بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی کے بھارتی حکومت کے اقدام کی مذمت

بدھ 25 جنوری 2023 22:10

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جنوری2023ء) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے 2002 میں ریاست گجرات میں مسلم مخالف قتل عام میں نریندر مودی کے کردار پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم پر پابندی کے بھارتی حکومت کے اقدام کی مذمت کی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں کہا کہ فلم کو سنسر کرنا وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کو روکنے کی تازہ ترین کوشش ہے۔

تنظیم کی جنوبی ایشیاءکی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے ایک بیان میں کہاکہ دستاویزی فلم کے ریلیز ہونے کے فوراً بعدبھارتی حکام نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اسے ہٹانے کی درخواست کی۔انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی سفارتکاروں سے مودی کے بارے میں کوئی با ت کی جاتی ہے تووہ جارحیت پر اتر آتے ہیں۔

(جاری ہے)

گنگولی نے کہا کہ بی جے پی کے حامیوں نے اجتماعی عصمت دری اور قتل کے مجرموں کا ساتھ دیا اورجیلوں سے رہائی کے بعد انکا استقبال کیا۔

میناکشی نے کہاکہ بی جے پی کا ہندو بالادستی کا نظریہ نظام انصاف اور میڈیا میں بھی سرایت کر گیا ہے او ر پارٹی کے حامیوں کو مذہبی اقلیتو ں خاص طور پر مسلمانوں کو دھمکانے، ہراساں کرنے اور ان پر حملہ کرنے کی شہ دی جا رہی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ مودی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف امتیازی قوانین اور پالیسیاں بنائی ہیں اور اس نے ناقدین کو جیل بھیجنے کے لیے کالے قوانین کا استعمال کیا ہے۔ 2002 کے گجرات مسلم کش فسادات کے دوران ہندوبلوائیوں نے ہزاروں مسلمان قتل کر دیئے تھے ۔ نریندر مودی اس وقت ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔