حوثی ملیشیا کی طرف سی89 مشتبہ افراد کی تدفین پرانسانی حقوق گروپوں اظہار تشویش

ہفتہ 21 جنوری 2023 20:20

صنعا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2023ء) یمن میں ایران نواز حوثی ملیشیا کی طرف سے اجتماعی قبروں میں درجنوں لاشوں کی تدفین پر انسانی حقوق کے حلقوں کی طرف سے تشویش اور شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا کی طرف سے جن 89افراد کی موت کا اعلان کیا گیا ہے وہ مشکوک ہے اور یہ واضح نہیں کہ آیا فوت ہونے والے افراد کی موت کن حالات میں ہوئی ہے۔

یمن میں انسانی حقوق کی رپورٹوں کے مطابق حوثی ملیشیا نے بغاوت کے بعد سے تقریبا 16,804 شہریوں کے اغوا کیا۔ ان میں 4,201 افراد ابھی تک زیر حراست ہیں۔ حوثی ملیشیا نے حال ہی میں الحدیدہ اور ذمار گورنریوں میں نامعلوم لاشوں کی ایک نئی کھیپ کو دفن کرنے کا اعتراف کیا۔

(جاری ہے)

تاہم اس اعتراف پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، کیونکہ انسانی حقوق کے کارکنوں کا خیال ہے کہ ملیشیا نے اپنے حراستی مراکز میں قیدیوں کوقتل کرکے ان کی لاشوں کو ان قبروں میں چھپا دیا تھا۔

یہ شکوک اس وقت سامنے آئے جب ملیشیا کے ذرائع ابلاغ نے دو گورنریوں میں 89 لاشوں پر مشتمل دو تدفین کے عمل کی اطلاع دی۔حوثی ملیشیا کے ماتحت استغاثہ نے بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ساتھ اجتماعی تدفین کی تصدیق کی اور بتایا کہ ان لاشوں کو اسپتالوں کے سرد خانوں میں رکھا گیا تھا۔اکتوبر کے آخر میں حوثیوں نے دارالحکومت صنعا میں نامعلوم افراد کی 28 لاشوں کی تدفین کا پہلا مرحلہ مکمل کیاتھا۔

تاہم صنعا میں باخبر ذرائع نے انکشاف کیا کہ ملیشیا ان لاشوں کی تدفین کر رہی ہے جن کے بارے میں اس کا دعوی ہے کہ وہ نامعلوم ہیں، جبکہ یہ حوثی ملیشیا کے ان عناصر کی لاشیں ہیں جو فرنٹ لائنز پر حکومتی فورسز کے ساتھ وقفے وقفے سے تصادم کے دوران مارے گئے تھے۔الحدیدہ گورنری میں نامعلوم لاشوں کو دفن کرنے والے گروہ نے انسانی حقوق کے کارکنوں اور میڈیا کے پیشہ ور افراد کی طرف سے لگائے گئے کئی الزامات کے ساتھ اتفاق کیا کہ اس نے درجنوں شہریوں کے لیے اجتماعی قبریں کھودی ہیں جو اس کے زیر کنٹرول علاقوں میں پھیلے ہوئے اپنے تہہ خانوں میں تشدد کے باعث ہلاک ہو گئے تھے۔