ہیوی ٹریفک داخلے پر پابندی ،این ایچ اے اور ٹریفک انجینئرنگ بیورو کو فریق بنانے کی ہدایت

سندھ ہائی کورٹ نے سیکریٹری لیڈ یوٹیلائزیشن اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے بھی جواب طلب کرلیا

بدھ 25 جنوری 2023 18:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جنوری2023ء) سندھ ہائی کورٹ نے ہیوی ٹریفک کے شہر میں داخلے پر پابندی سے متعلق درخواست پر این ایچ اے اور ٹریفک انجینئرنگ بیورو کو فریق بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سیکریٹری لیڈ یوٹیلائزیشن اور سنئیر ممبر بورڈ آف ریونیو سے جواب طلب کرلیا۔سندھ ہائیکورٹ میں ہیوی ٹریفک کے شہر میں داخلے پر پابندی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ سن سیٹ بلورڈ سے ہیوی ٹریفک کے گذرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ اس وقت ڈی آئی جی ٹریفک عدالت کو بتایا تھا کہ دو سے تین شہری روزانہ حادثات میں ہلاک ہو رہے تھے۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ چیف سیکریٹری سندھ سے عدالت نے ایک تفصیلی جواب مانگا تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جواب نہیں آیا ہی چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے تفصیلی رپورٹ جمع کرادی گئی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ہمارے پاس کوئی ٹرانسپورٹ پالیسی ہی جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب اتنا ہیوی ٹریفک ان سڑکوں پر چلتا ہے کہ یہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں۔ ہیوی ٹریفک سے متعلق تمام قوانین موجود ہیں اس پر عمل درآمد کرایا جائی. ہم آرڈر پاس کریں گے قانون کے مطابق پھر کوئی ہڑتال کرے یا جو مرضی کری. سیکریٹری ٹرانسپورٹ کیا اقدامات کرتے ہیں ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں روکنے کی کوشش کی تو کچل کر چلے گئے۔

وہ ٹریفک پولیس اہلکار بھی کسی کا باپ ہے بیٹا ہے ان کا بھی احساس کرنا چاہئے۔ پالیسی بنائیں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ بیٹھا کر تاکہ مسئلہ حل ہو۔ لوگوں کو قوانین سے متعلق آگاہی دیں۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ہیوی ٹریفک کے معاملے پر تجاویز دی گئی ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ ہیوی ٹریفک سے متعلق کام ہورہا ہے قوانین میں ترمیم بھی تجویز کی ہیں۔

جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ ان پلوں سے جب ہیوی ٹریفک گزرتا ہے پل ہلتے ہیں۔ ڈی آئی جی صاحب پلوں پر سے کیسے ہیوی ٹریفک گزرنے کی اجازات دیتے ہیں ہیوی ٹریفک ہمارے پاس سے بھی گذرتا ہے تو ڈر لگتا ہے۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ این ایچ اے والے اس پر عمل درآمد کرائیں گا۔ شہر میں بہت سارے ادارے ہیں جن کی حدود بھی مختلف ہیں۔

ٹرانسپورٹرز نے کہ کہ کراچی کے 70 فیصد سگنلز خراب ہیں، سائن بورڈز نہیں ہیں۔ این ایچ اے کے پاس شہر کا 57 فیصد حصہ ہے مگر وہ کچھ کر نہیں رہے ہیں۔ ایم نائن موٹر وے کی صورت حال کافی خراب ہے۔ موٹر وے والے صرف شہر سے ٹیکس لے رہے ہیں لیاری ایکسپریس وے سے بھی مگر کام کچھ نہیں کررہے ہیں۔ ہم نے پرایئویٹ افراد سے سہراب گوٹھ پر ٹرانسپورٹ کے اڈے کے لیے 30 ایکڑ زمین لی ہے۔

لیکن بورڈ آف ریونیو اس کی این او سی جاری نہیں کر رہا ہے۔ بورڈ آف ریونیو کی جانب سے روکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں۔ عدالت نے این ایچ اے اور ٹریفک انجینئرنگ بیورو کو فریق بنانے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے سیکریٹری لیڈ یوٹیلائزیشن اور سنئیر ممبر بورڈ آف ریونیو سے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے درخواست کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔