گورنر پنجاب کے اوپر دباؤ تھا جلد بازی میں وزیر اعلٰی کے اختیارات ختم کئے،سبطین خان

بلیغ الرحمان نے آخری وقت تک مزاحمت کی،گورنر پنجاب کیخلاف ابھی قرارداد کیوں لائیں ہمیں کیا جلدی ہے؟ اسپیکر پنجاب اسمبلی

Abdul Jabbar عبدالجبار جمعہ 23 دسمبر 2022 15:49

گورنر پنجاب کے اوپر دباؤ تھا جلد بازی میں وزیر اعلٰی کے اختیارات ختم ..
لاہور (اُردو پوائنٹ،اخبارتازہ ترین ۔ 23 دسمبر2022ء) اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب کے اوپر ن لیگ کا دباؤ تھا اور انہوں نے جلد بازی میں وزیر اعلٰی کے اختیارات ختم کئے۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے صوبائی اسمبلی پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب کیخلاف ابھی قرارداد کیوں لائیں،ہمیں کیا جلدی ہے؟۔

گورنر پنجاب کے اوپردباؤ تھا اور بلیغ الرحمان نے آخر کار ہتھیار پھینک دئیے۔گورنر پنجاب نے آخری وقت تک مزاحمت کی۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیراعلٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا معاملہ عدالت میں ہے۔لاہور ہائیکورٹ کو تو فیصلہ کرنے دیں،امید ہے جلد سب کچھ واضح ہو جائے گا،گورنر خط اسپیکر کو لکھتے ہیں،وزیر اعلیٰ تک تو بات نہیں گئی۔

(جاری ہے)

گورنر پہلے ہی وزیر اعلیٰ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیتے ہیں،آئین میں لکھا ہے سیشن کے دوران گورنر اعتماد کے ووٹ کا نہیں کہہ سکتا،آج پالیمارنی پارٹی کے اجلاس میں مشاورت ہو گی۔ دوسری جانب ترجمان وزیر اعلٰی پنجاب فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 41 واں اجلاس گورنر کا بلایا گیا جو حمزہ شہباز کے لیے تھا اس کو ختم نہیں کیا گیا۔

آئین کہتا ہے گورنر خط وزیر اعلی ٰکو لکھے گا،اس وقت پنجاب اسمبلی کا اکتالیسواں اور بیالیسواں اجلاس جاری ہے۔منظور وٹو کیس میں ہائیکورٹ کی رولنگ ہے کہ اعتماد کے ووٹ کے لیے کم از کم 10 دن دیئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے آفس کو گورنر کی طرف سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے خط موصول نہیں ہوا،اعتماد کے ووٹ کے لیے گورنر نے خط اسپیکر کو لکھا تھا،جسے قانون کے مطابق رد کیا گیا۔

فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کےلیے اسپیکر کو کہا نہ کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو۔امپورٹڈ حکومت کا صوبائی حکومت پر شب خون مارنا ملک دشمنی کے مترادف ہے،گورنر جب بھی اعتماد کے ووٹ کا کہے گا تو دس دن کا وقت دے گا۔ فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ ہمارے بیس سے پچیس ارکان بیرون ملک ہیں۔