سندھ کے عوام نے دھرنوں کی سیاست کو مسترد کردیا ہے ،بیرسٹرمرتضیٰ وہاب

حیدرآباد ڈویژن میں پہلی مرتبہ واضح برتری اور کراچی ڈویژن میں بھی پیپلز پارٹی کو اکثریت حاصل ہوئی ہے،ترجمان سندھ حکومت کی پریس کانفرنس

بدھ 25 جنوری 2023 18:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جنوری2023ء) ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کراچی سمیت سندھ بھر کی عوام نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دھرنوں کی سیاست کرنے والوں کو رد کر دیا ہے کراچی اور حیدرآباد کونسل کی قیادت جیالے میئر کرینگے جس سے ترقی کا تسلسل جاری رہے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہاکہ صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے نتائج کا اعلان کیا گیا ہے جس کے پہلے مرحلے کے الیکشن میں عوام نے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو کامیاب کیا اب وہی کامیابی کا تسلسل حیدرآباد ڈویژن اور کراچی ڈویژن میں بھی جاری رہا حیدرآباد ڈویژن میں پہلی مرتبہ واضح برتری اور کراچی ڈویژن میں بھی پیپلز پارٹی کو اکثریت حاصل ہوئی ہے، کراچی کی عوام نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا اور عوام نے دھرنوں کی سیاست کو رد کرتے ہوئے مثبت اقدامات کو دیکھا،بلاول بھٹو زرداری نے جب سے پارلیمانی سیاست کا آغاز کیا تب سے مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جو لوگ منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں ان کو اتنا کہوں گا کہ لوگوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف امید دیکھی، بلدیہ ٹائون اور ملیر میں جب الیکشن ہوئے تو عوام نے پیپلز پارٹی کے حق میں فیصلہ کیا لوگوں نے تعمیری سیاست اور ترقی کو ووٹ دیا،کراچی میں پہلی بار ٹرانسپورٹ کا مسئلہ سنجیدگی سے حل کیا جا رہا ہے اور یہ فرضی نہیں بلکہ عملی طور پہ نظر آرہا ہے،پاکستان کی پہلی الیکٹرک بس کا آغاز اس شہر میں کیا گیا،1122کی سروس کا آغاز دیکھا لوگوں نے اور پیپلز پارٹی کو ووٹ دیا۔

لوگوں نے این آئی سی وی ڈی کو کام کرتے دیکھا اور اس کو سراہا، این آئی سی وی ڈی میں پونے تین لاکھ مریضوں کا مفت علاج ہوا۔ریڈ لائن ماس ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ کے کام کا آغاز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے ہر ضلع میں اگر اس وقت کوئی کام کروا رہا ہے تو چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جماعت کروا رہی ہے،کیماڑی ضلع میں اربوں روپے کے ترقیاتی کام کروائے۔

ڈسٹرکٹ ویسٹ اور کیماڑی ضلع میں ہم مجموعی طور پر دیکھیں جہاں سے مزدور بھی کام کرتا ہے وہاں اکتیس چھوٹی بڑی سڑکیں بنائیں۔ ضلع ویسٹ میں قائم یوسف گوٹھ میں شدید بارش میں بھی اب ایسی تباہی نہیں ہوئی ۔کورنگی میں 8 ہزار ، 12 ہزار سڑک بنائی۔ گلستان جوہر میں سندھ حکومت نے آٹزم اسکول قائم کیا یہ کام لوگوں نے دیکھا۔ ملیر ابراہیم حیدری میں فشر مین چورنگی سے لے کر دیگر سڑکوں کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

مچھیروں کے پاس سہولیات نہیں تھیں وہاں گرانڈ بنائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہر سب کا ہے۔ملیر ایکسپریس وے کا منصوبہ شہر کے لئیے گیم چینجر ہوگا۔ 29 ارب کی لاگت سے یہ منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ سال 2023 کے پہلے دن وزیر اعلی نے سائٹ کا وزٹ کیا۔جوہر چورنگی کا فلائی اوور اپریل کے وسط میں عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو ان سارے کاموں کا ووٹ ملا ہے کیونکہ عوام کو تفریق اور بانٹنے کی سیاست نہیں چائیے۔

جو نتائج آئے ہیں اس پر میں کراچی و حیدرآباد کے عوام کا شکر گزار ہوں۔ عوام نے ہمارے کام کر سراہا۔ ہمارا بیانیہ یہی ہے کہ وفاق، صوبہ اور مقامی حکومت ایک پیج پر ہوں گے تو معاملات بہتر ہوں گے۔ اب دونوں کونسل کی قیادت جیالے کریں گے تاکہ ترقی کا تسلسل جاری رہے جبکہ بلاول بھٹو کہہ چکے ہیں کہ کراچی و حیدرآباد کا مئیر جیالا ہوگا۔اب نتائج بھی سامنے آچکے ہیں جس میں پیپلز پارٹی کی واضح برتری ہے جبکہ کراچی شہر کے چھ نتائج ابھی رکے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اس وقت سنگل لارجسٹ پارٹی ہے۔ اس شہر میں ہم ہمیشہ تنقید کرتے رہتے آئے ہیں ہمیں ہڑتالیں، بدمعاشی ، بھتے نہیں چاہئیں۔لوگوں کو یہ بدلتا ہوا کراچی اچھا لگ رہا ہے۔ جس طرح دہشت گردی کو ہم نے کنٹرول کیا اسٹریٹ کرائم بھی جلد کنٹرول ہوجائے گا۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئینی فیصلے آخر میں آئینی اداروں کو ہی کرنے ہوتے ہیں۔

ہم نے بلدیاتی حلقہ بندیاں منسوخ کیں لیکن الیکشن کمیشن نے اس کو نہیں مانا۔ اس نوٹفکیشن کا فیصلہ آئینی اداروں نے کرنا ہے۔ ہم الیکشن کراتے ہیں تب بھی برے ہیں نہیں کراتے تب بھی برے ہیں۔کام کراتے ہیں تب بھی برے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں سختی سے اس بات کی تردید کرتا ہوں جو لوگ ماضی میں کہتے تھے سندھ ون اور سندھ ٹو کیا جائے اسی طرح کے لوگوں نے شوشہ چھوڑا ہے کراچی ون اور کراچی ٹو بنایا جائے جبکہ حقیقت میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔