کے ایم سی کی تاریخ کا سب سے بڑامیگااسکینڈل منظرعام پر

شفاف کمیشن بنا کر تمام افسران کے خلاف کاروائی کی جائے،حاجی میرزمان مندوخیل

جمعہ 13 جنوری 2023 22:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جنوری2023ء) پاکستان کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی میر زمان مندو خیل نے کہا ہے کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن میں ایمرجنسی کے نام پر 5 ارب 75 کروڑ روپے بغیر ٹینڈر طلبی کے کنٹریکٹرز کے ایک من پسند گروپ کو بھاری نذرانے کے عوض ایوارڈ کرنا کراچی کی تاریخ میں کے ایم سی کا سب سے بڑا میگا اسکینڈل ہے۔

اپنے جاری بیان میں حاجی میر زمان مندوخیل نے کہا کہ کراچی کے انفرا اسٹرکچر کے لیے ورلڈ بینک اور حکومت سندھ کی جانب سے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو پانچ ارب 75 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں جن میں ورلڈ بینک کی جانب سے چار ارب روپے کے منصوبے کامپیٹیٹیو اینڈ لائیو ایبل سٹی آف کراچی (کلک)کے نام سے جاری کیے ہیں۔انہوںنے کہا کہ کلک کے پروجیکٹ ڈائریکٹر آصف جان صدیقی نے کے ایم سی کے افسران سابق میونسپل کمشنر افضل زیدی ڈی جی کے ایم سی اظہر علی شاہ اور اکانٹ آفیسر زوار زیدی اور محمود نے اپنے من پسند کنٹریکٹر گروپ کو بغیر ٹینڈرزکے،چار چار سو سو ملین کے 10 ڈائریکٹ کنٹریکٹر کے من پسند گروپ کوایوارڈ کر دیئے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ سندھ حکومت کے جانب سے ایک ارب 75 کروڑ روپے سی ایم اسپیشل فنڈ کے 35 اور منصوبے اپنے من پسند کنٹریکٹر گروپ کو جاری کیے گئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ قواعد کے مطابق منصوبوں میں شفافیت لازمی ہیں لیکن کے ایم سی محکمہ نے کسی بھی ترقیاتی منصوبوں کے لیے اشتہار تک جاری نہیں کیا محکمہ یہ تمام کام رین ایمرجنسی کے آڑ میں کر رہے ہیں کنٹریکٹر کے 12 مختلف کمپنیوں کے جانب سے معزز عدالت ہائی کورٹ میں کیس زیر سماعت ہے معزز عدالت کے جج جسٹس فیصل کمال نے مزیدٹھیکے دینے سے روک دیا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک شفاف کمیشن بنا کر تمام افسران کے خلاف کارروائی کی جائے ورلڈ بینک اور سندھ حکومت کے خصوصی گرانٹ اوراے ڈی پی فنڈ کے مزید آنے والے منصوبوں میں شفافیت کو برقرار رکھنے کے لئے پروجیکٹ کے ہر منصوبے کے ٹینڈر کے لیے اشتہارات جاری کرنے کی ہدایت کی جائے اور درخواست گزاروں کو بھی ٹینڈر میں شریک ہونے کا حق دیا جائے۔