نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا مستعفی ہونے کا اعلان

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 19 جنوری 2023 11:20

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا مستعفی ہونے کا اعلان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جنوری 2023ء) نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے ساڑھے پانچ برس تک وزارت عظمی کے عہدے پر رہنے کے بعد 19 جنوری جمعرات کے روز اچانک یہ اعلان کر دیا کہ وہ سات فروری تک اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گی۔

نیوزی لینڈ میں نرسوں کے لیے رہائشی ویزے

انہوں نے اس کا اعلان کرتے ہوئے اپنی لیبر پارٹی کے ممبران کو بتایا، ''میرے لیے اب وقت ہو چکا ہے۔

'' انہوں نے وضاحت کی کہ ان کے استعفے کے پیچھے کوئی خفیہ اسکینڈل نہیں ہے اور کہا کہ اب ''میرے پاس ٹینک میں جو کچھ بھی ہے وہ مزید چار برسوں کے لیے کافی نہیں ہے۔''

نیوزی لینڈ: گائے کے ڈکار پر ٹیکس کے خلاف ملک گیر مظاہرے

تاہم انہوں نے ٹیلیویژن پر نشر ہونے والی پریس کانفرنس میں جب یہ اعلان کیا، تو بظاہر وہ پریشان بھی نظر آرہی تھیں۔

(جاری ہے)

ایک مقامی نیوز ویب سائٹ این زیڈ ہیرالڈ نے اس کی اطلاع دیتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے کہا، ''میری زندگی کے یہ ساڑھے پانچ برس سب سے تسلی بخش رہے ہیں۔''

نیوزی لینڈ میں کورونا کے باعث عائد تقریباﹰ سب پابندیاں ختم

ان کا مزید کہنا تھا، ''میں جا رہی ہوں کیونکہ اس طرح کی مراعات یافتہ ملازمت کے ساتھ ایک بڑی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔

یہ جاننا بھی ایک بڑی ذمہ داری ہے کہ آپ قیادت کے لیے کب تک ایک درست شخصیت ہیں...اور یہ بھی کہ کب آپ نہیں ہیں۔''

عام انتخابات سے قبل استعفے کا اعلان

اس موقع پر وزیر اعظم نے یہ بھی اعلان کیا کہ عام انتخابات 14 اکتوبر کو ہوں گے۔ آرڈرن نے کہا، ''میں تو الیکشن نہیں لڑوں گی، لیکن میں یہ اچھی طرح سے جانتی ہوں کہ نیوزی لینڈ کے لوگوں کو سب سے زیادہ متاثر کرنے والے مسائل رواں برس الیکشن تک حکومت کی توجہ کا مرکز رہیں گے۔

''

آرڈرن کی لیبر پارٹی ہفتے کے روز ووٹ کے ذریعے ان کے جانشین کی تلاش کا عمل شروع کرے گی۔

نیوزی لینڈ کے سرکاری ریڈیو نے اطلاع دی ہے کہ وہ ضمنی انتخاب سے بچنے کے لیے اپریل کے اواخر تک پارلیمنٹ کی رکنیت برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں، لیکن اس کے بعد ان کا الیکشن لڑنے یا پارلیمان کی رکنیت حاصل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

سن 2017 میں جب انتخاب میں کامیابی کے بعد انہوں نے پہلی بار اقتدار سنبھالا تھا تو ان کی عمر محض 37 برس کی تھی۔ جیسینڈا آرڈرن دنیا کی کم عمر ترین خواتین ریاستی سربراہوں میں سے ایک ہیں۔ وہ ان چند خواتین رہنماؤں میں ایک ہیں، جو وزارت عظمی کے عہدے پر رہتے ہوئے بچے کی ولادت کے عمل سے بھی گزریں۔

آرڈرن نے کورونا وائرس کی وبا کے تین سالوں کے دوران نیوزی لینڈ کی قیادت کی اور دنیا کے بہت سے دیگر ممالک کے مقابلے میں اپنے ملک کی حالت بہتر کی۔

اس بحران سے نمٹنے میں ان کی کوششوں کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا، حالانکہ بعض اقدام کے حوالے سے ان پر تنقید بھی ہوتی رہی۔

وہ نیوزی لینڈ کی حالیہ تاریخ کے سب سے پرتشدد واقعات میں سے ایک کے دوران بھی وزیر اعظم تھیں جب نازی خیالات کے حامل ایک سفید فام شخص نے کرائسٹ چرچ شہر کی دو مساجد میں فائرنگ کر کے 51 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

اس واقعے سے بھی انہوں نے بطور وزیر اعظم اچھی طرح سے نمٹنے کی کوشش کی اور حالات سے بخوبی نمٹنے میں کامیاب ہوئیں۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)