آلو پیداوارکے لحاظ سے دنیا کی چوتھی بڑی اورتھوڑے عرصہ میں پک کر تیار ہو نے والی نقد آورفصل بن گئی

جمعرات 26 جنوری 2023 12:34

آلو پیداوارکے لحاظ سے دنیا  کی  چوتھی بڑی اورتھوڑے عرصہ میں پک کر تیار ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جنوری2023ء) آلو پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں گندم، چاول اور مکئی کے بعد چوتھی بڑی اور پاکستان میں تھوڑے عرصہ میں پک کر تیار ہو نے والی نقد آور و نفع بخش فصل بن گئی ہے۔ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے ریسرچ انفارمیشن یونٹ کے ترجمان نے بتایا کہ ہمارے ملک میں آلو کی تین فصلیں لی جاتی ہے جن میں سے میدانی علاقوں میں دو فصلیں یعنی موسم بہار اور موسم خزاں اور پہاڑی علاقوں میں صرف ایک فصل گرمی کے موسم میں کاشت کی جاتی ہے۔

۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے میدانی علاقوں میں موسم خزاں میں کاشت کی جانے والی آلو کی فصل کی برداشت 15 جنوری تا 15 فروری یعنی بوائی کے 100 تا 120 دن کے بعد کی جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہپنجاب سیڈ کارپوریشن ٹشوکلچر کے طریقہ سے تیار کردہ بیج موسم خزاں کی فصل کیلئے مہیا کرتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کاشتکاروں کو ہدایت کی کہ فروری کے شروع میں جب سست تیلے کا حملہ شروع ہو تو فصل کی بیلیں کاٹ دی جائیں جبکہ 10 سے 15 دن بعد آلو اکھاڑ کر چھانٹی کریں اور بیج کے سائز35یا55ملی میٹرکے آلو صاف ستھری بوریوں یا کریٹوں میں بھر کر کولڈ سٹوریج میں رکھ دئیے جائیں نیزکاشتکار فصل اس وقت برداشت کریں جب بیلیں پیلی ہونی شروع ہو جائیں اور زمین پر گرنے لگیں۔

انہوں نے کہا کہ آلو کی بیلیں برداشت سے 15 روز قبل کاٹ کر وٹوں کے اوپر ڈالنے سے آلو کی فصل تیلے اور وائرس کے اثرات سے محفوظ ہوجاتی ہے اور تیار آلو کی جلد بھی سخت ہو جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار آلو کی برداشت سے 15 دن قبل فصل کو پانی لگانا بند کردیں تاکہ زمین میں زیادہ نمی برداشت کے دوران مشکلات پیدا نہ ہوسکیں اور برداشت کئے ہوئے آلو کے ساتھ زیادہ مٹی چپکنے کے باعث اس کی کوالٹی بھی خراب نہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ فصل کی برداشت صبح کے وقت کرنی چاہیے نیز اگر پوٹیٹو ڈگر باآسانی میسر ہو تو برداشت اس کے استعمال سے کی جائے لیکن اگر فصل کی کسی یا کھرپہ سے برداشت کرنی ہو تو تجربہ کار مزدور کھیت میں لگائے جائیں تاکہ آلو کٹنے اور رگڑ سے محفوظ رہ سکیں۔