام اٹھانے کے لئے تیار تھے اور نہ انہوںنے اٹھانا ہے ، آج جو لیٹر لکھا ہے کہ وہ قانون کے مطابق پابند نہیں تھے، قانون اور آئین کے مطابق اگر وزیر اعلیٰ مقررہ وقت اعتماد کا ووٹ نہیں لیتے تو ان کو ڈی نوٹیفائی کر دیا جائے یہ آئین اور قانون کی منشاء ہے اس میں کوئی ابہام نہیں ۔

گورنر پنجاب نے بہتر جانا کہ قانونی پوزیشن کوواضح کر دیا جائے جو اقدامات اٹھائے ہیں اس کو بیان کیا جائے اس کی کاپی وزیر اعلیٰ کو بھی بھجوائی اور اس کے نتیجے کو درج کر دیا ہے۔ گورنر پنجاب کی صوابدید کہ وہ آئین و قانون کی خلاف ورزی کرنے پر وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں ، نہ ان کو ڈکٹیٹ کیا جا سکتا نہ مجبور کیا جا سکتا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی والے کہہ رہے ہیں کہ ہم صدر کو خط لکھ رہے ہیں آپ گورنر کو ہٹا دیں ، فواد چوہدری قانون پڑھ لیتے ،آپ کے منہ سے زندگی بھر سچ نہیں نکلا ، آئین کی کس شق میں ہے کہ صدر گورنر کو ہٹا سکتے ہیں یہ مضحکہ خیز بات ہے ، کون سے غیر آئینی اقدامات ہیں جو گورنر نے اٹھائے ، نہ آپ کو آئین نہ قانون نہ اپنی پارٹی نہ اپنے ممبران کا پتہ ہے ۔

آپ اعتماد کے ووٹ کے لئے اراکین کی تعداد قیامت والے دن تک پوری نہیں کر سکتے ، آپ کو186کے اراکین کی حمایت حاصل نہیں رہی ، آپ کس چکر میں وزیر اعلیٰ بنے بیٹھے ہیں اگر اخلاقیات ہیں تو پرویز الٰہی استعفیٰ دے کر گھر چلے جاتے ۔ انہوںنے کہاکہ اس بات کی دیر ہے گورنر ڈی نوٹیفائی کا کب تک فیصلہ کرتے ہیں اور امید ہے جلد کریں گے،بارہ کروڑ عوا م کے صوبے کو تماشہ بنا دیا گیاہے ۔

انہوںنے کہاکہ وزیر اعلیٰ 2050ء تک لاہور کا ماسٹر پلان منظور کر رہے ہیں، بتایا جائے زمین کو گرین سے برائو ن کرنے پر آپ کے بیٹے کو کتنے پیسے دئیے گئے ہیں ،آپ نے سوچا جاتے جاتے بیٹے کواربوں روپے کا فائدہ دے جائوں ، من پسند ہائوسنگ سوسائیٹیوںکے لئے گرین ایریا کو برائون کیا گیا ہے ،لوگ بات کرتے ہیں کہ سابقہ خاتون اول کا بھی شیئر ہے یہ کاروبار ہو رہا ہے ، اندھیر نگری ہے ۔

انہوںنے کہاکہ آپ اعتماد کا ووٹ لینے سے بھاگے ہیں، آپ ذلیل و رسوا ہوں گے بہتر ہو گا کہ استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔ہم انتظار کریںگے گورنر اپنا فیصلہ کب کریں گے۔انہوں نے کہاکہ بلیغ الرحمان غیر سیاسی طور پر ایکٹ کرتے ہیں، انہوںنے موقع دیا ایک خط لکھا ہے اورقانونی بات کی ہے ، ہو سکتا ہے کل یہ معاملہ عدالتوں میں بھی جائے گا۔انہوں نے کہاکہ آئینی قانونی طور پر پرویزالٰہی وزیر اعلیٰ نہیں رہے۔

انہوںنے کہا کہ جو اربوں کی دیہاڑی لگائی گئی ہے اس پر کمیشن ضرور بننا چاہیے ، مونس الٰہی انوکھا لاڈلا ہے وہ کہتا ہے یہ پراپرٹی چاہیے ابو لے دیں، اس نے سیاست ابو کی گود میں بیٹھ کر کی ہے ، یہاں مکروہ دھندا چل نہیں سکتا۔انہوںنے کہاکہ گورنر ہائوس کی حفاظت کے لئے رینجرز اور ایف سی کو طلب کیا گیا ہے ، رینجر زکا دستہ تعینات کر دیا گیا ہے ، ایف سی کے دستے آج جمعرات دوپہر تک پہنچ جائیں گے۔ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب اچھے اور ذمہ دار افسران ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تحاریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد صورتحال بدل گئی ہے ،ابھی تو تحریک عدم اعتماد کے نوٹسز کا اجراء نہیں کیا گیا ، تین دنوں بعد اور سات دنوں میں قرارداد پیش کی جائے گی ، پھر یہ کس طرح جمعے کو اسمبلی تحلیل کریںگے ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات